پاکستان دو قومی نظریے کے تحت وجود میں آیا، آج ایک قومی نظریے کی ضرورت ہے، سید مصطفی کمال

پاکستان کی سترویں جشن آزادی کے سلسلے میںپاک سر زمین پارٹی کے تحت4Kچورنگی سے مزارِ قائد تک عظیم الشان ریلی کا انعقاد

اتوار 13 اگست 2017 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2017ء) پاکستان دو قومی نظریے کے تحت وجود میں آیا لیکن آج اس کو چلانے کے لئے ایک قومی نظریے (پاکستانی) کی ضرورت ہے۔پاکستان کو ترقی کے نئے سفر پر گامزن کرنے کے لئے ہمیں تمام تر تفرقات کو مٹا کر پاکستانی بننا ہوگا۔ہمیں پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے تمام رنگ، نسل ،زبان،مسالک، مذاہب کے اختلافات کو بالاطاق رکھ کرپاکستانی ہونے کی بنیاد پر،ایک دوسرے کی مدد کر کے ،ملّی اخوت اور بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ چلنے کا سلیقہ سیکھنا ہوگا ،پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو ماننے والا ہمارا بھائی ہے،چاہے اس سے نظریات کا اختلاف ہو لیکن دشمنی نہیں ہو سکتی، یہی پاکستان کی خدمت اور پاک سر زمین پارٹی کی اوّلین ترجیح ہے۔

ان خیالا ت کا اظہار پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے پارٹی صدر انیس قائم خانی ،اراکین سینٹرل ایکزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل کے ہمراہ پاکستان کی سترویں جشن آزادی کے سلسلے میں نکالے جانے والی عظیم الشان ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جشن آزادی ریلی میں مرکزی شعبہ جات کے ذمہ داران واراکین سمیت خواتین، بزرگ ، بچے اور نوجوان ہزاروں کی تعداد میںشامل تھے۔

ریلی کے شرکاء کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر سواریوں پراپنے ہاتھوں میں پاکستان کے پرچم اٹھائے پاکستان اور سید مصطفی کمال سے فلگ شگاف نعرے لگا کر اپنی محبت اور عقیدت کاا ظہار کرتے رہے، عوام کی جانب سے مختلف مقامات پرریلی کے شرکاء کا شاندار استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ریلی کے آغاز پر استقبالیہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا جہاں ملی نغمے بجتے رہے ، نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ان ملی نغموں پر والہانہ رقص بھی کیا۔

ریلی کا آغاز سرجانی ٹائون 4k چورنگی سے ہواجو پاور ہائوس،یو پی موڑ،ناگن چورنگی،شادمان،سخی حسن،فائیو اسٹار چورنگی،عائشہ منزل،لیاقت آباد سمیت کراچی کے مختلف علاقوں سے گزرتی ہوئی مزارِ قائد پراختتام پذیرہوئی ۔اس موقع پر سید مصطفی کمال نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج آزادی کے ستر سال بعد پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات اور وسائل کاایک جگہ ارتکاز ہے ،ایک وزیر ِ اعظم اور چار وزراء اعلیٰ پاکستان کے تمام تر اختیارات اور وسائل پر قابض ہیں،پاکستان کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اختیارات اور وسائل وفاق سے صوبوں اور صوبوں سے ڈسٹرکٹ اور یونین کونسل کی سطح پر گلی محلوں میں عام آدمی کی دہلیز تک پہنچا دیئے جائیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی کے قومی فلاحی ریاست کے نظریے کے مطابق عوام کو عزت، انصاف، اختیار کے ساتھ ان کے حقوق مہیا کئے جائیں جو آئین پاکستان کا مطالبہ ہے اور پاک سر زمین پارٹی کا منشور بھی۔عوام کی زندگیوں میں اس وقت تک بہتری ممکن نہیں جب تک انہیں ان کے مسائل کو حل کرنے کے اختیارات اور وسائل مہیا نہیں کر دیئے جاتے، یہی حقیقی جمہوریت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کی قیادت ان لوگوں پر مشتمل ہے جنہوں نے پاکستان کے شہروں کی تعمیرکر کے انہیں ترقی دی اور پاکستان کی خدمت کی ہے ۔عوام کے پاس پاک سر زمین پارٹی کے علاوہ ایسی قیادت موجود نہیں جو ملک کو موجودہ مسائل سے نکال کر دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کر دے اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنائے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وہ اسلحے کی سیاست ہر گز نہیں کریں ، وہ کامیاب ہو چکے ہیں انہوں نے اپنے حصے کا کام کر دیا ہے اور وہ عوام کے سامنے سر خرو ہو چکے ہیں،اب یہ عوام کا فرض ہے کہ وہ سچ اور حق کا ساتھ دے اور پاک سر زمین پارٹی کو مضبوط بنا کر پاکستان کی تعمیرو ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

بعد اذاں ریلی کے اختتام پر جشنِ آزادی کی خوشی میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :