ملکی برامدات میں پانچ ارب ڈالر کی کمی نے ملکی مستقبل دائو پر لگا دیا ‘

سینکڑوں کارخانے بند ، برامد کنندگان دیوالیہ ، مزدور بے روزگار ہو گئے‘بڑی تعداد میں غیر ملکی و مقامی زرائع سے قرضے لینا پڑے‘برامدات کی تباہی کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل کے رہنمائوں غلام علی‘شیخ اسلم ،احمد جواد اورمیاں عثمان کا مشترکہ بیان

ہفتہ 12 اگست 2017 14:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اگست2017ء) ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں ملکی برامدات میں پانچ ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے جس نے ملکی ترقی کیلئے کی جانے والی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے اور ملک کا مستقبل دائو پر لگا دیاہے۔ سینکڑوں کارخانے بند ہو گئے ہیں، برامد کنندگان دیوالیہ ہو گئے، لاکھوں مزدور بے روزگار ہو گئے جبکہ ملکی خسارہ بڑھتا چلا گیا۔

حکومت کو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مختلف زرائع سے سخت شرائط پر بھاری قرضے لینا پڑے جس سے ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچا ہے۔برامدات کی تباہی کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ملک و قوم کے مستقبل سے کھیلنے کی جرات نہ ہو۔

(جاری ہے)

بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل اور وفاقی چیمبر کے سابق صدرسینیٹر غلام علی، نائب صدر شیخ اسلم ،احمد جواد اورمیاں عثمان نے یہاں جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ٹڈاپ کے سابق سربراہ کی وجہ سے ملکی برامدات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کیونکہ وہ اپنے کام سے زیادہ سیاست کو توجہ دیتے رہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے برامدی شعبہ میں اصلاحات کی بھرپور کوشش کی مگر ٹڈاپ کے سابق سربراہ ایس ایم منیر نے نہ تو نجی شعبہ سے قابل زکرمشاورت کی اور نہ ہی انکے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی لی جسکی وجہ سے وہ تین سال تک حکومت کے دئیے گئے اہداف میں مسلسل ناکام ہوتے رہے اور اپنی نا اہلی کے مختلف جواز تلاش کرتے رہے جسکی وجہ سے بالاخر انھیں فارغ کر دیا گیا مگر وہ ملک کو جو نقصان پہنچا گئے ہیں اسکی تلافی میں بہت وقت لگے گا۔

سینیٹر غلام علی، شیخ اسلم ،احمد جواد اورمیاں عثمان نے کہا کہ ایس ایم منیر نے سرکاری وسائل سے وفاداریاں خریدیں ، اپنے گروپ کے لوگوں کوسرکاری خرچہ پر بیرون ملک دورے کروائے اور لاحاصل نمائشوں پر کروڑوں روپے ضائع کر ڈالے۔ ہر نمائش کے بعد وہ اربوں ڈالر کے آرڈر ملنے کا بے بنیاد دعویٰ کرتے رہے جو ملک و قوم کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

وہ نہ تو نجی شعبہ کو قریب لا سکے نہ دیگر ممالک میں ٹریڈ اتاشیوں کو فعال کر سکے۔وہ ملک و قوم کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دیتے رہے اور مخصوص شعبوں اور چیمبروں پر سرکاری وسائل لٹاتے رہے اور ایف پی سی سی آئی پر قبضہ کرکے اسے اپنی جاگیر بنانے کیلئے بھرپور کوششیں کرتے رہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ٹڈاپ کے اربوں روپے کے بجٹ کا آڈٹ کیا جائے، فائدے اٹھانے والوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایس ایم منیر کو پاکستان لا کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں ان سے سرکاری وسائل کے ضیاں اوربرامدات کے زوال کے بارے میںوضاحت طلب کی جائے تاکہ آئندہ کوئی سرکاری عہدے کے باوجود سیاست میں ملوث ہو کر ملک و قوم کے مستقبل سے نہ کھیل سکے۔

متعلقہ عنوان :