چار سال میں ٹیکس ادا کرنے والوں میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہوا ہے،اسحا ق ڈار

ٹیکس ڈائریکٹر ی شائع کرنے کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے،دفاع،ترقیاتی پروگرام اور دوسرے کاموں کے لیے ٹیکس نیٹ اور محاصل میں اضافہ ضروری ہے،ٹیکس ڈائریکٹری کے اجراء کی تقریب سے خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 18:44

چار سال میں ٹیکس ادا کرنے والوں میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہوا ہے،اسحا ..
اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2017ء)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال میں ٹیکس ادا کرنے والوں میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ڈائریکٹر ی شائع کرنے کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے،دفاع،ترقیاتی پروگرام اور دوسرے کاموں کے لیے ٹیکس نیٹ اور محاصل میں اضافہ ضروری ہے۔

ایف بی آر ہاؤس اسلام آباد میں 2016 کی ٹیکس ڈائریکٹری کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ ٹیکس ڈائریکٹر ی 17ہزار صفحات پر مشتمل ہے،جو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر آپ لوڈ کردی گئی ہے۔یہ چوتھی ٹیکس ڈائریکٹر ی ہے۔انہوں نے کہاکہ2013 میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 7لاکھ 69ہزار892تھی جو 2016 میں بڑھ کر12لاکھ 16ہزار 614 ہوگئی ہے چار سال میں ٹیکس ادا کرنے والوں میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہاکہ ٹیکس ڈائریکٹر ی کی اشاعت سے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی پاکستان چوتھا ملک ہے،جس نے باقاعدہ ٹیکس ڈائریکٹر ی شائع کی ہے ٹیکس ڈائریکٹر ی شائع کرنے کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے۔پارلیمنٹرین کی 2016 کی ڈائریکٹر ی پہلے ہی جاری کرچکے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ان اقدامات کا مقصد ٹیکس کلچر کا فروغ اور شفافیت ہے۔دفاع،ترقیاتی پروگرام اور دوسرے کاموں کے لیے ٹیکس نیٹ اور محاصل میں اضافہ ضروری ہے۔

کاروبار دوست پالیسیوں اور خوف و ہراس کے بغیر محاصل میں اضافہ کرنا ہے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ پچھلے سال جی ڈی پی 5,3فیصد رہی،رواں سال کا 6فیصد کا ہدف حاصل کریں گے۔2013 میں ٹیکس محاصل 1946ارب تھے،جو چار سال میں بڑھ کر3362ارب روپے ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 3362ارب پر پہنچنے کے لیے ٹیکس نیٹ میں اضافہ،بڑے طبقے کو حاصل مراعات،استثنی ختم اور کئی دوسرے مشکل فیصلے کئے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے سوئٹزرلینڈ سے دوطرفہ اور او ای سی ڈی کے ساتھ کثیر الجہتی معاہدے کئے۔معاہدوں سے شفافیت اور کرپشن روکنے میں مدد ملے گی۔ان معاہدوں کے ثمرات آئندہ سالوں میں حاصل ہونگے۔