آمروں کے دور میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پالیسیاں بنائی گئیں،رضاربانی

بحیثیت قوم ہمیں اپنی سمت کا تعین کرنا پڑے گااور جن اندرونی و بیرونی خطرات کی گھنٹیاں بھج رہی ہیں،عام آدمی کے لیے ایک طرح کا قانون اور امیر اور طاقتور کے لیے دوسری طرح کا قانون نافذالعمل ہے،چیئرمین سینیٹ کاتقریب رونمائی سے خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 22:33

آمروں کے دور میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پالیسیاں بنائی گئیں،رضاربانی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2017ء) ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ آمروں کے دور میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایسی پالیسی اپنائی گئی جس کی بدولت ملک میں ادب کے کلچر کا خاتمہ کردیا گیا اور ترقی پسندانہ سوچ کو دبانے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ دانشور طبقے طلباء اور محنت کشوں نے آمریت کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے نتیجے میں طلباء تنظیموں اور ٹریڈ یونین اور ٹی ہاؤس کلچرپر پابندی لگا کر جمہوریت کے لیے اہم فکری عمل کو دبایا گیا ۔

کیوں کہ دانشور طبقے نے آمریت کے خلاف سوچ پیدا کی اور معاشرے میں بدقسمتی سے عدم برداشت کی فضاء کو پروان چڑنے کا موقع ملا۔ چیئرمین سینٹ نے ان خیالات کا اظہار اشرف شاد کی کتاب ’’ جج صاحب ‘‘ کی لوک ورثہ اسلام آباد میں جمعہ کے روز تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنی سمت کا تعین کرنا پڑے گااور جن اندرونی و بیرونی خطرات کی گھنٹیاں بھج رہی ہیں ان کا اتحاد و اتفاق سے مقابلہ کرنا پڑے گا ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا عدل کا نظام ایسا ہے جہاں آئین کے مطابق سب شہری تو برابر ہے مگر درحقیقت عام آدمی کے لیے ایک طرح کا قانون اور امیر اور طاقتور کے لیے دوسری طرح کا قانون نافذالعمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں مشکلات کا سامناہے لیکن ہماری قوم ایک عظیم قوم ہے اور یہ مسائل پر قابو پاکر عزم اور استقلال کے ساتھ دوبارہ ابھرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہم نے دہشتگردی اور آمریت کے خلاف عوامی مزاحمت دیکھی ہے ۔ ملک کے اداروں کو آئین کے تحت اپنا کردار ادا کرنا ہوگااور جس سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ترقی پسندانہ سوچ کا خاتمہ کیا گیا اسے دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع دینا ہوگا۔ تقریب میں ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے نامور دانشوروں، ادیبوں اور مختلف شعبہ زندگی نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :