جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان

پیر 7 اگست 2017 16:50

جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان
ایتھنز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2017ء) یونانی وزیر برائے مہاجرین یوانِس موزالاس نے کہا ہے کہ ’ڈبلن ضوابط‘ کے تحت جرمنی سے مہاجرین کو سال 2011ء کے بعد پہلی مرتبہ ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا۔اس بات کی تصدیق یونانی وزیر برائے مہاجرین یوانِس موزالاس نے جرمنی کے عوامی نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کی۔

اس فیصلے پر فوری طور پر ردِ عمل بھی دیکھا گیا۔ یورپ میں مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی تنظیم ’پرو ازٴْول‘ نے اس فیصلے کو ’اخلاقی طور پر ناجائز عمل‘ قرار دیا ہے۔ڈبلن ضوابط کے تحت ملک بدریوں کا اطلاق ایسے تارکین وطن پر کیا جائے گا جو مارچ 2017 کے بعد یونان سے نکل کر پناہ کی تلاش میں جرمنی یا یورپی یونین کے کسی دوسرے رکن ملک پہنچے ہیں۔

(جاری ہے)

جرمنی سے سال2011 کے بعد کسی غیر ملکی مہاجرین کو ملک بدر کر کے واپس یونان نہیں بھیجا گیا۔ ڈبلن ضوابط پر عمل درآمد نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ پناہ کا ناقص نظام قرار دیا جاتا ہے۔ڈبلن ضوابط کہلانے والے اس یورپی معاہدے کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی صرف اسی ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرا سکتا ہے، جس کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوا ہے۔

عام طور پر سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن اٹلی اور یونان ہی پہنچتے ہیں۔جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے اے آر ڈی کو بتایا کہ ڈبلن ضوابط پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ یورپی کمیشن کی دسمبر 2016 ء میں جاری کی جانے والی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس جولائی کے اواخر تک تقریباً400 تارکین وطن کو جرمنی سے ملک بدر کر کے یونان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس بارے میں یونان کو باقاعدہ درخواست بھی کر دی گئی ہے۔

یونانی وزیر یوانِس موزالاس نے اے آر ڈی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یونان کو یورپی یونین کے دیگر ارکان کی جانب سے دباؤ کا سامنا تھا، جس کے بعد ایتھنز حکومت نے ڈبلن ضوابط پر دوبارہ عمل درآمد کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ پرو ازٴْول‘ کے ایک ترجمان کارل کوپ نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اے آر ڈی کو بتایاکہ ’’یونان میں صورت حال پہلے ہی تباہ کن ہے، کئی مہاجرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

یونان کو دیگر یورپی ممالک سے مزید تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس یونان بھیجنے کی نہیں بلکہ وہاں پہلے سے موجود مہاجرین کی مدد کے لیے یورپی امداد کی ضرورت ہے۔یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اوراموپولوس نے ڈبلن ضوابط کے تحت مہاجرین کی یونان واپسی کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ڈبلن ضوابط ناکارہ ہیں، لیکن یہ اس وقت تک نافذ رہیں گے جب تک ہم نئے ضوابط طے نہیں کر لیتے۔‘‘ یورپی یونین رواں برس کے اختتام سے قبل یورپ میں پناہ کے حصول کے لیے نئے ضوابط نافذ کرنا چاہتی ہے۔

متعلقہ عنوان :