صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر سے جمعیت اہلحدیث کے وفد کی ملاقات

پیر 7 اگست 2017 22:26

صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر سے جمعیت اہلحدیث کے وفد کی ملاقات
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 اگست2017ء) جمعیت علما پاکستان نورانی و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرسے جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی رہنمامولانااخترمحمدی کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر جے یوپی کے مفتی محمدبشیرالقادری،محمدشکیل قاسمی ، جمعیت اہلحدیث کے مولانامرتضی خان رحمانی ودیگر بھی موجودتھے۔

ملاقات میں موجودہ ملکی صورتحال اور مذہبی جماعتوں کی کارکردگی پر بات چیت ہوئی اور آئندہ الیکشن میں مذہبی جماعتوں کا مل کر الیکشن لڑنے پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ڈاکٹرصاحبزادہ ابوالخیرمحمدزبیر نے اپنی گفتگومیں بتایاکہ اس سلسلے میں تمام مذہبی قائدین سے بات چیت چل رہی ہے اور انشا اللہ جلد ایک وسیع ترااتحادعمل میں آئے گااور آئندہ الیکشن میں سیکولرازم کے بتوں کو پاش پاش کرکے ملک میں اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا قلع قمع کرے گا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا قائد جمعیت علما پاکستان وملی یکجہتی کونسل ڈاکٹرصاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر نے نئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے اس بیان پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں ان کا کہناہے کہ وزیر اعظم بدل سکتا ہے لیکن پالیساں نہیں ۔صاحبزادہ ابوالخیرمحمدزبیر نے نئے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے اس مقف کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم کواداروں سے ٹکرا کی پالیسی اختیار کر کے کئی مرتبہ وزارت عظمی سے ہاتھ دھونا پڑا، کیا موجودہ وزیراعظم بھی و ہی پالیسی جاری رکھنے کا اعلان کر کے خودکو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں،اسی طرح سابق وزیر اعظم نے دین اسلام کے خلاف پالیساں اختیار کی تھیں جس میں ملک کو لبرل اسٹیٹ بنانے کا اعلان ،سود کو جاری رکھنا ،تحفظ حقوق نسواں کے نام پر عریانی و فحاشی کوقائم رکھنے کے اقدامات اور تحفظ ناموس رسالت وختم نبوت قوانین میں ترامیم کی کوشش ،قادیانیت نوازی اور مساجدومدارس کیخلاف کارروائیاں شامل ہیں ۔

اگر نئے وزیر اعظم نے بھی انہی پالیسیوں کو جاری رکھا تووہ یادرکھیںانکا حشر بھی وہی ہو گاجو نواز شریف کا ہوا ہے۔ ان کا یہ بیان ان کے حلف کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں انہوں نے اسلام اور پاکستان کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھایا ہے، کسی فردکی وفاداری اور اس کی غیر اسلامی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا حلف نہیں اٹھایاہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے اندر عدلیہ کے خلاف جو سخت لہجہ اختیار کیا ہے اور اپنی پہلی تقریر میں اپنے سیاسی مخالف شیخ رشید کو بیٹا کہہ کرجو چیلنج دیا وہ نہ ایک وزیر اعظم کے شایان شان تھااور نہ ہی پارلیمانی روایات کے مطابق تھا، اسی طرح وزیر اعظم کے ساتھیوں نے شیخ رشید کے گھر پر حملہ کیا ہے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہران کے ساتھ جو سلوک کیا ہے وہ سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کا باعث ہو گا اور نئے وزیر اعظم کیلئے مزید مشکلات پیدا کریگا انہوں نے کہا کہ جس طرح پارلیمنٹ کے اس ہم انتخابی اجلاس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے اپنے مخالفین کے ساتھ اچھے برتا کا اظہار نہیں ہوا اسی طرح اپوزیشن کی پارٹی تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی نئے وزیر اعظم کے توجہ دلانے کے باوجود ان سے مصافحہ نہ کر کے پارلیمانی روایات کی پاسداری نہیں کی بالخصوص وہ جس خانواد ے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں تو اخلاقیات کی سب سے زیادہ اہمیت ہے اورانہی کی تعلیم مریدین کو دی جاتی ہے۔

انہوںنے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے انتہائی نازک اور کشیدہ حالات میں وزرات عظمی کا منصب سنبھالا ہے ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے کہ وہ پوری قوم کے وزیر اعظم ہونے کا ثبوت دیں اور اپنے حسن عمل سے اپنوں اور بیگانوں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کر کے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پیدا ہونے والی تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کریں تاکہ ملک اس وقت جن سنگین صورتحال سے دوچار ہے اس کا پوری قوم متحد ہو کر مقابلہ کر سکے ۔

متعلقہ عنوان :