سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم نہیں کرتا ،مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول کرنے کے سوا ء کوئی آپشن نہیں تھا، پیش گوئی کرتا ہوں جس طرح بھٹو صاحب کو پھانسی دینے کا فیصلہ قبول نہیں کیا جاتا اسی طرح اس فیصلے کو بھی جج ناک سے لگا کر پھینک دیں گے، مسلم لیگ ن صرف نوازشریف کو بچانے کی جنگ نہ لڑے بلکہ اداروں کو بچانے کی جنگ لڑنی چاہیے،ن لیگ نے مجھ سے مشورہ نہیں کیا جس کو چاہیں وزیراعظم بنا دیں،سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کی ملتان میں میڈیاسے گفتگو

جمعہ 28 جولائی 2017 20:25

سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم نہیں کرتا ،مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول ..
ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جولائی2017ء) سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ توڑنی ہو یا وزیراعظم کو نکالنا ہو تو عدلیہ کو لے آتے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز اس دنیا میں نائب خدا ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے معیشت ،بین الاقوامی معاملات پربھی اثرات پڑیں گے،میں فیصلے کاا خیرمقدم نہیں کرتا ،مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول کرنے کے سوا ء کوئی آپشن نہیں تھا۔

پیش گوئی کرتا ہوں جس طرح بھٹو صاحب کو پھانسی دینے کا فیصلہ قبول نہیں کیا جاتا اسی طرح اس فیصلے کو بھی جج ناک سے لگا کر پھینک دیں گے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملتان پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ مسلم لیگ ن صرف نوازشریف کو بچانے کی جنگ نہ لڑے بلکہ اداروں کو بچانے کی جنگ لڑنی چاہیے، ، میں نے پہلے بھی کہا تھا شریف فیملی کو احتساب کا سامنا کرنا چاہیے،اب مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول کرنے کے سواء کوئی آپشن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ن لیگ نے مجھ سے مشورہ نہیں کیا جس کو چاہیں وزیراعظم بنا دیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس اثرات مرتب ہونگے، فیصلے کے عدلیہ، معیشت اور بین الاقوامی معاملات پر بھی اثرات پڑیں گے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے پر تبصرہ کرنا ہمارا حق ہے،سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی کرپشن کا مجھے نہیں پتہ کب کی، جب ان کو ضرورت پڑتی ہے سب ثبوت لے آتے ہیں، عمران خان اورپرویز مشرف کو بھی وہیں بلایا جائے۔

میں نواز شریف کا مقدمہ نہیں لڑ رہا، میں تمام سیاستدانوں کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔ میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ عدالت مجھے بلائے۔ اس فیصلے پر کہنا چاہتا ہوں کہ ملک میں ملٹری کورٹس بنا لیں اور مجھے وہاں بلا لیں۔انہوں نے کہا کہ میری حالات پر نظر ہے۔میں نے کہا تھا نوازشریف کا نام کاروبار میں نہیں ہونا چاہیے، میں کاروباری نہیں تھا پھر بھی مجھ پر کئی مقدمات بنائے گئے، بے نظیر دور میں 80 لاکھ روپے کا کیس بنایا گیا ۔