حکومت اور ڈونرز کے مالی تعاون اور این آئی سی وی ڈی کی ٹیم اور انتظامیہ کی محنت نے دنیا کا ایک بہترین ادارہ بنادیا ہے ،ْوزیراعلیٰ سندھ

این آئی سی وی ڈی کی مین عمارت 50سالہ پرانی ہے ،ْ حکومت زیادہ سے زیادہ جگہ پیدا کرنے اور دوبارہ تعمیر کیلئے اضافی فنڈز کیلئے کوشاں ہے ،ْمراد علی شاہ

منگل 15 اگست 2017 22:55

حکومت اور ڈونرز کے مالی تعاون اور این آئی سی وی ڈی کی ٹیم اور انتظامیہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اور ڈونرز کے مالی تعاون اور این آئی سی وی ڈی کی ٹیم اور انتظامیہ کی سخت محنت نے اسے دنیا کا ایک بہترین ادارہ بنادیا ہے۔ انہوں نے یہ بات وزیر اعلی ہائوس میں این آئی سی وی ڈی کی گورننگ باڈی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی مین عمارت 50سالہ پرانی ہے اور ان کی حکومت زیادہ سے زیادہ جگہ پیدا کرنے اور اس کی دوبارہ تعمیر کے لیے اضافی فنڈز کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ بلوچستان ، پنجاب اور کے پی کے سے مریض اپنے علاج کے لیے یہاں آتے ہیں اور صحت مند ہوکر واپس جاتے ہیں اور اس طرح سے این آئی سی وی ڈی بیمار انسانیت کی خدمت کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈزیز(این آئی سی وی ڈی)کراچی نے گذشتہ 30ماہ کے دوران 9058پرائمری انجیوپلاسٹی کی ہیں جو کہ اسے دنیا کا بڑے سے بڑا پرائمری پی سی آئی سینٹر بناتاہے۔ این آئی سی وی ڈی کیایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے گورننگ باڈی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پرائمری انجیوپلاسٹی کا مئی 2015میں آغاز ہوا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ کارڈک سرجریز میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس کی تعداد200ماہانہ ہے اور اسے دیکھتے ہوئے ہم توقع کررہے ہیں کہ اس کی تعداد سالانہ3000سرجریز تک جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے یہ 1300سرجریز تک محدود تھا۔سرجیکل آئی سی یو کے 20بستروں کو بڑھا کر 34بسترے کردیاگیا ہے۔ ڈاکٹر ندیم نے کہا کہ ایکو کی 11 نئی مشینیں خریدیں گئی ہیں،روزانہ ایکو 70 سے بڑھا کر اب 350 فی دن تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بورڈ کو مزید بتایا کہ این آئی سی وی ڈی نے مفت پیس میکر لگانے کا کام بھی شروع کیا ہے،انہوں نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی میں پوسٹ گریجویشن کے پروگرام سے 17-2015 تک 37 ایف سی پی ایس اور 37 نے کارڈیو میں ڈپلومہ حاصل کیا ہے۔

اپنے کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8کیتھ لیب اور 7بہترین سامان سے آراستہ آپریشن تھیٹرز کو فعال بنایاگیا ہے۔این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ کو بھی فعال کردیاگیاہے۔ این آئی سی وی ڈی میں تمام جنرل مریضوں اور باہر سے آنے والے مریضوں کو خدمات مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔مفت فراہم کی جانے والی سروسز میں انجیوگرافی ، انجیوپلاسٹی ، بائے پاس اور اوپن ہارٹ کارڈک سرجری(نوجوان اور شیر خوار)،ای سی جی،ایکوکارڈیو گرافی ، ایمرجنسی سروسز ، ای ٹی ٹی،آئی سی یو،انتہائی نگہداشت کے یونٹ، لیبارٹری، لائف سیونگ ڈیوائسس(آئی سی ڈی اور سی آرٹی۔

پی/ڈی)،ادویات، باہر سے آنے والے مریضوں کو خدمات ، ٹیسٹ میکر، پرائمری پی سی آئی(انجیوپلاسٹی کے دوران دل کا دورہ)،اسٹریس ایکو کارڈیوگرافی،ٹی ای ای،تھالیم اور ایکسرے شامل ہیں۔ این آئی سی وی ڈی نے حال ہی میں پیس میکر (ٹی پی ایم/پی پی ایم)بالکل مفت تبدیل کرنے کا ایک پروگرام شروع کیاہے۔ اس طریقے کار پر لاگت 4000، 80000 تا 135000 روپے بالترتیب ٹی ایم پی اور پی پی ایم پرآتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ لائف سیونگ ڈیوائسس بھی بالکل مفت فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے اور اس پر لاگت 0.56ملین تا 1.75ملین روپے تک ہے۔ انہوں نے کہاکہ این آئی سی وی ڈی نے سول اسپتال لاڑکانہ میں سیٹلائٹ سینٹر قائم کئے ہیں یہ سیٹلائٹ سینٹر ٹنڈو محمد خان، سکھر، خیر پور،نواب شاہ ، میر پور خاص، حیدرآبادمیں قائم کیے جارہے ہیں جوکہ 2017کے آخر یا 2018کے شروع میں کام شروع کردیں گے۔

اجلاس کے فورا بعد سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز(ایس اے ایس آئی ایچ ایس)میں این آئی سی وی ڈی سیٹلائٹ سینٹر کے قیام کی دستخطی تقریب منعقد ہوئی اور دستخط کئے گئے۔ این آئی سی وی ڈی کی جانب سے اس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر اور ڈائریکٹر ایس اے ایس آئی ایچ ایس معین الدین صدیقی نے معاہدے پر دستخط کئے ، اس پر وزیر اعلی سندھ نے دونوں ڈائریکٹروں کو ہدایت کی کہ وہ دسمبر2017 کے آخر تک سیہون سیٹلائٹ سینٹر کو فعال بنائیں۔

بورڈ کے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا، ایم پی اے ڈاکٹر سہراب سرکی،میئر کراچی وسیم اختر،وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، شمیم احمد فریپو، عارف حبیب،طارق اسلام،سیمی جمالی ودیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :