نواز شریف کے دو اہم اداروں سے متعلق آف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بیانات نے وزراء پریشان کردیا

اعلی عدلیہ اور مقتدر اداروں پر’’ہتھ ہولا‘‘رکھیں ورنہ مرکز اور پنجاب ن لیگ کی حکومت کیلئے مشکلات بڑ ھ سکتی ہیں،شہباز شریف سمیت سینئر وزراء کا سابق وزراء کومشورہ

منگل 15 اگست 2017 22:47

نواز شریف کے دو اہم اداروں سے متعلق آف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بیانات ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2017ء) سابق وزیرا عظم نواز شریف کے دو اہم اداروں سے متعلق آف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بیانات نے ان کے اپنے وزرائ کو ہی پریشان کر دیا ہے جبکہ وزیرا علی پنجاب شہباز شریف سمیت سینئر وزرائ نے نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ اعلی عدلیہ اور مقتدر اداروں پر’’ہتھ ہولا‘‘رکھیں ورنہ مرکز اور پنجاب ن لیگ کی حکومت کے لئے مشکلات بڑ ھ سکتی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ دو اہم اداروں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانے پر نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے موقف کو پارٹی میں تقویت نہیں مل رہی اور وہ معاملات کو انتہائی حد تک لے جانے کے حق میں نہیں ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزرائ سعد رفیق ، قادر بلوچ ، احسن اقبال ، خرم دستگیر ،بر جیس طاہر ، مشیرا ن امیر مقام ، عرفان صدیقی ، اس حق میں نہیں ہیں کہ اعلی عدلیہ اور مقتدر اداروں کو اس سارے معاملے میں اس طرح سخت تنقید کا نشانہ بنایا جائے جس طرح نواز شریف نے دوران ریلی اور بعدا زاں اف دی ریکارڈ اجلاسوں میں بنایا جبکہ خواجہ آصف ، انوشہ رحمن ، پرویز رشید ، اسحاق ڈار ، مریم نواز ، ظفر اللہ نواز شریف کے موقف کے حامی ہیں اور انھیں ڈٹ جانے کا مشورہ دے رہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اسی وجہ سے اپنی آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان نہیں کررہے کہ پارٹی میں تقسیم ہے اور اتوار کو سعد رفیق نے اسی وجہ سے نوازشریف کو صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے سے روک دیا تھا ، ساتھیوں نے نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ چونکہ مرکز اور پنجاب مین اب بھی ن لیگ کی حکومت ہے اس کے لیے مشکلا ت پیدا نہ کی جائیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ احسن اقبال کے اتوار کو ملنے کی وجہ بھی ا ہم پیغام تھا، جو انہوں نے نواز شریف تک پہنچا دیا نوازشریف کو سڑکوں پر نکلنے کی بجائے عدالتی فیصلے کے خلاف جلد نظر ثانی اپیل دائر کر نے کا مشو رہ دیا گیا جو انہوں نے پیر کو کر دی اور نوازشریف کو اپیل کی سماعت کے دوران خود سپریم کورٹ مین پیش ہونے کی تجویز بھی دی گئی تاکہ وہ سماعت کے بعد عمران خان کی طرح باہرآکر میڈیا سے گفتگو کر سکیں اور زیادہ سے زیادہ ان کا موقف اجاگر ہو دوسری طرف نوازشریف کی صدارت میں رائیونڈ لاہور میں غیررسمی مشاورتی اجلاس بھی ہوا حالانکہ نا اہل ہونے کے بعد اب وہ پارٹی اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے مگر ان کی صدارت اجلاس میں ایازصادق، خواجہ آصف، شہبازشریف، پرویز رشید، حمزہ شہبازودیگرشریک ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ کلثوم نواز ہی حلقہ این اے 120 سے مسلم لیگ ن کی امیدوار ہونگی مخالفین کی جانب سے محترمہ کلثوم نواز پر اٹھائے جانے والے اعتراض مسترد کر دیئے گئے اور ان کی بھرپور انتخابی مہم کیلئے مختلف انتظامی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ، بھی کیا گیا پرویز ملک اور حمزہ شہبازسمیت مقامی قیادت انتخابی مہم سازی کیلئے بھرپور انتظامات کرے گی، جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور عوامی رابطہ مہم کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا نوازشریف جلد ہی پنجاب سمیت مختلف صوبوں کا دورہ بھی کریں گے۔