پانامہ کیس کی تحقیقات مقصد والد کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ حسن نواز
میں نے لندن میں کامیاب بزنس کے ذریعے پراپرٹیزبنائیں، مجھے کوئی ڈر خوف نہیں ہے۔ حسن نواز کا غیر ملکی جریدے کو انٹرویو
سمیرا فقیرحسین منگل 8 اگست 2017 12:49
(جاری ہے)
وہ کہتے ہیں کہ میں نے کرپشن اور منی لانڈرنگ سے بڑی پراپرٹی ایملائز بنائی ہے میں نے خریدی ڈیولپ کی پھر کامیاب بزنس کے زریعے پراپرٹیز فروخت کیں کسی بھی ایک وقت میں میرے پاس ایک یا دو سے زاہد پراپرٹیز نہیں رہی ہیں جو کے برطانوی بنکس لیورجڈ ہیں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں نے اپنے والد سے ایک پیسہ نہیں لیا اور نہ ہی میں اپنی زندگی میں انہیں کوئی پیسہ بیجھا ہے۔ میرا تمام بزنس برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے وہ تنہا ڈائریکٹر ہیں اور وہ کمپنی کا واحد اونر ہے اور میں نے تمام ٹیکسیز ادا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے پوری کہانی میرے والد کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے تیار کی گئی ہے مزید کہا کے لندن لاکھوں مالیت کے فلیٹس اور ہاوسسز پاکستان یہ دعوی کرنے کے بعد قبضے میں لے سکتی تھی کہ یہ پراپرٹی کرپشن کے پیسے سے بنی ہیں جو کہ نواز شریف سے تعلق رکھتی ہیں تاہم وکلا کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی حکومت کے لئے نا ممکن ٹاسک ہو گا کیونکہ ان پراپرٹی کے حوالے سے برطانیہ میں کوئی تشویش نہیں ہے اور ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ نواز شریف کے بیٹوں نے کوئی قانونی شکنی نہیں کی ہے اور ایک سر کردہ وکیل نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کسی بھی پراپرٹی کو قبضے میں لینے کے لئے ضروری ہے کہ رجسٹرڈ کرائم ہو متاثرہ فرد ہو اور اس مخصوص کرائم میں ٹرائل اور سزا ہو ۔ اگر ایسا ہو تو پھر برطانوی کورٹ تک ر سائی کی جا سکتی ہے کہ ان پراپٹیز کو قبضہ میں لیا جائے اس کاروائی کے لئے برسوں کا عرصہ درکار ہو گا اور قانونی فیس کی مد میں لاکھوں پاونڈ کی ضرورت ہو گئی اس کے لئے مہنگے وکلا کی خدمات حاصل کرنا پڑے گی وکلا نے کہا ہے کہ پاکستانی اتھارٹیز برطانوی حکام کو یہ وضاحت نہیں کر سکے گی کہ کیوں اور کیسے اسے کیس کا حصہ ہونا چاہئے ۔ کیونکہ اسے سیاسی محرک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس میں لوپ ہولز اور سقم موجود ہیں ۔ وکیل نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ میڈیا کے لئے اچھی ہیڈ لائنز کے لئے اچھا کیس ہے لیکن اس کیس کو شروع نہیں کیا جا سکتا کوئی اچھا وکیل پاکستانی حکام کو یہ اچھا مشورہ دے گا کہ اس کیس سے کچھ نہیں ہو گا اس کی بنیادیں کمزور ہوں گی اور اسے لیگل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا وکیل نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کا سیاسی کیس میں ملوث ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس کا اظہار جے ائی ٹی لا فرم کی (ایم ایل اے) میچول لیگل اسسٹنس کی درخواست میں بھی کیا تھا انہوں نے کہا برطانوی سرزمین پر کوئی کرائم سرزد نہیں ہوا ہے اور برطانیہ میں کوئی کیس نہیں ہے اور کسی ایکشن کے لئے شواہد کی کمی ہے اور حسین حسن نواز کے وکلا کاونٹر کلیمز اور لیگل ایکشن کر سکتے ہیں جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں دعوی کیا ہے کہ برطانیہ میں حسن کے زیر کنٹرول یا ملکیت کم از کم15 فلیٹس اور افسسز ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں حسین اور حسن نواز کی ہر وہ پراپرٹی شامل کی ہو گی جو انہوں نے اپنے بزنس کے حصے کے طور پر خریدی اور فروخت کی ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.