محکمہ انسداد دہشگردی خیبر پختونخوا نے سات ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی

سال 2009 میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے ،927 کیسز رجسٹر ڈہوئے ،2016میں دہشتگردی کے کل 274 واقعات رونما ہوئے 2017 میں اب تک دہشتگردی کے 90 واقعات رونما ہوئے جو سب سے کم ہے ،واقعات میں 2009ء کے بعد 70 فیصد کمی آئی،رپورٹ

ہفتہ 12 اگست 2017 15:08

محکمہ انسداد دہشگردی خیبر پختونخوا نے سات ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2017ء)دہشتگردی کے حوالے سے سال 2017 میں دشتگردی کی شرح پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سب سے کم رہی۔سال 2009 میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے اور کل 927 کیسز رجسٹر ڈہوئے ۔ سال 2016کافی حد تک پرامن سال رہا جس میں دہشتگردی کے کل 274 واقعات رونما ہوئے ۔ سال 2017 میں اب تک دہشتگردی کے 90 واقعات رونما ہوئے ۔

جوکہ نہ صرف سب سے کم ہے ۔ بلکہ واقعات میں2009 کے مقابلے میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔اغوا برائے تاوان کے واقعات کے حوالے سے سال 2017 میںاغوا برائے تاوان کی شرح پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سب سے کم شرح رہی۔سال 2009 میںاغوا برائے تاوان کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے اور کل178 کیسز رجسٹر ڈہوئے ۔ سال 2016 میں اب تک پرامن سال رہا جس میں اغوا برائے تاوان کے کل 16واقعات رونما ہوئے ۔

(جاری ہے)

سال 2017 میں اب تک اغوا برائے تاوان کے 06 واقعات رونما ہوئے ۔ جوکہ نہ صرف سب سے کم ہے ۔ بلکہ 2009 کے مقابلے میں 7 9فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے سال 2017 میںٹارگٹ کلنگ کی شرح پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سب سے کم شرح رہی۔سال 2013 میںٹارگٹ کلنگ کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے اور کل643 کیسز رجسٹر ڈہوئے ۔ سال 2016 میںاب تک پرامن سال رہا جس میںٹارگٹ کلنگ کے کل72واقعات رونما ہوئے ۔

سال 2017 میں اب تک ٹارگٹ کلنگ کی21 واقعات رونما ہوئے ۔ جوکہ نہ صرف سب سے کم ہے ۔ بلکہ2013 کے مقابلے میں 7 9فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔بھتہ خوری کے واقعات کے حوالے سے سال 2017 میںبھتہ خوری کی شرح پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سب سے کم شرح رہی۔سال 2014 میںبھتہ خوری کے سب سے زیادہ واقعات رونماہوئے اور کل344 کیسز رجسٹر ڈہوئے ۔ سال 2016 میںاب تک پرامن سال رہا جس میںبھتہ خوری کے کل44واقعات رونما ہوئے ۔

سال 2017 میں اب تک بھتہ خوری کی16 واقعات رونما ہوئے ۔ جوکہ نہ صرف سب سے کم ہے ۔ بلکہ2014 کے مقابلے میں5 9فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔سال 2017 میں دہشتگردی او ر اغوابرائے تاوان کے علاوہ دیگر جرائم میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ دیگر جرائم کے وقعات کے حوالے سے سال 2017میں تمام جرائم کی شرح پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سب سے کم رہی سال 2016 میں تمام جرائم کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ۔

سال 2016 کے گزشتہ سات ماہ میں کل 10005 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ۔ جبکہ سال 2017 میں اب تک سات ماہ میں تمام جرائم کے کل 9310 واقعات رونما ہوئے جوکہ نہ صرف سب سے کم ہے بلکہ 2016 کے مقابلے میں سا ت فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں سال 2017 میں صوبہ خیبر پختونحوا دہشتگردی ، بھتہ خوری ،اغوابرائے تاون اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے لحاظ سے پُرامن رہا۔موجودہ حالت میں جرائم ، سیکورٹی اور دہشتگردی کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونحوا تمام صوبوں سے زیادہ محفوظ صوبہ ہے۔