عسکری دبا ئوکے باوجود، القاعدہ اور داعش کی صلاحیتیں برقرار ہیں،رپورٹ میں انکشاف

عراق اور شام میں داعش پر عسکری دبا ئوہونے کے باوجود تنظیم اب بھی مشرق وسطی میں لڑائی کے علاقوں سے باہر اپنے معاونین کو رقوم ارسال کرنے کی قدرت رکھتی ہے، داعش تنظیم کی فنڈنگ کے ذرائع بنیادی طور پر تبدیل نہیں ہوئے بلکہ وہ اب بھی تیل اور مقامی آبادی پر عائد ٹیکسوں کی آمدنی سے فائدہ اٹھا رہی ہے،اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ

ہفتہ 12 اگست 2017 14:36

عسکری دبا ئوکے باوجود، القاعدہ اور داعش کی صلاحیتیں برقرار ہیں،رپورٹ ..
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اگست2017ء) اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ سال 2017 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران القاعدہ اور داعش کے خلاف بین الاقوامی عسکری دبا کے باوجود دونوں تنظیموں نے بڑے پیمانے پر اپنی نقل و حرکت کی صلاحیتوں کو برقرار رکھا۔سلامتی کونسل کو پیش کی گئی 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام میں داعش پر عسکری دبا ئوہونے کے باوجود تنظیم اب بھی مشرق وسطی میں لڑائی کے علاقوں سے باہر اپنے معاونین کو رقوم ارسال کرنے کی قدرت رکھتی ہے۔

رپورٹ کے تناظر میں بتایا گیا ہے کہ داعش تنظیم کی فنڈنگ کے ذرائع بنیادی طور پر تبدیل نہیں ہوئے بلکہ وہ اب بھی تیل اور مقامی آبادی پر عائد ٹیکسوں کی آمدنی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق داعش تنظیم نے مشرق وسطی سے باہر حملوں کی کارروائیوں کو سراہنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر یورپ جو داعش کے نظریات کے پیروکاروں کی جانب سے نشانہ بنانے کے حوالے سے اولین ترجیح ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فپائن کے جنوب میں حالیہ لڑائی سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ داعش جنوب مشرقی ایشیا میں متعین رہنا چاہتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق داعش کی صفوں میں شمولیت کے لیے عراق اور شام جانے والے خواہش مند افراد کی تعداد میں بدستور کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔رپورٹ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ موصل میں داعش کی مزاحمت سے ثابت ہو گیا کہ تنظیم کی قیادت کا ڈھانچہ اور اور اس کا کنٹرول مکمل طور پر نہیں ٹوٹا اور تنظیم عسکری طور پر اب بھی ایک اہم خطرے کے طور پر موجود ہے۔

رپورٹ کے اختتام پر اقوام متحدہ کے ماہرین کے گروپ نے سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ رکن ممالک کو یہ یا دہانی کرا دی جائے کہ داعش اور القاعدہ تنظیموں پر عائد پابندیوں کے پیشِ نظر ان لوگوں کی حراست میں موجود یرغمالیوں کے بدلے تاوان کی ادائیگی غیر قانونی عمل ہے۔