کابل میں عراقی سفارتخانے پرخودکش حملہ اور فائرنگ،

سیکورٹی فورسز نے 4گھنٹے بعد عمارت کو کلیئر کرالیا افغان سیکورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی عراقی سفارتخانے کے گیٹ پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد تین حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا،تمام حملہ آور مارے گئے ،ترجمان وزارت داخلہ

پیر 31 جولائی 2017 17:22

کابل میں عراقی سفارتخانے پرخودکش حملہ اور فائرنگ،
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 جولائی2017ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عراقی سفارتخانے پرخودکش حملے کے بعد 4گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد عمارت کو کلیئر کرالیا گیا ،افغان سیکورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جبکہ شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عراقی سفارتخانے کے گیٹ پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دماکہ خیز مواد سے اڑا لیا جس کے بعد تین حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ شروع ہوگئی جو چار گھنٹے تک جاری رہی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چار گھنٹے بعد عمارت کو کلیئر کرالیا گیا ہے ۔ترجمان نجیب دانش کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین کے مطابق کابل کے علاقے شہرِ نو میں کئی دھماکوں کی آوازیں آئی ہیں جن کے بعد گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چار حملہ آوروں نے عراقی سفارت خانے کی عمارت کو نشانہ بنایا۔

اطلاعات کے مطابق ایک بمبار نے خود کو سفارتخانے کے داخلی دروازے پر ہی دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد دیگر تین حملہ آور عمارت میں داخل ہوگئے۔ پیر کو ہونے والا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو ہفتے قبل عراقی سفارت خانے میں ہی عراقی شہر موصل میں دولت اسلامیہ کی شکست پر جشن منانے کی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔تاحال اس حملے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔ خیال رہے کہ اس سال کابل میں کئی بڑے حملے ہوئے ہیں جن کا الزام دولت اسلامیہ یا طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں رواں سال کی پہلی شش ماہی میں 1662 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تقریبا 20 فیصد ہلاکتیں کابل میں ہوئیں۔گذشتہ ماہ کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے میں ایک خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جبکہ 31 مئی کو دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں اپک بڑے دھمالے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جو سنہ 2001 کے بعد اب تک ہونے والا سب سے بڑا دھماکہ تھا۔