پانامہ کیس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ عدلیہ کی بالادستی کا ثبوت ہے ، سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سیاسی اور سماجی دبائو کے باوجود انصاف پر مبنی فیصلہ دیا ، فاضل ججوں نے ملکی استحکام اور مضبوطی کیلئے عدالت عظمیٰ کے منصب پر بیٹھ کر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ کیا ، ملک کے وزیراعظم کو نااہل قراردینا بلاشبہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن عدالت عظمیٰ نے انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی سیاسی جنگ کو نہیں دیکھا اور فیصلہ سنادیا

اسلام آباد کی تمام وکلاء تنظیموں کے نمائندوں کا پانامہ کیس کے فیصلے پر ردعمل

جمعہ 28 جولائی 2017 20:25

پانامہ کیس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ عدلیہ کی بالادستی کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جولائی2017ء) پانامہ کیس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ عدلیہ کی بالادستی کا ثبوت ہے ، سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سیاسی اور سماجی دبائو کے باوجود انصاف پر مبنی فیصلہ دیا ، فاضل ججوں نے ملکی استحکام اور مضبوطی کیلئے عدالت عظمیٰ کے منصب پر بیٹھ کر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ کیا ، ملک کے وزیراعظم کو نااہل قراردینا بلاشبہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن عدالت عظمیٰ نے انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی سیاسی جنگ کو نہیں دیکھا اور فیصلہ سنادیا ۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام وکلاء تنظیموں کے نمائندوں نے پانامہ کیس فیصلہ کے بعد کیا ۔ جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے پر عدالت عظمیٰ کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے وزیراعظم کو نااہل قراردینے کا فیصلہ عدالت کی بالادستی کا ثبوت ہے چونکہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن سپریم کورٹ کے فاضل ججوں نے اپنی حیثیت اور ذمہ داری کو ایمانداری سے سنبھالتے ہوئے انصاف پر مبنی فیصلہ دیا ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی طرح ہائیکورٹ اور دیگر عدالتیں بھی اگر اسی طرح مستحکم اور مضبوط ہوں تو انصاف کی فراہمی کوئی مشکل کام نہین ہے ، تمام تر وکیلوں اور ججوں کیلئے یہ پانامہ کا فیصلہ ایک مشعل راہ ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ دینے کیلئے صرف انصاف کے تقاضوں کو ہی پورا کرنا ضرور ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام وکلاء تنظمیں عدلیہ اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں ، ہم ملکی ترقی اور استحکام کیلئے عدلیہ کی آزادی کا ہی نعرہ لگاتے رہیں گے ۔