مسلم لیگ ن کی پارلیمانی میٹنگ میں طے ہے کہ آئینی اداروں کو مزید مضبوط کیا جائے گا ،

لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ہیں اور آئینی اور قانونی حوالوں سے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا،عوامی عدالت سے رجوع کریں گے، نواز شریف کو پورا حق حاصل ہے وہ اپنی صفائی عوام کے سامنے پیش کریں،بے شک مسلم لیگ ن ہی نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو درپیش موجودہ بحرانوں سے نجات دلا سکتی ہے چیئرمین دفاعی پیداوار کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 اگست 2017 17:59

چکوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اگست2017ء) چیئرمین دفاعی پیداوار سینٹ کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نیکہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی میٹنگ میں یہ بات طے ہے کہ آئینی اداروں کو مزید مضبوط کیا جائے گا ، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ہیں اور آئینی اور قانونی حوالوں سے بھی اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا،عوامی عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا کیونکہ آنے والا سال الیکشن کا سال ہے، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی صفائی عوام کے سامنے پیش کریں،بے شک مسلم لیگ ن ہی میاں محمد نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو درپیش موجودہ بحرانوں سے نجات دلا سکتی ہے۔

وہ چکوال پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اوورسیز پاکستان مسلم لیگ کے رہنما ابرار ملک، ممتاز تارڑبھی موجود تھے۔ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ جی ٹی روڈ پر عوام کے جم و غفیر نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ نواز شریف ہی ملک او ر قوم کے واحد لیڈر ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دس مہینوں میں عدالتی اصلاحات، انتخابی اصلاحات اور فاٹا اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ان اصلاحات کی موجودگی میں اگلے عام انتخابات منتخب ہوں تو یقینا بہترین منتخب لوگ سامنے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے آئینی اداروں میں اگر کچھ کمزور لوگ موجود ہیں تو بہرحال ان کا بھی احتساب کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدلیہ کی تاریخ بھی کوئی زیادہ خوشگوار نہیں۔ جسٹس منیر نے نظریہ ضرورت ایجاد کیا پھر جسٹس ارشاد حسین نے ایک قدم بڑھ کر جنرل پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کا بھی اختیار دیا اور ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل خیبر سے کراچی تک کسی نے تسلیم نہیں کیا۔

لہٰذا عدلیہ کے کمزور فیصلوںپر ضرور بات ہونی چاہیے اور عدلیہ کے موجودہ فیصلے جس میں انہوں نے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا ہے اس پر ملک کے آئینی ماہرین نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ سی پیک منصوبہ شروع ہونے کے بعد اس میں اب کوئی شک نہیں کہ پاکستان کیخلاف بین الاقوامی سازش شروع ہو چکی ہے اور پچاس ارب ڈالرز سے زائد کی اس سرمایہ کاری کو روکنے کیلئے تمام پاکستان دشمن قوتیں سرگرم عمل ہیں اور اس بارے میں یقینا کچھ سیاسی افراد کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018انتخابات کا سال ہے لہٰذا گرینڈ ڈائلاگ کا نواز شریف کا نظریہ حقیقت سے بہت قریب ہے اور اس ضمن میں ملک کی تمام سیاسی قوتوں کو یکجا ہوکر مشترکہ لائحہ عمل سامنے لانا ہوگا تاکہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ سے سزا پانے والے عمومی طور پر سپریم کورٹ میں بری ہو جاتے ہیں لہٰذا میاں محمد نواز شریف کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے اور انہیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ کا بڑا بینچ اس معاملے کو ضرور دیکھے گا۔ آخر میں یوم آزادی کیک بھی پریس کلب میں کاٹا گیا۔