معیشت کے استحکام اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے سبز انقلاب انتہائی ضروری ہے، اس سے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت کو فروغ ملے گا، حکومت اس کیلئے نرم شرائط و ضوابط پر بلا سود زرعی قرضے کسانوں کی دہلیز پر مہیا کرے اور انہیں پانی اور بجلی کے استعمال میں ریلیف مہیا کرے

یونائٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار علی ملک کی ترقی پسند کسانوں کے وفد سے گفتگو

جمعہ 11 اگست 2017 15:40

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2017ء) یونائٹڈ بزنس گروپ کے سربراہ اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ملک میں معیشت کے استحکام اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے سبز انقلاب انتہائی ضروری ہے، اس سے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت کو فروغ ملے گا، حکومت اس کیلئے نرم شرائط و ضوابط پر بلا سود زرعی قرضے کسانوں کی دہلیز پر مہیا کرے اور انہیں پانی اور بجلی کے استعمال میں ریلیف مہیا کرے۔

انہوں نے یہ بات جمعہ کو اپنی رہائش گاہ پر مظفر علی سیال کی سربراہی میں ترقی پسند کسانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے 70 ویں جشن آزادی کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ کسان اناج کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے سائنسی طریقوں کو اپنائیں اور دالوں کی درآمدات میں کمی کیلئے زمین کا پانچواں حصہ ان کی کاشت کیلئے مختص کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خوشحال مستقبل کی تعمیر کے لئے جرات مندانہ اقدامات کی ٖرورت ہے اور اسی لئے انہوں نے سبز انقلاب کی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کسان اب بھی اچھے و معیاری بیج، وافر پانی و بجلی، مناسب قیمت اور فصلوں کے لئے مارکیٹ کی دستیابی کے لحاظ سے بہت پیچھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دنیا سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح فصلیں پیدا، پیک اور فروخت کرتے ہیں، ہمیں ایک سبز انقلاب کی ضرورت ہے تاکہ فطرت کے خلاف کام کرنے کے بجائے ہماری معیشت مستحکم اور زرعی پیداوار کو فروغ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ بد انتظامی، کم علمی اور ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے ہماری غذائی پیداوار میں سے تقریبا نصف ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم متوازن، جامع اور مربوط منصوبہ بندی نہیں کریں گے کسانوں کی زندگی میں انقلاب نہیں آسکتا۔ پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے زراعت کے سائنسی طریقوں کا استعمال فوری اور انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باوجود تیل، مشینری اور خوراک کا درآمدی بل ہماری درآمدات 21 فی صد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامیخوردنی تیل کے شعبے کی حوصلہ افزائی کرکے ہر سال 1.2 ارب ڈالر کا زر مبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ خوردنی تیل کی مناسب پیداوار، پروسیسنگ اور مارکیٹنگ سے نہ صرف غیر ملکی تیل پر انحصار کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ اس سے قیمتی غیر ملکی زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایک قطرہ پانی زیادہ پیداوار کیلئے استعمال کرنا ہوگا، زراعت کے میدان میں تحقیق، بیج، پانی، کھاد کی مقدار، مٹی کی صحت اور اس کی ضروریات کا تعین کرنے کے لئے ریسرچ کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے سائنسی طریقوں کو اپنا کر اناج کی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا اور کہا کہ زرعی شعبے میں تحقیق کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ہم اپنی زرعی پیداوار میں کس طرح زیادہ اضافہ اور کسانوں کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر لاہور چیمبر شہزاد علی ملک کی سربراہی میں گارڈ رائس اینڈ ریسرچ ڈویژن نے چینی زرعی سائنسدانوں کے تعاون سے چاول کی نئی ہائبرڈ قسم کی تیاری کا منصوبہ شروع کیا ہے جس سے اس کی بمپر کراپ حاصل ہو سکے گی۔