یہ درست نہیں کہ ہم ایک آزاد قوم اور خودمختیار ریاست ہیں، انگریزوں کے بعد کالے صاحب نے ملک میں تسلط قائم کئے رکھا ،

کالا صاحب نے انتہاپسند جماعتوں، وزیروں اور سرما یہ داروں سے اتحاد کرکے اس تسلط کو جاری رکھا،کالے صاحب کا پاکستانی سرمایہ دار اتحادی بنا ،اس نے ٹریڈیونینز کو فسادی قرار دیا، سینیٹ کی کمیٹی طلبہ تنظیموں پر سے پابندی ختم کرنے کے قانون کا جائزہ لے رہی ہے،دہشتگردی اور تشدد کی سوچ تعلیمی اداروں میں پرانی روایت کو دوبارہ بحال کرنے سے ختم ہونگی، جمہوریت میں جاگیردار اور وڈیروں کا تسلط بڑھ گیاہے، غریب الیکشن بھی لڑ نہیں سکتاہے،یہ نظام جاگیردار اور سرما یہ دار کے مفاد کیلئے بن گیاہے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کاسندھ لیبر کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 اگست 2017 21:32

یہ درست نہیں کہ ہم ایک آزاد قوم اور خودمختیار ریاست ہیں، انگریزوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اگست2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ یہ درست نہیں ہے کہ ہم ایک آزاد قوم اور خودمختیار ریاست ہیں، انگریزوں کے بعد کالے صاحب نے ملک میں تسلط قائم کررکھاہے، کالا صاحب نے انتہاپسند جماعتوں، وزیروں اور سرما یہ داروں سے اتحاد کرکے اس تسلط کو برقرار رکھاہے،کالے صاحب کا پاکستانی سرمایہ دار اتحادی بناجس نے ٹریڈیونینز کو فسادی قرار دیا، سینیٹ کی کمیٹی طلبہ تنظیموں پر سے پابندی ختم کرنے کے قانون کا جائزالے رہی ہے،دہشتگردی اور تشدد کی سوچ تعلیمی اداروں میں پرانی روایت کو دوبارہ بحال کرنے سے ختم ہونگی، جمہوریت میں جاگیردار اور وڈیروں کا تسلط بڑھ گیاہے، غریب الیکشن بھی لڑ نہیں سکتاہے،یہ نظام جاگیردار اور سرما یہ دار کے مفاد کیلئے بن گیاہے۔

(جاری ہے)

ملکی قوانین میں چار مختلف معیار بنائے گئے ہیں، امیروں، غریبوں، جاگیرداروں، وڈیروں اور عام شہریوں کیلئے مختلف قانون استعمال ہوتاہے۔ہفتہ کوسندھ لیبر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ ہم ایک آزاد قوم اور خودمختیار ریاست ہیں۔ انگریزوں کے بعد کالے صاحب نے ملک میں تسلط قائم کررکھاہے۔ کالے صاحب نے مزدورں کا استحصال کیااور حقوق غصب کئے ہیں۔

کالا صاحب نے انتہاپسند جماعتوں، وزیروں اور سرمائیداروں سے اتحاد کرکے اس تسلط کو برقرار رکھاہے۔ اس ہی کالے صاحب نے بین الاقوامی سامراج سے تعلقات بھی بنالئے ہیں۔ پاکستان کے مزدور کا بچا بھی مقروض بن چکاہے۔ جنرل ضیاء کے دور میں سب سے پہلے طلبہ تنظیموں پر پابندی عائد کردی۔ مذہبی جماعتوں کو کھلی اجازت دی گئی۔ اس سوچ نے آج کی انتہاپسندی کو جنم دیا۔

کالے صاحب کا پاکستانی سرمائیدار اتحادی بناجس نے ٹریڈیونینز کو فسادی قرار دیا۔ سینیٹ کی کمیٹی طلبہ تنظیموں پر سے پابندی ختم کرنے کے قانون کا جائزالے رہی ہے۔اداروں سے متعلق ایک بھیانک تصویر پیش کرتے ہیں۔ وہی لوگ طلبہ تنظیموں سے پابندی ہٹانے نہیں دیتے ہیں۔ ٹریڈ یونینز کو بحال کیاجائے اور تمام مزدور دشمن پالیسیاں ختم کی جائے۔سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹریڈ یونینز کو بند کردیا گیا۔

تشدد اور دہشتگردی کو روکنے کیلئے کوئی اقدام آٹھانے نہیں دئیے۔ یہ سوچ نیشنل ایکشن پلان یا حکومتی اقدامات کے ذریعے ختم نہیں ہوگی۔ دہشتگردی اور تشدد کی سوچ تعلیمی اداروں میں پرانی روایت کو دوبارہ بحال کرنے سے ختم ہونگی۔ جمہوریت میں جاگیردار اور وڈیروں کا تسلط بڑھ گیاہے۔ ہم جیسا غریب الیکشن بھی لڑ نہیں سکتاہے۔ الیکشن لڑنے کیلئے کروڑوں روپے چاہئے ہوتے ہیں۔

یہ نظام جاگیردار اور سرمائیدار کے مفاد کیلئے بن گیاہے۔ ملکی قوانین میں چار اسٹینڈرڈ بنائے گئے ہیں۔ امیروں، غریبوں، جاگیرداروں، وڈیروں اور عام شہریوں کیلئے مختلف قانون استعمال ہوتاہے۔آئی آر او کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جو اس میں ترمیم نہ کی جائے۔ ٹریڈ رہنما اگر اس میں مناسب ترامیم چاہتے ہیں وہ ہونی چاہئے۔