آزادی کیا ہے قدر آزادی سے محروم اقوام سے پوچھی جائے،عصمت اللہ کاکڑ

پاکستان رہتی دنیا تک وجود میں آیا ہے، کوئی طاقت اسے ختم نہیں کرسکتی، سیکرٹری صحت بلوچستان

ہفتہ 12 اگست 2017 20:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2017ء) صوبائی سیکریٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے کہا ہے کہ آزادی کیا ہے اس کی قدر آزادی سے محروم اقوام سے پوچھی جائے۔ پاکستان رہتی دنیا تک وجود میں آیا ہے۔ کوئی طاقت اس کو ختم نہیں کرسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مذہبی امور بین العقائد ہم آہنگی کی جانب سی70ویں یوم آزادی کی مناسبت سے ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکریٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے شرکاء کو یوم جشن آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے۔ پاکستان رہتی دنیا تک وجود میں آیا ہے۔ کوئی طاقت اس کو ختم نہیں کرسکتی۔ یہ وطن ہمیں خیرات میں نہیں ملا ۔ لاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کے بعد یہ ملک حاصل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

کوئی نیوورلڈ آرڈر اس کو دنیا کے نقشہ سے نہیں مٹا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جو مشکلات ومصائب ہمارے بزرگوں اور اکابرین نے آزادی کے حصول کے لئے جھیلیں اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ پاکستان کی تخلیق کو سازش سمجھنے والے اغیار کے ایجنٹ ہیں جنہیں پاکستان کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ عصمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ سب سے پہلے ہم پاکستانی ہیں پاکستان کی تعمیروترقی کے لئے اقدامات کرنا اور اسے صحیح سمت گامزن کرنا معاشرے کے ہرفرد کی ذمہ داری ہے جس میں اہل علم ودانش، علماء کرام، مذہبی رہنما اور مشائخ کا کردار سب سے اہم ہے۔

لسانیت، علاقیات، مسلک اور فرقہ سے بالاتر ہوکر اسی ملک کی بہتری کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیکریٹری صحت نے کہا کہ آج ہم نے تجدید عہد کرنا ہوگا کہ خود احتسابی کے عمل سے وطن عزیز کی بہتری کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے کہ ہم نے اس صوبے اور ملک کو کیا دیاہے اور اس سے کیا لیا ہے۔ یہی ملک اور صوبہ ہماری شناخت اور پہچان ہے ، انہوں نے کہا کہ محکمہ مذہبی امور وبین العقائد ہم آہنگی کی جانب سے اس تقریب کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام کا تسلسل مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہئے۔

اس موقع پر سیکریٹری مذہبی امور وبین العقائد ہم آہنگی شاہنواز علی نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آزادی کی قدر کرنی چاہئے۔ یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ آزادی سے پہلے اگر برصغیر کے مسلمانوں کے حالات زندگی کا مشاہدہ کیا جائے کہ تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کی حالت زار سے اور عرصہ حیات کو کس طرح تنگ کردیا گیا تھا۔

اس موقع پر دیگر مقررین ظفراللہ، مولانا مفتی روزی خان، مذہبی اسکالر عطاء الرحمن، سید ارشد علی، حضرت مولانا حزب اللہ عثمانی، حاجی عبدالقیوم کاکڑ ومختلف مکاتب فکر کے علماء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کی آزادی کے لئے بچوں، بیٹیوں، بہنوں، ماؤں، جوانوں اور ضعیفوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی تھی۔

ملازمتوں سے لے کر کاروبار تک پر دوسرے قابض تھے۔ کوئٹہ جیسے شہر میں جہاں 90فیصد آبادی مسلمانوں کی تھی پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا تھا۔ اقلیتی علاقوں میں ان کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی ناشکری او رناقدری نہیں کرنی چاہئے۔ قائداعظم کے افکار اتحاد، تنظیم اور نظم وضبط پر عمل پیرا ہوکر ہی اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں اور دشمن کے ناپاک ارادوں اور عزائم کو ناکام بنایا جاسکتا ہے کیونکہ اس ملک کی بنیاد ہی ایک کلمہ پر رکھی گئی تھی۔

الگ الگ راہ پر چلیں گے تو دشمن کے لئے ترنوالہ ثابت ہوں گے۔ ہمیں لسانیت، علاقیت، مسلک، فرقہ بندی سے بالاتر ہوکر اکھٹے چلنا ہوگا تاکہ تو دشمن کو سازش کرنے سے پہلے ہزار دفعہ سوچنا پڑے ۔ پاکستان کی تعمیر وترقی ہم سب کے اتحاد واتفاق میں مضمر ہے۔ دریں اثناء اس موقع پر مشہورومعروف اور نامور نعت خواں اور قراء حضرات نے نعت اور قراٌت کا ہدیہ پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :