تنہائی کا شکار افرادمیل جول رکھنے والے افرادکے مقابلے میں ناگہانی اموات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ،ماہرین نفسیات

جمعہ 11 اگست 2017 15:11

تنہائی کا شکار افرادمیل جول رکھنے والے افرادکے مقابلے میں ناگہانی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2017ء)ماہرین نفسیات نے نئی تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ تنہائی کا شکار افرادمیل جول رکھنے والے افرادکے مقابلے میں ناگہانی اموات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ماہرین خبردارکرتے ہیں کہ احساس تنہائی کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے کیونکہ ایسے افراد میں ناگہانی اموات کی شرح بھی ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو میل جول اور سماجی روابط رکھنے کے معاملے میں پیش پیش رہتے ہیں۔

تنہائی کی کیفیت اب ایک نئی اور جان لیوا بیماری کا باعث بنتی جا رہی ہے جب کہ اس سے وابستہ خطرات موٹاپے سے بھی کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے 125 ویں سالانہ اجلاس میں برگہام ینگ یونیورسٹی، یوٹاہ کی ماہر نفسیات پروفیسر جولیان ہولٹ لنسٹاڈ اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے مطابق جو لوگ جو لمبے عرصے تک اکیلے رہتے ہیں، تنہا رہنے کے عادی ہوتے ہیں، زیادہ دوست بنانے سے گریز کرتے ہیں، زیادہ ملنا جلنا پسند نہیں کرتے یا پھر احساس تنہائی کا شکار ہوتے ہیں، ان کی اوسط عمر دوسروں سے کم ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک اندازے کے مطابق اس وقت صرف امریکا میں 45 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریبا 4 کروڑ 26 لاکھ افراد کو طویل مدتی تنہائی کا سامنا ہے جس کی وجہ یا تو ان کا اپنا مزاج ہے یا پھر معاشرے کی ان کے ساتھ لاتعلقی ہے۔اگرچہ ساری دنیا کے بارے میں طویل مدتی تنہائی سے متعلق اعداد و شمار تو دستیاب نہیں لیکن ممکنہ طور پر اس کیفیت میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد 1 ارب سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ معاشرے میں زیادہ میل جول رکھنے والے ہوتے ہیں اور دوسروں کی خوشی غمی میں شریک رہتے ہیں ان میں ناگہانی اموات کا خطرہ تنہائی پسند یا احساس تنہائی میں مبتلا افراد کی نسبت 50 فیصد تک کم ہوتا ہے بلکہ یہ شرح موٹاپے کے باعث اموات سے بھی زیادہ ہے۔ماہرین نے کہاکہ ہمیں لوگوں میں احساسِ تنہائی اور سماجی علیحدگی جیسے معاملات کو غیر اہم سمجھ کر نظر انداز کرنا نہیں چاہیے بلکہ ان پر سنجیدگی سے توجہ دینے اور انہیں مناسب طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔