امریکا کو اپنے کئے کی قیمت چکانی پڑیگی،اقوام متحدہ کی پابندیاں بھی جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں ،ْ

شمالی کوریا امریکا کی معاندانہ پالیسی ،ایٹمی حملے کے خطرے کے مکمل طور پر ختم نہ ہونے تک ایٹمی فورسز کی تشکیل کے راستے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے

پیر 7 اگست 2017 21:51

منیلا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2017ء) شمالی کوریا نے مذاکرات کی تمام پیشکشوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد پابندیاں بھی ہمیں جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ امریکا کو اپنے کیے کی قیمت چکانی پڑے گی اور اقوام متحدہ کی پابندیاں اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں۔

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں منعقد ہونے والے آسیان ریجنل فورم سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یانگ ہو نے کہا کہ شمالی کوریا کسی بھی صورت میں اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلز کو مذاکرات کی میز پر نہیں رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک شمالی کوریا کے خلاف امریکا کی معاندانہ پالیسی اور ایٹمی حملے کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا تب تک ان کا ملک ایٹمی فورسز کی تشکیل کے راستے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

(جاری ہے)

فورم میں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن بھی موجود تھے جنہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا شمالی کوریا سے مذاکرات نہیں کر رہا ہے اور اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہو گی جب تک شمالی کوریا بیلسٹک میزائل کے تجربات بند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر شمالی کوریا یہ اشارہ دینا چاہتا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے بیلسٹک پروگرام کو بند کر دے۔

قبل ازیں شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکا کو دھمکی دی گئی کہ پابندیوں کا مسودہ تیار کرنے اور جرائم کا ارتکاب کرنے پر اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ شمالی کوریا نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے پر چین اور روس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جن ملکوں نے امریکی خوشنودی کیلئے پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا ان کا بھی احتساب کیا جائے گا۔

گزشتہ روز جنوبی کوریا کے وزیرخارجہ کانگ کیونگ واہ نے اپنے شمالی کورین ہم منصب سے ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی سطح پر مذاکرات کی پیشکش کو قبول کر لے تاکہ خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں کمی ہو سکے تاہم شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یانگ ہو نے فوری طور پر اس پیشکش کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ مذاکرات کی پیشکش نیک نیتی پر مبنی نہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی پاداش میں اس پر نئی پابندیوں کا بل منظور کیا تھا جس کے حق میں تمام 15 رکن ممالک نے ووٹ دیے تھے۔ نئی پابندیوں کے بعد شمالی کوریا کی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو گا۔

متعلقہ عنوان :