بہت کچھ سمجھ میں آ رہا ہے کہنا چاہتا ہوں ،ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا،نواز شریف

ہفتہ 5 اگست 2017 15:28

بہت کچھ سمجھ میں آ رہا ہے کہنا چاہتا ہوں ،ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا،نواز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اگست2017ء) سابق وزیر اعظم میاں محمد نوا زشریف نے کہا ہے کہ کوئی کرپشن ‘ کک بیک یا سرکاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی تو کوئی بات تھی‘ ایک بیٹے نے پیسے باہر سے بھجوائے دوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس پر اعتراض بنانا سمجھ سے بالا تر ہے‘بہت کچھ سمجھ میں آ رہا ہے کہنا چاہتا ہوں لیکن ابھی خاموش رہنا چاہتاہوں‘میثاق جمہوریت پر اب بھی قائم ہوں‘ملک بدری ٹھوکر تھی ‘کیا کوئی ڈکٹیٹر کا بھی احتساب کر سکتا ہے‘کیا آئین توڑنے والوں کو کبھی سزا مل سکے گی‘قوم دیکھنا چاہتی ہے آمروں کو کب سزا ملے گی‘اگر کسی آمر کو سزا نہیں مل سکتی تو نظریہ کیا ہی ‘ مشرف میرے ساتھ این آر او کرنا چاہتا تھا‘لوگ آہستہ آہستہ سب کچھ سمجھ جائیں گے‘ماضی کا ڈکٹیٹر کہتا ہے آمریت جمہوریت سے بہتر ہے ۔

(جاری ہے)

جانے وہ کونسی دنیا میں رہتا ہے‘ پاکستان آنے کی جرات نہیں یہاں آئے پبلک میں بات کرے تو اس کو پتہ چلے‘تحمل کا مظاہرہ کر رہاہوں ‘ گالم گلوچ کا جواب نہیں دیا‘سمجھ بہت کچھ آتا ہے لیکن فی الحال میں بول نہیں رہا‘ ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا پہیہ رکا ہو‘جب ملک ٹوٹا تو سب روئے کیا ہم نے سبق سیکھا ‘میں ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا۔

وہ ہفتہ کو یہاں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔ اس دوران نواز شریف نے کہا کہ جو کچھ ہو رہاہے وہ سب کے سامنے ہے ‘ کوئی کرپشن ‘ کک بیک یا سرکاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی تو کوئی بات تھی‘ ایک بیٹے نے پیسے باہر سے بھجوائے دوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس پر اعتراض بنانا سمجھ سے بالا تر ہے ‘ کسی وزیر اعظم سے اس سے بڑا اور کیا مذاق ہو سکتا ہے ‘ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ ہی نہیں لی تو ریٹرنز میں ظاہر کرنے کی کیا تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کا کوئی ایک بھی الزام نہیں ہے۔ بہت کچھ سمجھ میں آ رہا ہے کہنا چاہتا ہوں لیکن ابھی خاموش رہنا چاہتاہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا راستہ روکا ہو۔ جمہوریت اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔ باپ دادا کی کمپنیوں کو ٹٹولا گیا لیکن کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے اور بچوں سے پوچھا جا رہاہے کونسا پیسہ ہے جو ناجائز طریقے سے کمایا ۔

نیب میں جو کیس چلائے جاتے ہیں وہ بدعنوانی کے ہوتے ہیں یہ پہلا کیس ہمارے باپ دادا کی کمپنی کی تحقیقات کرنے جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہماری انڈسٹری کو ذوالفقار علی بھٹو نے قومیائے تب میں سیاست میں بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کا ڈکٹیٹر کہتا ہے آمریت جمہوریت سے بہتر ہے ۔ جانے وہ کونسی دنیا میں رہتا ہے۔ پاکستان آنے کی جرات نہیں یہاں آئے پبلک میں بات کرے تو اس کو پتہ چلے۔

ملک بدری ایک ٹھوکر تھی انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے۔ کیا کوئی ڈکٹیٹر کا بھی احتساب کر سکتا ہے۔ کیا آئین توڑنے والوں کو کبھی سزا مل سکے گی۔قوم دیکھنا چاہتی ہے آمروں کو کب سزا ملے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر کسی آمر کو سزا نہیں مل سکتی تو نظریہ کیا ہی ۔انہوں نے کہا کہ میری وطن واپسی پر پرویز مشرف مجھ سے ملنا چاہتے تھے۔ پرویز مشرف نے پیغام بھیجا کہ ملاقات سے آپ کو فائدہ ہے مشرف کے ساتھ ملنے کے لئے بار بار کہا گیا ۔

مشرف میرے ساتھ این آر او کرنا چاہتا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ جب آصف زرداری صدر بنے تو ان سے ملاقات کی۔ آصف زرداری نے ایوان صدر چھو ڑا تو اس وقت بھی ان کی عزت کی۔ نواز شریف نے کہاکہ تحمل کا مظاہرہ کر رہاہوں ‘ گالم گلوچ کا جواب نہیں دیا۔ دھرنوں والی زبان کا جواب نہیں دیا۔ میں نے نامناسب رویہ اختیار نہیں کیا۔ کراچی کا امن بحال کرایا بجلی آ گئی۔

نواز شریف نے کہاکہ میثاق جمہوریت پر اب بھی قائم ہوں۔ اس موقع پر سینئر صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کو ہٹانے کا فیصلہ کافی عرصہ پہلے ہو چکا تھا ۔ جس پر نوا زشریف نے جواب دیا کہ آپ لوگ بتائیں کیا کہتے ہیں۔ سمجھ بہت کچھ آتا ہے لیکن فی الحال میں بول نہیں رہا۔ ملک معاشی طور پر بہترین چل رہا تھا۔ عالمی میڈیا کہہ رہا تھا پاکستان ترقی کر رہا ہے۔

ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا پہیہ رکا ہو۔ میں نے اپنے دور حکومت میں انتشار نہیں پھیلایا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر رضا ربانی ‘ احسن اقبال اور اسحاق ڈار نے محنت کی۔ میں نے میثاق جمہوریت پر عملاً کام کر کے دکھایا۔ میں وزیر اعظم بن کر بھی زرداری صاحب کے پاس گیا۔ زرداری کو اچھے انداز میں ایوان صدر سے رخصت کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ جب ملک ٹوٹا تو سب روئے کیا ہم نے سبق سیکھا ۔ اکبر بگٹی کو بے دردی سے قتل کیا گیا لوگ آہستہ آہستہ سب کچھ سمجھ جائیں گے۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ کیاآپ کی جمہوریت کو نقصان ہوا ‘ کیا آپ خود کو وکٹم کے طور پر پیش کریں گے یا اپنا بیانیہ دیں گی ۔ نواز شریف نے جواب دیا کہ میں ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا۔ …