نیشنل ایکشن پلان کے اہم نکات پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، آصف زرداری

کہ ہم پاکستان کو مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں ،ہمیںقائداعظم کے ان بنیادی اصولوں کی طرف لوٹنا ہوگا،، ہمیں ہر صورت میں جہاد کی نجکاری کے پروجیکٹ کو ختم کرنا ہوگا ور اپنے درمیان سے عسکریت پسندوں، انتہاپسندوں اور مذہبی جنونیت کو نکالنا ہوگا، اقلیتوں کے دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ قائداعظم کی 11اگست 1947ء کی اقلیتوں کے حوالے سے تقریر کو اپنے اندر جذب کرکے حقیقی مطلب سمجھنا ہے،پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ کا اقلیتوں کے قومی د ن پر پیغا م

جمعہ 11 اگست 2017 20:28

نیشنل ایکشن پلان کے اہم نکات پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، آصف زرداری
اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمیںقائداعظم کے ان بنیادی اصولوں کی طرف لوٹنا ہوگا، جب سے ریاست میں ڈکٹیٹرشپ کے زمانے میں جہاد کی نجکاری کی جانب سے آنکھیں بند کر لی گئی ہیںاس وقت سے قوم قائداعظم کے وژن سے دور ہوتی جا رہی ہے ، ہمیں ہر صورت میں جہاد کی نجکاری کے پروجیکٹ کو ختم کرنا ہوگا ور اپنے درمیان سے عسکریت پسندوں، انتہاپسندوں اور مذہبی جنونیت کو نکالنا ہوگا، اس بات پر سخت تشویش ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اہم نکات پر عملدرآمد نہیں ہورہا اور فرقہ واریت پھیلانے والے جنونیوں اور کالعدم عسکری تنظیموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا اور یہ تنظیمیں نئے ناموں سے دوبارہ ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فرقہ واریت، عسکریت پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ کے لئے قاضی فیض عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔ اقلیتوں کے دن 11اگست کے موقع پر اپنے پیغام میں سابق صدر نے کہاکہ اقلیتوں کے دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم قائداعظم کی 11اگست 1947ء کی تقریر جو انہوں نے آئین ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کی تھی جس میں انہوں نے ریاست کی پالیسیوں بشمول پاکستان میں غیرمسلم شہریوںکے متعلق ریاستی پالیسی بیان کی تھی۔

ہم اسے اپنے اندر جذب کریں اوراس کا حقیقی مطلب سمجھیں۔ اپنی اس تاریخی تقریر میں قائداعظم میں کہا تھا کہ آپ کسی بھی مذہب، رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہوں ریاست کا اس میں کوئی دخل نہیں اور ہم پاکستان کو مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمیںقائداعظم کے ان بنیادی اصولوں کی طرف لوٹنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ جب سے ریاست میں ڈکٹیٹرشپ کے زمانے میں جہاد کی نجکاری کی جانب سے آنکھیں بند کر لی گئی ہیںاس وقت سے قوم قائداعظم کے وژن سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

ہمیں ہر صورت میں جہاد کی نجکاری کے پروجیکٹ کو ختم کرنا ہوگا ور اپنے درمیان سے عسکریت پسندوں، انتہاپسندوں اور مذہبی جنونیت کو نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اہم نکات پر عملدرآمد نہیں ہورہا اور فرقہ واریت پھیلانے والے جنونیوں اور کالعدم عسکری تنظیموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا اور یہ تنظیمیں نئے ناموں سے دوبارہ ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فرقہ واریت، عسکریت پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ کے لئے قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔ ہمیں ہر صورت میں ملک میں اندرونی طور پر امن و امان بحال کرنا ہوگا جس سے عام طور پر تمام شہریوں اور خاص طور پر غیرمسلم شہریوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا چاہیے۔ آج کے روز ہم ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن لوگوں نے بین المذاہب ہم آہنگی اور غیرمسلم شہریوں کے حقوق کے لئے قربانیاں پیش کی ہیں۔ یہ لوگ قوم کے ہیرواور ہیروئن ہیں۔