کسی کے پاس مائنس ون کا اختیار نہیں، یہ اختیار صرف عوام کے پاس ہے،بلاول بھٹو زرداری

پارلیمنٹ میں عدلیہ ملٹری کا کوئی رول نہیں ہونا چاہیے،نوازشریف اپنی فیئرویل ریلی نکال رہے ہیں، میاں صاحب کواس ریلی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا،نوازشریف کوحکومت میں رہ کراپوزیشن کا کردار ادا کرنے نہیں دیں گے، میاں صاحب ہر تقریر میں توہین عدالت کررہے ہیں، نواز شریف جب حکومت میں ہو تو میثاق جمہوریت،معاہدہ عمرانی یاد نہیں رہتا، مسلم لیگ (ن)نے رابطہ کیا بھی تو ان سے کوئی بات نہیں کریں گئے ، نیب کا کام لوگوں کو بلیک میل کرنا ہے،سندھ میں احتساب کا قانون بنے گا تونیب سے زیادہ کامیاب ہوگا، میاں رضا ربانی کا آرٹیکل 62,63پر موقف ان کا ذاتی تھا پارٹی کا یہ موقف نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 19:24

کسی کے پاس مائنس ون کا اختیار نہیں، یہ اختیار صرف عوام کے پاس ہے،بلاول ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ کسی کے پاس مائنس ون کا اختیار نہیں، مائنس ون کا اختیار صرف عوام کے پاس ہے،پارلیمنٹ میں عدلیہ ملٹری کا کوئی رول نہیں ہونا چاہیے،نوازشریف اپنی فیئرویل ریلی نکال رہے ہیں، میاں صاحب کواس ریلی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا،نوازشریف کوحکومت میں رہ کراپوزیشن کا کردار ادا کرنے نہیں دیں گے، نواز شریف جب حکومت میںہو تو میثاق جمہوریت،معاہدہ عمرانی یاد نہیں رہتا، مسلم لیگ (ن)نے رابطہ کیا بھی تو ان سے کوئی بات نہیں کریں گئے ، نیب کا کام لوگوں کو بلیک میل کرنا ہے،سندھ میں احتساب کا قانون بنے گا تونیب سے زیادہ کامیاب ہوگا، میاں رضا ربانی کا آرٹیکل 62,63پر موقف ان کا ذاتی تھا پارٹی کا یہ موقف نہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں رضا ربانی کا آرٹیکل 62,63پر موقف ان کا ذاتی تھا پارٹی کا یہ موقف نہیں،اس وقت جمہوریت اور سسٹم کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہاں نواز شریف کی ذات کو ضرور خطرہ ہے، نواز شریف کی ذات اور جمہوریت کا کوئی تعلق نہیں، میاں نواز شریف کا کوئی نظریہ نہیں ہے، وہ صرف اپنے آپ کو بچانا چاہتے ہیں،پیپلزپارٹی نے کبھی بھی مسلم لیگ ن کی مدد نہیں کی ہیہم نے ہمیشہ جمہوریت کی مدد کی ، نواز شریف کی کوئی آئیڈیولوجی نہیں وہ صرف اپنے آپ کو بچانا چاہتے ہیں، عجیب بات ہے نواز شریف جب حکومت میںہو تو میثاق جمہوریت،معاہدہ عمرانی یاد نہیں رہتا، جب ہٹایا جائے تو میاں صاحب کو سب کچھ یاد آ جاتا ہے،ہم کسی اور جماعت کی شرطوں پر نہیں چلتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانامہ کا معاملہ سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے اٹھایا، ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی مدد کی ہے ، ہم مسلم لیگ(ن) سے کوئی رابطہ نہیں کریں گے، الیکشن جب بھی ہوں ہم تیار ہیں، پانامہ کیس میں اسٹیبلشمنٹ کا کیا قصور ہے، پانامہ پیپرز تو باہر سے آئے ہیں،کیا پاناما کا معاملہ ہماری عدلیہ اور فوج نے نکالا تھا ۔میں نہیں سمجھتا کہ پاناما کیس نواز شریف کو ٹارگٹ کرنے کیلئے بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف رابطہ کریں گے تو بھی بات نہیں کروں گا، ہم بالکل چاہتے ہیں کہ اداروں کی ایک دوسرے میں مداخلت نہ ہو، ہم کوئی آئینی تصادم نہیں چاہتے ۔

میاں صاحب ہر تقریر میں توہین عدالت کر رہے ہیں، ہماری رابطہ مہم جاری رہے گی، لیکن ان دونوں کی طرح اس طرح کی سیاست نہیں کریں گے،کسی کے پاس مائنس ون کا اختیار نہیں، عوام جسے مائنس کرتے ہیں وہی مائنس ہوتا ہے، پارلیمنٹ میں عدلیہ ملٹری کا کوئی رول نہیں ہونا چاہیے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی گالم گلوچ کی نہیں نظریاتی سیاست کرے گی، ہمارا پارلیمنٹ میں کردار رہیگا ،ہم سیاست کریں گئے مگر عمران خان اور نوا ز شریف کی الزامات والی سیاست نہیں کریں گئے، اور نہ ہی گالم گلوچ کی سیاست کریں گے، اگلی حکومت آصف زرداری کی ہوگی، انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لاپتا ہونے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتاہوں، لاپتا افراد کے حوالے سے سندھ حکومت سے بھی سوال کررہا ہوں،سینیٹ میں انسانی حقوق کمیٹی کوبھی کہا ہے کہ لاپتا افراد کا معاملہ اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا کام لوگوں کو بلیک میل کرنا ہے،سندھ میں احتساب کا قانون بنے گا تونیب سے زیادہ کامیاب ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لگتا ہے نوازشریف حکومت میں رہ کربھی اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں،نوازشریف کوحکومت میں رہ کراپوزیشن کا کردار ادا کرنے نہیں دیں گے، نوازشریف اپنی فیئرویل ریلی نکال رہے ہیں، میاں صاحب کواس ریلی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔