حکومتی پارٹی حقیقی احتساب کے لیے بل لائے ، جماعت اسلامی ساتھ دے گی ،سراج الحق

پانامہ لیکس کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو خود تسلیم نہیں کیا تھا ، جب تک افراد اور خاندانوں کی بجائے اداروں کو مضبوط نہیں کیا جاتا کرپشن کسی رکشتہ ڈرائیور ، مزدور یا کسان نے نہیں کی کرپشن کی بیماری بڑے لوگوں کی وجہ سے پھیلی ہے ۔ سٹیل ملز ، واپڈا ، پی ٹی سی ایل سمیت قومی ادارے تباہ ہو چکے ہیں جن لوگوں نے ان اداروں کی حفاظت کرنی تھی ، وہ اپنے کاروبار چمکانے کے لیے قومی اداروں کو برباد کرتے رہے ،سینٹ میں اظہار خیال

بدھ 9 اگست 2017 23:52

حکومتی پارٹی حقیقی احتساب کے لیے بل لائے ، جماعت اسلامی ساتھ دے گی ،سراج ..
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومتی پارٹی حقیقی احتساب کے لیے بل لائے ، جماعت اسلامی ساتھ دے گی ۔ پانامہ لیکس کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو خود تسلیم نہیں کیا تھا ۔ جب تک افراد اور خاندانوں کی بجائے اداروں کو مضبوط نہیں کیا جاتا ، کرپشن کا ناسور پھیلتا رہے گا ۔

اختیارات کا غلط استعمال بھی کرپشن ہے ۔ پانامہ لیکس ، آف شور کمپنیاں بنانے اور قرضے لے کر ہڑپ کرنے والوں کا کراس دی بورڈ احتساب ہوناچاہیے اور لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جانے چاہئیں ۔ کرپشن کسی رکشتہ ڈرائیور ، مزدور یا کسان نے نہیں کی کرپشن کی بیماری بڑے لوگوں کی وجہ سے پھیلی ہے ۔

(جاری ہے)

سٹیل ملز ، واپڈا ، پی ٹی سی ایل سمیت قومی ادارے تباہ ہو چکے ہیں جبکہ جن لوگوں نے ان اداروں کی حفاظت کرنی تھی ، وہ اپنے کاروبار چمکانے کے لیے قومی اداروں کو برباد کرتے رہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 سال سے اقتدار پر مسلط کرپٹ مافیا نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھاہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو مگر چند خاندان سیاست کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں اور کسی غریب کو اقتدار کے اس کھیل میں شامل نہیں ہونے دیتے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت کی جس شاخ پر بیٹھے ہیں ، اسے پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں ، ملک کے استحکام کے لیے کرپشن کی جڑیں کاٹنا پڑیں گی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمارے تمام مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے ۔ ہم نے ستر سال میں ایک دن کے لیے بھی ریاستی امور کو اللہ اور رسول ؐ کے احکامات کے مطابق نہیں چلایا بلکہ سود کو اختیار کر کے اپنے ہاتھوں معیشت کی قبر کھودی اور معاشی تنگ دستی دور کرنے کے لیے صہیونی اداروں سے ذلت آمیز شرائط پر قرضے لیتے رہے یہی وجہ ہے کہ ستر سال میں ہم خود انحصاری کی منزل کو حاصل نہیں کرسکے ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے لیے مسائل کی دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ ملک میں نفاذ اسلام ہے ۔ پاکستان کو مدینہ کی ًطرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے سیاست سے بالاتر ہو کر تمام جماعتوں کومتحد ہونا پڑے گا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر آج ہمارے اڑھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں ، عوام کو تعلیم ، صحت اور چھت کی سہولت میسر نہیں اور سندھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں انسان اور جانور ایک ہی جگہ سے پانی پینے پر مجبور ہیں تو اس کا ذمہ دار وہ حکمران طبقہ ہے جو خود عوام کے ٹیکسوں اور بلوں پر عیش و عشرت کرتا رہااور عوام کے ساتھ بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کرتارہا۔

انہو ں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو خود احتسابی کا نظام بناناچاہیے اور کسی لٹیرے ، خائن اور جھوٹے کو اپنی پارٹی میں چھپنے کا موقع نہیں دیناچاہیے ۔