ملکی تاریخ سیاسی ریلیوں اور لانگ مارچ سے بھری ہے ،ْ رپورٹ

ریلیاں ناکام رہیں تو کبھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوئیں

بدھ 9 اگست 2017 23:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2017ء) ملکی تاریخ سیاسی ریلیوں اور لانگ مارچ سے بھری پڑی ہے، کبھی یہ ریلیاں ناکام رہیں تو کبھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوئیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان نے 14اگست 2014ء کو ن لیگ کی موجودہ حکومت کے خلاف انتخابی نتائج دھاندلی کے الزام لانگ مارچ کیا، لاہور سے اسلام آباد تک کا یہ لانگ مارچ سیاسی ریلی میں بدلا، عمران خان نے جگہ جگہ شرکاء سے خطاب کیا، مختلف شہروں اورقصبوں سے قافلے عمران خان کے کاررواں میں شامل ہوتے گئے، عمران خان اسلام آباد پہنچے اور ڈی چوک پر دھرنا دے ڈالا، جو ملکی تاریخ کا طویل ترین دھرنا ثابت ہوا اور آرمی پبلک اسکول کے دہشت گرد حملے کے بعد قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان نے یہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

انہی دنوں طاہر القادری بھی حکومت کے خلاف شہدا ئے ماڈل ٹائون کے قصاص اور انصاف کیلئے ریلی نکال کر اسلام آباد پہنچے تھے جہاں دونوں کا انضمام بھی ہوا۔پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو لگ بھگ ایک عشرے کی جلاوطنی کے بعد18 اکتوبر 2007ء کو وطن واپس پہنچیں تو کراچی ایئر پورٹ سے مزار قائد تک کیلئے ریلی نکالی گئی ،ْ بینظیر کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے جیالوں کا سمندر بپھر آیا،ْ شرکاء کی بڑی تعداد کے باعث ریلی سست روی سے آگے بڑھی اور کارساز پر بے نظیر بھٹو پر دہشت گرد حملے کے باعث یہ ریلی وہیں ختم ہوگئی ،ْبے نظیر بھٹو کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پرمنتقل کیا گیا، اس ریلی میں بیک وقت دو دھماکوں سے سو سے زائد افراد شہید ہوئے۔

بے نظیر کی یہ پہلی جلاوطنی نہیں تھی ،ْ 70ء کی دہائی کے آخری عشرے میں جب ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی تو بے نظیر نے اس سے پہلے ہی خودساختہ جلاوطنی اختیار کی اور ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں پاکستان نہ آسکیں ،ْ ان کی واپسی 1986 ء میں لاہور میں ہوئی تو لاہور ایئر پورٹ سے شہر کے مرکز تک پیپلز پارٹی کی بے نظیر کیلئے استقبالیہ ریلی بھی تاریخی بن گئی ،ْ 10کلو میٹر کا فاصلہ 10گھنٹوں میں طے ہوا ۔

مارچ 2009ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے سرخیل نواز شریف تھے جنہوں نے افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز کی بحالی کیلئے، دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ لانگ مارچ کا آغاز کیا ،ْ لانگ مارچ کی صورت میں یہ ریلی ابھی گوجرانوالہ ہی پہنچی تھی کہ حکومت نے ججز کی بحالی کا اعلان کردیا ،ْاس وقت مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔1992ء میں16 نومبر کو اپوزیشن لیڈر بے نظیر بھٹو نے 1990ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے ایک لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔

اس تحریک کی وجہ سے مرحوم صدر غلام اسحٰق خان نواز شریف کی پہلی حکومت کو تحلیل کیا۔1977ء میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف گرینڈ اپوزیشن الائنس نے کراچی میں بڑی ریلی نکالی تو ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنی اسٹریٹ پاور ایک بڑی ریلی کے ذریعے دکھائی۔

متعلقہ عنوان :