مر تو سکتا ہوں مگر قومی مفاد پر سمجھوتا نہیں کر سکتا ، شاہ محمود قریشی

ملکی مفاد پر سمجھوتہ بے ایمانی کے مترادف ہے،قومی مفاد پر سمجھوتے کی بجائے میں نے وزارت خارجہ کا منصب چھوڑا،ہمارا مذہب ،قومی اقدار اورا ٓئین پاکستان ہمیں وطن سے وفاداری کا درس دیتا ہے، کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے ٹیلیفونک خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 23:08

مر تو سکتا ہوں مگر قومی مفاد پر سمجھوتا نہیں کر سکتا ، شاہ محمود قریشی
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین وسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ملکی مفاد پر سمجھوتہ بے ایمانی کے مترادف ہے ،ہمارا مذہب ،قومی اقدار اورا ٓئین پاکستان ہمیں وطن سے وفاداری کا درس دیتے ہیں ،قومی مفاد پر سمجھوتے کی بجائے میں نے وزارت خارجہ کا منصب چھوڑا ،شاہ محمود قریشی مر تو سکتاہے مگر قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے علمیہ اکیڈمی کوئٹہ کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے علمیہ اکیڈمی کے محمدعظیم کاکڑ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی کاکہناتھاکہ میری سیاست پاکستان کے وقارکیلئے رہی ہے اللہ عزت رکھنے والی ذات ہے ،میں نے قومی مفاد پر سمجھوتے کی بجائے وزارت خارجہ کا منصب چھوڑا ،ہمارا مذہب ،قومی اقدار اور آئین پاکستان ہمیں وطن سے وفاداری کا درس دیتے ہیں میں پاکستانی قوم کے ساتھ وعدہ کرتاہوں کہ شاہ محمود قریشی مر تو سکتاہے مگر قوم کے مفاد پر سمجھوتے کا سوچ بھی نہیں سکتا ،انہوں نے کہاکہ میں سمجھتاہوں کہ پاکستانی قوم کے افراد کسی صورت امریکی شہریوں سے کم نہیں جتنی عزت ایک امریکی شہری کو حاصل ہے اتنی ہی عزت ہر پاکستانی کو رب نے دی ہے ،انہوں نے تقریب میں شرکت نہ کرنے پر علمیہ اکیڈمی کے محمدعظیم کاکڑسے معذرت کی اور ان کا شکریہ اداکیا اورکہاکہ وہ محمدعظیم کاکڑ کی جانب سے انہیں اپنا محسن سمجھنے پر ان کے شکر گزار ہے اس موقع پر محمدعظیم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج تک ہم یوسف رمزی اور ایمل کاسی کا درد نہیں بولے پاکستان کے حکمران اگر اصولی سیاست شروع کرے تو کوئی بھی دشمن ملک کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ،پروگرام کے اختتام پر محمدعظیم کاکڑ،ڈاکٹر طارق جوگیزئی ،پروفیسر مجید اچکزئی ،ودودھ جمال ،سید ندیم شاہ ،پروفیسر اقبال کاکڑ اور عطاء اللہ کاکڑ نے طلباء میں اعزازی شیلڈز ،میڈلز اور اسناد تقسیم کیں۔