سٹیل مل میں تعلیمی اداروں کے اساتذہ کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے سٹیل ٹائون موڑ کے قریب نیشنل ہائی وے پر 8گھنٹے دھرنا

گاڑیوں کی لائن لگ گئی ، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج، انسانی حقوق کی تنظیموں کے صدر سمیت 4 اساتذہ شدید زخمی،3 لیڈی ٹیچر سمیت18 ملا زم گرفتار

بدھ 9 اگست 2017 22:43

سٹیل مل میں تعلیمی اداروں کے اساتذہ کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے سٹیل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2017ء) اسٹیل مل میں الحدید ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کے اساتذہ کا تنخواہوں میں اضافے کے لیئے اسٹیل ٹائون موڑ کے قریب نیشنل ہائی وے پر آٹھ گھنٹے دھرنا دیا گیا، روڈ بلاک گاڑیوں کی لائین لگ گئی ، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج، انسانی حقوق کی تنظیموں کے صدر سمیت 4 اساتذہ شدید زخمی،3 لیڈی ٹیچر سمیت18 ملا زم گرفتار، چار اساتذہ پر مقدمہ درج تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹائون میں الحدید ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر ا نتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کے ملازم اساتذہ و لیڈی ٹیچر نے گذشتہ دس سال سے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے اور تعلیمی اداروں کو اسٹیل مل میں ضم نہ کرنے کے خلاف ٹیچرس ایکشن کمیٹی کے اعلان پر صبح دس بجے اسٹیل ٹائون موڑ کے قریب قومی شاہراہ پر جمع ہوگئے، جس کی قیادت یاسین سموں، اشفاق ابڑو، عبدالحق، رسول بخش شیخ، مس نادیا، مس طاہرہ پروین اور مس رخسانہ کر رہی تھی، اساتذہ نے انتظامیہ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دھرنہ دیکر روڈ بند کر دیا، جس کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، اس موقع پر اسٹیل ٹائون پولیس اور رینجرز کی بڑی نفری پہنچ گئی جنہوں نے احتجاج کرنے والے اساتذہ سے مذاکرات کیئے جو اساتذہ کے رہنمائوں نے اسٹیل مل اور ٹرسٹ انتظامیہ کے آنے تک مذاکرات سے انکار کر دیا،پولیس کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد احتجاج میں سے صحافیوں کے واپسی کے بعد اچانک برس پڑی اور لاٹھی چارج شروع کر دی اور اساتذہ میں بھگدڑ مچ گئی، جس کے باعث قومی شاہراہ خالی ہوگیا، لاٹھی چارج کے باعث اساتذہ کے رہنما یاسین سموں، اشفاق ابڑو، عبدالحق ، رسول بخش شیخ اور انسانی حقوق کی تنظیم پیٹارین ہیومن رائیٹس آرگنائیزیشن کے صدر احسان کھوسو سخت زخمی ہوگئے،پولیس نے تین لیڈی ٹیچر مس نادیا، مس طاہرہ پروین ، مس رخسانہ اور زخمیوں سمیت 18 اساتذہ کو گرفتار کر لیا، زخمیوں کو100 بیڈ ہسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ ایس ایچ او مجتبیٰ باجوہ کے حکم پر تھانے کو تالا لگاکر صحافیوں سمیت کسی کو بھی اندر آنے نہیں دیا گیا، صحافیوں کی جانب سے تھانے میں جاکر رپورٹنگ کرنے پر پولیس نے صحافیوں سے بدتمیزی کرتے ہوئے روک دیا، دوسری جانب تھانے میں گرفتار اساتذہ پر تشدد کی اطلاع پر انصاف لیبر یونین سی بی اے کے جنرل سیکریٹری یاسین جامڑو،پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر مسرور سیال، عبدالرسول بلالی، نثار اعوان سمیت لیڈی ٹیچر ودیگر ا ساتذہ جمع ہوگئے اور تھانے کے سامنے دھرنہ دیکر پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کی، سی بی اے یونین اور پی ٹی آئی رہنمائوں نے پولیس سے مذاکرات کیئے جس کے نتیجے میں گرفتار لیڈی ٹیچرز سمیت دیگر اساتذہ کو رہا کردیا گیا جبکہ چار اساتذہ یاسین سموں ، اشفاق ابڑو ، محسن چنہ ، عبدالحق ھنگورو پر مقدمہ درج کرلیا گیا ،اس موقع پر لیڈی ٹیچر مس نادیا، مس طاہرہ پروین نے تھانے سے نکلنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس جمہوری دور میں بھی اپنے حقوق کے لیئے پرامن احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج کرکے آمریت کی یاد تازی کردی ہے، اگر ہم اس جمہوری دور میں آواز نہیں اٹھا سکتے تو آخر کس دور میں اپنے حقوق مانگیں گے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15 سال سے 7000 تنخواہ پر کام کر رہے ہیں،جبکہ حکومت نے کم سے کم تنخواہ دس ہزار مقرر کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اعلان کیا کہ اگر تعلیمی اداروں اور ان کے ملازمین کو اسٹیل مل میں ضم کرکے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھایا جائے گا، اسٹیل مل سی بی اے یونین کی جانب سے اساتذہ پر تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جدوجہد کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :