ایرانی قانون سازوں کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی خاتون سربراہ کے ساتھ 'سیلفی' مہنگی پڑگئی

پیر 7 اگست 2017 18:33

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 اگست2017ء) ایرانی قانون سازوں کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی خاتون چیف فریڈریکا موگرینی کے ساتھ ’’سیلفی‘‘ مہنگی پڑگئی،مقامی میڈیا نے فریڈریکا موگرینی کے ایرانی پارلیمنٹ کے دورے کے دوران قانون سازوں کی جانب سے ان کے ساتھ سیلفی لینے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی خاتون چیف ان درجنوں غیر ملکی مہمانوں میں شامل تھیں جو حسن روحانی کے دوبارہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ آئے تھے، تاہم وہ اس وقت توجہ کا مرکز بن گئیں جب پارلیمنٹ میں متعدد افراد ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے ان کے گرد جمع ہوگئے۔

اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی تصاویر سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے مرد ارکان نے فریڈریکا موگرینی کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے انھیں گھیر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی قانون سازوں کی بڑی تعداد اپنے اسمارٹ فون ہاتھوں میں پکڑے یورپی یونین کی پالیسی چیف کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے ڈیسک پر آگئی جس نے ایرانیوں کو غضبناک کردیا جبکہ سوشل میڈیا پر اسے ذلت کی سیلفی قرار دیا گیا۔

ایرانی قانون سازوں کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ 8 کروڑ افراد کو شرمندہ کرنے کا بہت شکریہ، متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ایرانی پارلیمنٹ کے مرد ارکان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس اقدام کو 'اشتعال انگیز' قرار دیا۔ایک قانون ساز نے پارلیمنٹ میں ڈیکورم کی کمی پر معافی مانگی، لیکن اس کے باوجود یہ معاملہ ایرانی اخبارات کے صفحہ اول پر غالب رہا۔

ادھر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے رکن علی رضا سلیمی نے ارکان پارلیمنٹ کی حرکت کو 'مغرب کے سامنے خود سپردگی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی رہنما سیلفی لینے کے اس واقعے کو پارلیمانی 'توہین' کے طور پر دیکھتے ہوئے اس شکایت کرے تو ایک کمیٹی اس واقعے کی تحقیقات کرسکتی ہے۔بعد ازاں ٹوئٹر پر ارکان پارلیمنٹ کی تصویر کا فلم 'ملینا' کے ایک منظر سے موازنہ کیا گیا ہے جہاں اداکارہ مونیکا بیلوچی کا سگریٹ جلانے کے لیے مردوں کی بھیڑ آگے بڑھتی ہے۔

رپورٹ میں ایرانی صدر کے ثقافتی مشیر حسام آشنا کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ سیاست سے زیادہ ثقافتی مسئلہ ہے، سیلفی میں نظر آنے والے ہر ایک رکن پارلیمنٹ سے سنجیدگی سے سوال کیے جانے چاہئیں۔خیال رہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد فریڈریکا موگرینی نے یورپی یونین اور ایران کے درمیان قریبی تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، گذشتہ دنوں انہوں نے اپنے ایرانی دورے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا لیکن اس میں اس تنازع کا ذکر نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :