پانامہ کیس کا فیصلہ ، شریف خاندان پر بنک اکاﺅنٹس سیل اور اثاثے ضبط ہونے کی تلوار لٹکنے لگی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 29 جولائی 2017 13:52

پانامہ کیس کا فیصلہ ، شریف خاندان پر بنک اکاﺅنٹس سیل اور اثاثے ضبط ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جولائی 2017ء) : پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نواز شریف کی نا اہلی اور نیب کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے حکم کے بعد اب شریف خاندان پر بنک اکاﺅنٹس سیل ہونے اور اثاثے ضبط ہونے کی تلوار لٹکنے لگ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پہلی مرتبہ چیئر مین نیب منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے اس کیس پر اثر انداز نہیں ہوسکیں گے۔

سزا کے بعد مریم نواز ،حسین اور حسن نواز سمیت تمام افراد 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہلقرار دے دئے جائیں گے ۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق نیب آرڈینس کے سیکشن 10 اے کے تحت کرپشن میں ملوث تمام افراد کو 14 سال کے لیے قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ آئندہ انتخابات سے قبل شریف خاندان کی سیاست کا مکمل خاتمہ ہو گا یا ان کا جزوی بچاﺅ، اس بات کا حتمی فیصلہ مارچ 2018 میں ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تاریخی فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز ،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، حسین نواز اور حسن نواز پر 14 سال قید اور آمدن سے زائد اربوں روپے کے اثاثے اور بینکوں میں موجود رقم ضبط ہونے کی تلوار لٹکنے لگ گئی ہے۔ نیب کے اعلیٰ حکام کے مطابق نیب آرڈیننس کے سیکشن 10 اے کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت کرپشن میں ملوث تمام افراد کو احتساب عدالت 14 سال کے لیے ممکنہ طور پر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

مزید یہ کہ نیب کی 17 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ احتساب عدالت کرپشن کے سب سے بڑے مقدمے کا فیصلہ 6 ماہ میں سنائے گی۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف سمیت تمام شخصیات کے خلاف نیب ریفرنس کے لیے جامع گائیڈ لائنز بھی مقرر کی ہیں جو اس سے قبل کسی اور کیس میں سامنے نہیں آئیں۔ شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے لیے نیب کو نئی تحقیقات نہیں کرنا پڑیں گی۔

اس مرتبہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ریفرنس تیار کیے جائیں گے اور چیئرمین نیب بھی کمزور ریفرنس تیار کرنے کے لیے اثر انداز نہیں ہوسکیں گے۔ حکومت کی مدت پوری ہونے اور آئندہ انتخابات سے قبل شریف خاندان کی سیاست اور الیکشن کے لیے نااہل افراد کا تعین ہوچکا ہوگا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کے لیے ریفرنس دائر کا عرصہ اور احتساب عدالت کے لیے فیصلہ سنانے کی مدت مقرر کرکے شریف خاندان کے لیے اس کیس کو طول دینے اور بری ہونے کا راستہ مشکل بنا دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :