نیب قانون کی منسوخی پر اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری

سندہ حکومت کو اختیار نہیں تھا کہ نیب کے قانون کو ختم کرے یا ایسی قرارداد پیش کرے،نیب کے پاس موجود 179 کیسز میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سرکاری ملازم شامل ہیں، سندہ حکومت نیب قانون کو ختم کرکے کرپٹ لوگوں کو بچانا چاہتی ہے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 11 اگست 2017 14:59

نیب قانون کی منسوخی پر اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ نی نیب قانون ختم کرنے کے خلاف اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کردئیے، درخواست مشترکہ طورپرمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل نے دائر کی تھی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اپوزیشن کی دو جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان کے صوبائی رکن روف صدیقی اور فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی نے سندہ میں نیب کے قانوں کو ختم کرنے کے خلاف درخواست دائر کی۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ ایک وفاقی قانون کو ختم کرکے صوبائی قانون لانا آئین کی بنیادی اسکیم کے خلاف ہے، نئے قانون کامقصد برسراقتدار جماعت کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان اور فنکشنل کی جانب سے دائر مشترکہ پیٹیشن پر چیف جسٹس احمد علی شیخ نے سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا سندہ حکومت کو یہ اختیار نہیں تھا کہ نیب کے قانون کو ختم کرے یا ایسی قرارداد پیش کرے۔ انہوں نے کہا نیب کے پاس موجود 179 کیسز میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سرکاری ملازم شامل ہیں،پاناما کیس کے بعد ان کیسز کے خلاف تیزی سے کارروائی ہونے والی تھی، سندہ حکومت نیب کے قانون کو ختم کرکے کرپٹ لوگوں کو بچانا چاہتی ہے۔

اس موقع پر فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ سندہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس بل کے ذریعے لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو اچھا بنارہی ہے، تو یہ ان کی بھول ہے، سندھ کے عوام ان کی اصلیت پہنچان چکے ہیں، فکنشنل لیگ کی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف قرارداد پیش کرنے والے پر خود نیب میں ریفرنس چل رہا ہے