پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ رہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حکومت آباد کے ساتھ مل کر پالیسی تشکیل دے، مقررین

ہائوسنگ پالیسی کو فعال ، کم لاگت گھروں کی فراہمی کے لیے سستی زمین مڈل مین کے بجائے ڈیولپرز کو ،آباد کی لو کاسٹ ہائوسنگ اسکیم کیلئے مفت اراضی دی جائے،وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے آباد کے سی پیک میں حصہ داری کی دعوت،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کچی آبادیوں کو ختم کرنا ہوگا،رئیل اسٹیٹ شعبے پر ٹیکس کے 3 نظام نافذ ہونے سے ترقی رک گئی ہے، آباد کے زیر اہتمام سیمینار سے مقررین کا خطاب

اتوار 13 اگست 2017 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2017ء) پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ رہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت آباد کے ساتھ مل کر پالیسی تشکیل دے،ہائوسنگ پالیسی کو فعال ، کم لاگت گھروں کی فراہمی کے لیے سستی زمین مڈل مین کے بجائے ڈیولپرز کو ،آباد کی لو کاسٹ ہائوسنگ اسکیم کے لیے مفت اراضی د ی جائے ،رئیل اسٹیٹ شعبے پر ٹیکس کے 3 نظام نافذ ہونے سے ترقی رک گئی ہے،وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے آباد کے سی پیک میں حصہ داری کی دعوت،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کچی آبادیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے کراچی ایکسپو سینٹر میں آباد کی فورٹھ انٹرنیشنل ایکسپو 2017 کے دوسرے روز " کم لاگت گھروں کے حصول میں مواقع اور چیلنجز" کے موضوع پر منعقدہ سیمینار پہلے سیشن میں کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس محمد اکرم درانی،عارف حبیب گروپ کے سی ای او عارف حبیب، اے ایف فرگوسن کے سینئر پارٹنر شبر زیدی، افورڈ ایبل ہائوسنگ پر اسٹیٹ بینک اور ورلڈ بینک کے کنسلٹنٹ زیغم رضوی، کمانڈر کراچی اطہر مختار،ٹیکس کنسلٹنٹ سلیمان ،افوردایبل ہائوسنگ کے کنوینر محمود ٹبا،آباد کے چیئرمیں محسن شیخانی، سینئر وائس چیئرمین محمد حسن بخشی اورآباد کے ممبران کی بڑی تعدان شریک تھی۔

وفاقی وزیر محمد اکرم درانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو رہائشی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے ،حکومت کی یہ ذمے داری آباد ادا کررہا ہے جو قابل تحسین ہے۔تعمیراتی صنعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، تعمیراتی صنعت کے چلنے سے اس سے وابستہ دیگر 130 صنعتوں کا پہیہ بھی چلنے لگتا ہے لیکن میں اعتراف کرتا ہوں کہ پاکستان میں اس شعبے پر توجہ نہیں دی گئی۔

وزیر اعظم کو گھر کے لیے 15 سالہ دورانیہ کر قرضے فراہم کرنے کی سمری بھیجی ہے جس پر اسٹیٹ بینک اور ہائوس بلڈنگ فنانس کمپنی کام کرنے کو تیار ہے۔ آباد کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں،چائنہ کے بزنس مین افورڈ ایبل ہائوسنگ پر کام کرنا چاہتے ہیں، آباد اپنے آپ کو سی پیک سے باخبر رکھے،میں آباد کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ سی پیک میں حصہ دار بنیں جس کے لیے میں آباد کی ہر ممکن مدد کروں گا۔

باد کے چیئرمین محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت سپورٹ کرے تو گھروں کی کمی کو ختم کیا جاسکتا ہے،آباد نے اسلام آباد میں کم لاگت گھروں کی اسکیم کا اجرا کردیا ہے جس میں حکومت کی جانب سے ہماری کوئی مدد نہیں کی گئی۔آباد ایکسپو سے 5 ارب روپے کی سرمایہ کاری پاکستان میں آنے کا امکان ہے۔عارف حبیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں گھروں کی کمی کو کم کرنے کے لیے حکومت اور نجی شعبے مل کر کام کریں۔

انھوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبے میں بہت پوٹینشل ہے لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی۔سرکاری ادارے تعمیراتی صنعت کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں،حکومت کو چاہیے کہ ڈیولپرز کو مراعات دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رہائشی یونٹس تعمیر ہوسکیں۔ عارف حبیب نے بتایا کہ گھر بنانے میں سب زیادہ کاسٹ زمین پر آتی ہے،حکومت کو چاہیے کہ زمین کی قیمت سپوٹ کرنے کے بجائے پلاٹ کی ڈیوپلمنٹ پر توجہ دے۔

حکومت سستی زمین مڈل مین کے بجائے ڈیولپرز کو دے تاکہ اس کا فائدہ عام شہری تک پہنچ سکے۔گھر بنانے کے لیے طویل مدتی آسان قرضے فراہم کیے جائیں۔زمین کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ بھی رہائشی یونٹس کی کمی کی وجہ ہے، کیوں کہ عام آدمی کے پیسے جمع کرنے تک زمین کی قیمت 3 گنا ہوجاتی ہے۔ شبر زیدی نے کہا کہ حکومت معاشی پالیسی میں تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 45 برسوں سے سرکاری سطح پر کوئی ہائوسنگ اسکیم نہیں لائی گئی اور اس طرح جان بوجھ کر کیا جارہا ہے۔دنیا میں کہیں بھی کمرشل بینکوں سے قرضے لے کر گھر بنانا ناممکن ہے،حکومت کی جانب سے ہائوسنگ پر کوئی سبسڈی نہیں۔پاکستان میں اربنائزیشن تیزی سے بڑھ رہی ہے،3 سے 4 کروڑ لوگ شہر آرہے ہیں ،حکومت کو چاہیے کہ مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے اقدام اٹھائے۔ لندن سے تعلق رکھنے والے ٹیکس ماہر محمد سلیمان نے کہا کہ رئیل سیکٹر میں 3 طرح کے ٹیکس سے رئیل اسٹیٹ شعبے کا کام رک گیا ہے۔حکومت ریونیو پیدا کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ کو آسان ہدف سمجھتی ہے،ایف بی آر کے چھاپوں سے ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :