ہیپاٹائٹس کے مرض پر قابو پانے اور مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات جاری ہیں

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کا پہلا فیز دسمبر 2017 ء تک مکمل ہو جائے گا،خواجہ سلمان رفیق

جمعہ 28 جولائی 2017 21:34

ہیپاٹائٹس کے مرض پر قابو پانے اور مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2017ء) صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف صوبہ سے بیماریوں کے خاتمہ کے مسئلہ کو نہایت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور خصوصاً ہیپاٹائٹسکے مرض پر قابو پانے اور اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی تشخیص و علاج کی سہولیات مفت فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات جاری ہیں اُنہوں نے کہا کہ صوبے میں فلٹر کلینکس قائم کیے جا رہے ہیں جہاں مرض کی تشخیص و علاج کی سہولیات کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔

اُنہوں نے یہ بات ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے حوالے سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ اور پنجاب ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ اینڈ کنٹرول پروگرام کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر ،پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر ، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلرز ، میڈیکل کالجز کے پرنسپلز، لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ڈائریکٹر ہیپاٹائٹسکنٹرول پروگرام ڈاکٹر زاہدہ سرور ، ڈاکٹر نعیم الدین میاں ، ڈاکٹر سمیر قریشی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سیمینار میں شرکت کی۔

خواجہ سلمان رفیق نے مزید کہا کہ ٹیچنگ ہسپتالوں میں خصوصی طور پر گیسٹرو انٹرولوجی کا شعبہ قائم کیا جا رہا ہے ،صوبائی وزیر نے بتایا کہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام 36 اضلاع میں ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ اینڈ فلٹرکلینکس قائم کیے جا رہے ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہپاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کا پہلا فیز دسمبر 2017 ء تک مکمل ہو جائے گا جہاں مریضوں کے علاج اور آپریشن کی سہولت شروع کر دی جائے گی۔

اس پورے منصوبے پر 20ارب روپے لاگت آئے گی۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کے بارے صوبے میں سکریننگ کیمپ منعقد کرکے 1 لاکھ 25 ہزار لوگوں کی سکریننگ کی گئی اور تقریباً 1 لاکھ 10 ہزار افراد کو ہیپاٹائٹس بی ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی گئی ۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کے صدر سعید اختر نے کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا مرض بہت تیزی پھیل رہا ہے جس کی بڑی وجہ لوگوں کی بے خبری ، سرنجوں کا بار بار استعمال حجام ، دندان ساز ، آپریشن کے آلودہ آلات ، بیوٹی پارلرز اور آلودہ خون کا انتقال اس بیماری کو تیزی سے پھیلا رہا ہے اور اس وقت پاکستان میں ڈیڑھ سے دو کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کے مرض کا شکار ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ غریب مریضوں کی خدمت کا جو خواب اُنہوں نے دیکھا تھا وہ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کے عملی تعاون اور اُن کی کمٹمنٹ کی بدولت پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کی صورت میں پورا ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر سعید اختر کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں قائم ہونے والے ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس بیدیاں روڈ پر پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کے بڑے فلٹر کلینک کے ساتھ آئی ٹی کے ساتھ سسٹم منسلک ہونگے۔

اُنہوں نے بتایا کہ بیدیاں روڈ پر قائم فلٹر کلینک پر چند ماہ میں 10 ہزار سے زائد مریض آئوٹ ڈور میں آچکے ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ بین الاقوامی معیار کا سٹیٹ آف سے آرٹ ادارہ ہوگا جہاں بلاتفریق سب کا علاج کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس ادارے کے قیام کا کریڈٹ محمد شہباز شریف کو جاتا ہے جنہوں نے انسٹیٹیوٹ کے قیام کے لیے اربوں روپے فراہم کیے۔

اس موقع پر وزیر پرائمری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کسی ایک صوبے یا کسی ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے لہٰذ ا تمام سیاسی قوتوں اور صوبائی حکومتوں کو بیماریوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کیے وعدہ کے مطابق 2030 ء تک پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :