مولانا فضل الرحمان نے آئینی دفعات 62,63میں ممکنہ ردوبدل کی مخالفت کر دی

شقوں کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے قانونی ضمانت فراہم کی جا سکتی ہے، اس کیلئے ساتھ دینے کو تیار ہیں ، 62,63کو من و عن برقرار رکھا جائے، آصف زرداری پاس آئیں گے تو سیاسی جمہوری قوتوں کو قریب لانے کیلئے کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے، پاکستان پر سیاسی گرفت کیلئے مختلف قوتیں کام کر رہی ہیں جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ کی پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت

جمعہ 11 اگست 2017 17:18

مولانا فضل الرحمان نے آئینی دفعات 62,63میں ممکنہ ردوبدل کی مخالفت کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی دفعات 62,63میں ممکنہ ردوبدل کی مخالفت کر دی، ان شقوں کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے قانونی ضمانت فراہم کی جا سکتی ہے، اس کیلئے ساتھ دینے کو تیار ہیں تاہم 62,63کو من و عن برقرار رکھا جائے، آصف علی زرداری پاس آئیں گے تو سیاسی جمہوری قوتوں کو قریب لانے کیلئے کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے، پاکستان پر سیاسی گرفت کیلئے مختلف قوتیں کام کر رہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ آئینی شقوں 62,63کو ختم کرنا سیکولر ذہنیت کو تقویت دینے کے مترادف ہو گا، ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے مشابہ جب جب جمہوریت کا قتل ہوا، اس حوالے سے غلطیوں کے اعتراف میں کوئی قباحت نہیں ہے، ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 62,63کے غلط استعمال کو روکنا ہو گا، اس کے صادق اور امین کی قانونی تشریح کرنا ہو گی، عملدرآمد کے طریقہ کار کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ بن سکتا ہے، غلط استعمال کا راستہ روکنے کیلئے 62,63کی واضح تشریح اور اس کی حدود کا تعین کرنا ہو گا، اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرٹیکل سکس کے حوالے سے بھی تو قانون سازی نہ ہونے کا بہانہ بنایا جاتا ہے، سیاستدانوں کو ذلیل کرنے کیلئے نیب کا ادارہ بنا، یعنی سیاستدانوں کو جکڑو اور پکڑو، ہم نے 18ویں ترمیم کے موقع پر نیب قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا مگر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کی مخالفت کی، اب یہی دونوں جماعتیں پھنسی ہوئی ہیں، ملک میں جب جب جمہوریت کا قتل ہوا ان پر ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے مشابہ کرنا چاہیے، ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے اور سیاستدانوں کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے جن پر مستقبل میں ندامت کا سامنا کرنا پڑا کسی کو حکومت سے نکالنے کیلئے یہ کم از کم سیاسی جماعتوں کو مٹھائیاں تقسیم نہیں کرنی چاہیے، پاکستان کی سیاسی گرفت کیلئے کرپشن پرانا ایجنڈا ہے، سیاستدانوں کو اسی ایجنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے، خود جال بنتے ہیں، گھات لگا کر جال پھیلاتے ہیں گھیر کر شکار اس جال میں پھنسا کر پکڑ لیتے ہیں، سیاستدانوں پر کرپشن کا الزام یکطرفہ ہے، وہی تو کرپشن کا راستہ دکھاتے ہیں،نواز شریف اور آصف علی زرداری کے دمیان رابطوں کیلئے ممکنہ کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ابھی تو آصف علی زرداری کا ہمارے قریب ہونے کا مسئلہ بن گیا ہے وہ پاس آئیں گے تو بات کر سکیں گے۔