کابل میں عراقی سفارتخانے پرخودکش حملہ اور فائرنگ،2پولیس گارڈ ہلاک،تمام حملہ آور مارے گئے ،4گھنٹے بعد عمارت کلیئر قرار،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی،7پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ،نیٹو کی مذمت

عراقی سفارتخانے کے گیٹ پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا جس کے بعد تین حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور فائرنگ شروع کردی،جوابی کاروائی میں تمام حملہ آور مارے گئے ،واقعے میں سفارتی عملہ محفوظ رہا،ترجمان وزارت داخلہ

پیر 31 جولائی 2017 19:13

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 جولائی2017ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عراقی سفارتخانے پرخودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 2پولیس گارڈ ہلاک ہوگئے جبکہ تمام حملہ آور مارے گئے ،4گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد عمارت کو کلیئر کرالیا گیا ، شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 7پولیس گارڈز کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔

پیر کو غیر ملکی اور افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عراقی سفارتخانے کے گیٹ پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد تین حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ شروع ہوگئی جو چار گھنٹے تک جاری رہی۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چار گھنٹے بعد عمارت کو کلیئر کرالیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نجیب دانش کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ تمام سفارتی عملے کو بحفاظت طور پر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ۔

حملے میں سفارتخانے کی عمارت کو نقصان پہنچا۔افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چار حملہ آوروں نے عراقی سفارت خانے کی عمارت کو نشانہ بنایا۔اطلاعات کے مطابق ایک بمبار نے خود کو سفارتخانے کے داخلی دروازے پر ہی دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد دیگر تین حملہ آور عمارت میں داخل ہوگئے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو ہفتے قبل عراقی سفارت خانے میں ہی عراقی شہر موصل میں دولت اسلامیہ کی شکست پر جشن منانے کی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔

۔شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 7پولیس گارڈز کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ خیال رہے کہ اس سال کابل میں کئی بڑے حملے ہوئے ہیں جن کا الزام دولت اسلامیہ یا طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں رواں سال کی پہلی شش ماہی میں 1662 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تقریبا 20 فیصد ہلاکتیں کابل میں ہوئیں۔گذشتہ ماہ کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے میں ایک خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جبکہ 31 مئی کو دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں اپک بڑے دھمالے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جو سنہ 2001 کے بعد اب تک ہونے والا سب سے بڑا دھماکہ تھا۔