انگریز کے بعد کالے سانپ نے ملک میں تسلط قائم کررکھا ہے،میاں رضا ربانی

جمہوریت میں جاگیردار اور وڈیروں کا تسلط بڑھ گیاہے جس وجہ سے ہم جیسا غریب الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا،دہشتگردی ،تشدد کی سوچ تعلیمی اداروں میں پرانی روایات کو دوبارہ بحال کرنے سے ختم ہونگی،چیئرمین سینیٹ کا لیبر کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 اگست 2017 17:43

انگریز کے بعد کالے سانپ نے ملک میں تسلط قائم کررکھا ہے،میاں رضا ربانی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ انگریز کے بعد کالے سانپ نے ملک میں تسلط قائم کررکھا ہے ۔کالے سانپ نے مزدوروں کا استحصال کیا اور حقوق غصب کیے ہیں ۔جمہوریت میں جاگیردار اور وڈیروں کا تسلط بڑھ گیاہے جس کی وجہ سے ہم جیسا غریب الیکشن بھی لڑ نہیں سکتاہے ۔دہشتگردی اور تشدد کی سوچ تعلیمی اداروں میں پرانی روایات کو دوبارہ بحال کرنے سے ختم ہونگی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو گلشن معمار میں پائلر کے زیر اہتمام منعقدہ سندھ لیبر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم ایک آزاد قوم اور خود مختار ریاست ہیں لیکن اس وقت صورت حال یہ ہے کہ پاکستان میں مزدور کا بچہ بچہ مقروض ہے ۔

(جاری ہے)

انگریزوں کے بعد کالے سانپ نے ملک میں تسلط قائم کررکھا ہے ۔کالے سانپ نے انتہاپسند جماعتوں ،وزیروں اور سرمایہ داروں سے اتحاد کرکے اس تسلط کو برقرار رکھاہے ۔

اس کالے سانپ نے مزدورں کا استحصال کیااور حقوق غصب کئے اور اب اس نے بین االاقوامی سامراج سے تعلقات بھی بنالیے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ جنرل ضیا کے دور میں سب سے پہلے طلبہ تنظیموں پر پابندی عائدکی گئی ۔آج وہی سوچ طلبہ تنظیموں سے پابندی ہٹانے نہیں دیتی ہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی طلبہ تنظیموں سے پابندی ختم کرنے کے لیے قانو ن کا جائزہ لے رہی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ضیاء الحق کے دور میں مذہبی جماعتوں کو کھلی چھوٹ دی گئی جس کی وجہ سے آج انتہاء پسندی نے جنم لیا ہے ۔تشدد اور دہشتگردی کو روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ۔یہ سوچ نیشنل ایکشن پلان یا حکومتی اقدامات کے ذریعے ختم نہیں ہوگی ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ کالے سانپ کا پاکستانی سرمایہ کار اتحادی بناجس نے ٹریڈیونینز کو فسادی قرار دیا اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹریڈ یونینز کو بند کردیا گیا۔

ٹریڈ یونینز کو بحال کیاجائے اور تمام مزدور دشمن پالیسیاں ختم کی جائیں ۔آئی آر او کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جو اس میں ترمیم نہ کی جائے ۔ٹریڈ رہنما اگر اس میں مناسب ترامیم چاہتے ہیں وہ ہونی چاہئیں ۔انہوںنے کہا کہ ملک میں امیروں،غریبوں ،جاگیرداروں،وڈیروں اور عام شہریوں کیلئے مختلف قانون استعمال ہوتاہے ۔یہ نظام جاگیردار وں اور سرمایہ داروں کے مفاد کیلئے بن گیاہے ۔اس ملک میں الیکشن لڑنے کیلئے کروڑوں روپے چاہیے ہوتے ہی جس کی وجہ سے ہم جیسا غریب آدمی الیکشن بھی نہیں لڑسکتا ہے ۔