صوبائی حکومت پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017ء کے بارے میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے تحفظات دور کرے، صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

جمعہ 11 اگست 2017 17:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2017ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017ء کے بارے میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے تحفظات دور کرے، نئے قانون کے اجراء سے فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز، ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور میڈیکل سٹور والوں میں تشویش پائی جاتی ہے جس سے اس صنعت کا کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فارماسوٹیکل انڈسٹری کا شمار پنجاب میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی صنعتوں میں ہوتا ہے اور یہ انڈسٹری نہ صرف ملک کی ادویات کی ضروریات پوری کر رہی ہے بلکہ برآمدات کو فروغ دے کر ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی کما رہی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ انڈسٹری ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کئے ہوئے ہے اور ملک کے ٹیکس ریونیو میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے تاہم نئے قانون کے تحت اتنے زیادہ اختیارات دے دیئے گئے ہیں کہ اگر ان کا ناجائز استعمال کیا گیا تو اس انڈسٹری کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017ء میں مزید سخت سزائیں اور جرمانے بھی متعارف کرائے گئے ہیں جن کی وجہ سے اس شعبے کا کاروبار کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خالد اقبال ملک نے کہا کہ فارماسوٹیکل شعبے تاجروصنعتکارپنجاب حکومت کی طرف سے جعلی ادویات کو ختم کرنے کی مہم کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت ڈرگ ایکٹ 2017پر نظرثانی کرے اور ملک کے وسیع تر مفاد میں فارما انڈسٹری کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرے تا کہ یہ صنعت سازگار ماحول میں مزید بہتر ترقی کر سکے۔