تحریک انصاف نے خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائرکردی

وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ساتھ ملازمت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں ، تنخواہ کو بھی چھپائے رکھا، آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا جائے،تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈارکا درخواست میں موقف

جمعہ 11 اگست 2017 12:34

تحریک انصاف نے خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اگست2017ء) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما محمد عثمان ڈار نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی جس میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ساتھ ملازمت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں جبکہ تنخواہ کو بھی چھپائے رکھااس لئے آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا جائے ۔

جمعہ کو عثمان ڈار نے دائر اپنی درخواست میں آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت خواجہ آصف کی نااہلی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ساتھ ملازمت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں جبکہ تنخواہ کو بھی چھپائے رکھا۔

(جاری ہے)

درخواست میں دعوی کیا گیا ہے وفاقی وزیر 2011 سے میک اینڈ الیک کمپنی(آئی ایم ای سی ایل) کے ملازم تھے اور خصوصی مشیر کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف مذکورہ کمپنی کے کل وقت ملازم تھے جبکہ ملازمت کے کنٹریکٹ کے مطابق ان کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار اماراتی درہم تھی۔درخواست میں سپریم کورٹ کی جانب سے بیان کی گئی واجب الادا تنخواہ کی حالیہ تعریف پر انحصار کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔پٹیشن کے مطابق خواجہ آصف قابل وصول اثاثے کی صورت میں اپنی تنخواہ لینے کے مجاز تھے تاہم انہوں نے 2013 کے عام انتخابات کا حصہ بنتے ہوئے کاغذات نامزدگی میں اسے ظاہر نہیں کیا لہذا وہ رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں۔

درخواست گزار نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ انہیں حال ہی میں خواجہ آصف کے اقامہ اور تنخواہ سے متعلق تفصیلات حاصل ہوئیں لہذا انہوں نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر کے خلاف درخواست جمع کرائی۔درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ خواجہ آصف کے اقامہ کی تجدید 29 جون 2017 کو ہوئی اور اس کی معیاد28 جون 2019 تک ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ 'وفاقی وزیر ہونے کے باوجود خواجہ آصف نے خفیہ طور پر آئی ایم ای سی ایل کے ساتھ اپنی ملازمت کو جاری رکھا جو پاکستان کے آئین کے تحت لیے گئے حلف کی خلاف ورزی ہے۔

پٹیشن کے مطابق خواجہ آصف 2013 میں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف آئی ایم ای سی ایل کے کل وقتی ملازم تھے بلکہ ماضی میں بھی جب پاکستان مسلم لیگ نواز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ اتحادی حکومت بنائی وہ وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے دونوں مدتوں میں اپنی نوکری اور تنخواہ حاصل کرنے کے حق کو کاغذات نامزدگی میں مخفی رکھا۔ ۔یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کو 21 ہزار ووٹوں کے مارجن سے شکست دی تھی۔تاہم 2018 کے عام انتخابات سے قبل پٹیشنز نے عدالت سے خواجہ آصف کی کل وقتی نااہلی کی درخواست کی ہے تاکہ وہ مستقبل میں الیکشن نہ لڑ سکیں۔