Live Updates

ملک کا منتخب وزیراعظم بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل کردیا گیا، اب صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے بلکہ اس جگہ جانی چاہئے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں،جے آئی ٹی کے جنات نے 35 سال کے کاغذات چھان مارے لیکن کچھ نہ ملا ، جے آئی ٹی کی دوماہ میں لکھی گئی ر پورٹ کوئی ماہر قانون ایک سال میں بھی نہیں لکھ سکتا، آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ تاریک ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ہم منتخب ہوکر ایوانوں میں آتے ہیں اور رسوا ہوکر نکالے جاتے ہیں،ہم عدالت سے تو نا اہل ہوسکتے ہیں لیکن عوام کی عدالت سے نہیں ، ہم ایک بار پھر لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ پہلے سے بڑا ہوگا اس ملک میں اب نئی شرائط لکھی جائیں گی، آرٹیکل 62 اور 63 آئین میں آمر کی پیداوار ہیں ، عمران خان کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں، عمران خان بغلیں نہ بجائیں، کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، پاناما لیکس بیرونی سازش ہے اور عمران خان اس کا حصہ ہیں ،نواز شریف اب وزیراعظم نہیں رہے تو وہ زیادہ موثر اور جمہوریت کے دشمنوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوں گے ،کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا ، اس فیصلہ کو تاریخ میں اچھا نہیں لکھا جائے گا ، یہ فیصلہ دنیا کے قانون کے سکولوں میں ایک کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا ، اگر یہی پیمانہ اپنایا گیا تو پھر کوئی صادق اور امین نہیں رہے گا

مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ،زاہد حامد اور بیرسٹر ظفر اللہ کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 28 جولائی 2017 20:50

ملک کا منتخب وزیراعظم بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جولائی2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں خواجہ سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال زاہد حامد اور ، بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ اب صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے بلکہ اس جگہ جانی چاہئے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں ،وزیر اعظم کرپشن ، لندن فلیٹس اور کک بیکس جیسے الزامات پر نہیں بلکہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل ہوئے ہیں، جے آئی ٹی کے جنات نے 35 سال کے کاغذات چھان مارے لیکن کچھ نہ ملا ، جے آئی ٹی نے جو رپورٹ دوماہ میں لکھی وہ کوئی ماہر قانون یا کوئی ماہر شخص ایک سال میں بھی نہیں لکھ سکتا، آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ تاریک ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ہم منتخب ہوکر ایوانوں میں آتے ہیں اور رسوا ہوکر نکالے جاتے ہیں،ہم عدالت سے تو نا اہل ہوسکتے ہیں لیکن عوام کی عدالت سے نہیں ، ہم ایک بار پھر لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ پہلے سے بڑا ہوگا اس ملک میں اب نئی شرائط لکھی جائیں گی، آرٹیکل 62 اور 63 آئین میں آمر کی پیداوار ہیں ، عمران خان کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں، عمران خان بغلیں نہ بجائیں کیونکہ کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، پاناما لیکس بیرونی سازش ہے اور عمران خان اس کا حصہ ہیں ،نواز شریف اب وزیراعظم نہیں رہے تو وہ زیادہ موثر اور جمہوریت کے دشمنوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوں گے، ایک سیاسی پارٹی نے عدالت کے کندھوں پر حکومت گرائی،کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا ، کس کی درخواست یہ تھی کہ وزیراعظم لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور کرپشن میں ملوث ہیں ، اس فیصلہ کو تاریخ میں اچھا نہیں لکھا جائے گا ، یہ فیصلہ دنیا کے قانون کے سکولوں میں ایک کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا ، اگر یہی پیمانہ اپنایا گیا تو پھر کوئی صادق اور امین نہیں رہے گا ، جے آئی ٹی کو اس لئے قبول کیا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم اس معاملے سے بھاگ رہے ہیں ،محمد نوازشریف کو کسی بدعنوانی پر نااہل قرار نہیں دیا گیا،ملکی تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم نے پانچ سال پورے نہیں کئے ، اسے سازش کہیں یا کوئی اور نام دیا جائے، وزیراعظم ایف زیڈ ای کے علامتی چیئرمین تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اس سے کبھی تنخواہ نہیں لی ، آج کا دن تاریخ نہیں ایک تاریک دن ہے ، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا،آرٹیکل 62,63آئین میں ڈکٹیٹر کی تجاوزات ہیں ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب نوازشریف سیاسی طور پر جمہوریت کے دشمنوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گے ، بات گاڈ فادر سے شروع ہوئی اور مافیا تک جا پہنچی ،8سال تک مشرف ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہ کر سکے ، آج میرا اپنی قیادت پر اعتماد 10گنا بڑھ گیا ہے ، دکھ کیساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ آج ہم پھر 1988کے جون میں آ کھڑے ہوئے ہیں ، آج یہ فیصلہ آیا تو مجھے یہ محاورہ یاد آگیا کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا ، ہمیں 70سال ہوگئے لیکن کوئی وزیراعظم مدت پوری نہیں کرسکا ، 20کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا جا رہا ہے ۔

وہ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا 20اپریل کو دو جج صاحبان نے فیصلہ دیا ، ان کے تین ساتھیوں نے ان کی بات نہیں مانی ، تاریخ میں کبھی اس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نہیں بنی ، یہ بھی پہلی دفعہ ہوا کہ جج صاحبان نے تحقیقاتی عمل کی خود نگرانی کر رہے تھے ، ہم نے جے آئی ٹی ارکان کے حوالے سے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے ، جے آئی ٹی رپورٹ ذرائع سے بننے و الی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ تھی ، تین جج صاحبان نے جے آئی ٹی رپورٹ سنی لیکن فیصلہ پان جج صاحبان نے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں وٹس ایپ کے استعمال کی باتیں بھی آج تک کبھی سامنے نہیں آیا، جے آئی ٹی کو اس لئے قبول کیا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم اس معاملے سے بھاگ رہے ہیں ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ محمد نوازشریف کو کسی بدعنوانی پر نااہل قرار نہیں دیا گیا ، ملکی تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم نے پانچ سال پورے نہیں کئے ، اسے سازش کہیں یا کوئی اور نام دیا جائے ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ کہا گیا وزیراعظم اپنے بیٹے کمپنی کے علامتی چیئرمین ہیں ، جے آئی ٹی پر جو ہمارے تحفظات تھے اس پر کچھ نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایف زیڈ ای کے علامتی چیئرمین تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اس سے کبھی تنخواہ نہیں لی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج کا دن تاریخ نہیں ایک تاریک دن ہے ، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہیں ، فیصلے پر شدید تحفظات ہیں مگر اس کے باوجود عدالت کے وقار کو ملحفوظ خاطر رکھیں گے ، فیصلے کے بعد ہم نظر جھکا کر نہیں نظر اٹھا کر چلیں گے ، نوازشریف کیساتھ یہ پہلی بار نہیں ہوا ۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کا قصور کیا ہے ، ہم ووٹ لیکر ایوان میں آتے ہیں اور ہمیں رسو ا کر کے نکالا جاتا ہے ، مسلم لیگ (ن) کا کیا یہ قصور ہے کہ ہم ملک کے تباہ اداروں کو چلاتے ہیں ، کراچی کا امن واپس لاتے ہیں ، ملک کا خالی خزانہ بھرتے ہیں ، اس چیز کی ہمیں سزا دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ ایک شو بوائے ہو ، آپ کی حیثیت ایک مہرے سے بڑھ کر کچھ نہیں ، ہم عمران خان کو مہرہ نہیں کہنا چاہتے تھے مگر ہمیں یہ کہنے پر مجبور کیا گیا ، کیوں وزرائے اعظم کو ذلیل ورسوا کر کے نکالا جاتا ہے ، یمن اور قطر کے معاملے پر قومی خودمختاری کا سودا نہیں کرتے ، عدالت سے نااہل ہوسکتے ہیں ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے ، آمریت میں جیلیں ہم نے کاٹی ہیں ، یہ جدوجہد ضائع نہیں جانے دیں گے ۔

آرٹیکل 62,63آئین میں ڈکٹیٹر کی تجاوزات ہیں ، خان صاحب بغلیںنہ بجائیں چند روز تک آپ بغلیں جھانکیں گے ، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا ، ہم منتخب ہو کر ایوان میں آئے ہیں اور رسوا کرکے نکالے جاتے ہیں ، ہم جوش کیساتھ نہیں ہوش کیساتھ آگے بڑھیں گے ، ہم نظرجھکا کے نہیں نظر اٹھا کے چلیں گے ، ہم جانتے ہیں کہ نوازشریف اور (ن) لیگ کا جرم کیا ہے ، ہم کیا مانگتے ہیں ، ہم پاکستان میں سویلین بالادستی چاہتے ہیں ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب نوازشریف سیاسی طور پر جمہوریت کے دشمنوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گے ، صادق اور امین کی کہانی اب یہاں نہیں رکے گی ، یہ کہانی سیاستدانوں پر ہی نہیں جہاں فیصلے ہوتے ہیں وہاں بھی لاگو ہونی چاہیے اور اب ہمیں اس چیز کا جائزہ لینا ہی ہوگا ، ایک شخص ڈیڑھ کروڑ ووٹ لیکر آتا ہے اور اسے ڈیڑھ منٹ میں گھر بھیج دیا جاتا ہے اب ایسا نہیں ہونے دیں گے ، اب ہم جوش کیساتھ ساتھ ہوش سے بھی کام لیں گے ، جو لوگ بار بار ملکی ترقی کو ریورس گیئر میں ڈالتے ہیں ان سے بھی پوچھا جانا چاہیے ، ہمیں اندازہ تھا کہ سی پیک کو پاکستان لانے کی سزا ہمیں ملے گی ۔

ایک سوال کے جواب خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان کا کوئی ادارہ اس سازش میں شریک نہیں ، عمران خان اس سازش کا مرکزی مہرہ ہے ، اگلا وزیراعظم مسلم لیگ (ن) کا ہی ہوگا ، چوہدری نثار علی خان پاکستان مسلم لیگ پلر ہیں ، کراچی سے گلگت تک تمام مسلم لیگی کارکنوں کو وزیراعظم نوازشریف پر اعتماد ہے ، نوازشریف کا کوہ ہمالیہ جیسے وقار بلند ہیں ۔

زاہد حامد نے کہا کہ پانامہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے ہمارے اعتراضات کو نہیں لیا اور نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ، وزیراعظم کی نااہلی کی بنیاد یہ ہے کہ وزیراعظم دبئی میں اپنے بیٹے کی کمپنی کے علامتی چیئرمین تھے ، وزیراعظم نے 2013میں یہ واضح کیا تھا کہ ان کا تنخواہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اس لئے تنخواہ قابل ادا نہیں بنتی تھی لیکن عدالت نے کہا کہ وزیراعظم نے تنخواہ نہیں لی لیکن اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے لینی تھی اور وہ ایک اثاثہ بن جاتا ہے اور یہ وزیراعظم نے اپنے اثاثہ جات میں ظاہر نہیں کیا اس لئے ان کو آئیں کے 62,63کے تحت نااہل کیا گیا ۔

زاہد حامد نے کہا کہ عدالت کے تنخواہ کے حوالے سے متنازعہ معاملہ کو بنیاد بنا کر انتہائی سخت سزا دی ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فیصلے نے ثابت کردیا کہ ہمارے خدشات ٹھیک تھے ، ہم فیصلے کو عملی طور پر چیلنج کریں گے اور حقائق عوام کیسامنے رکھیں گے جو ہمارا حق ہے ، ملک کی بدقسمتی ہے کہ وزیراعظم کو کرپشن ، لندن فلیٹس اور کمیشن پر نااہل نہیں بلکہ اپنے بیٹے سے پیسے نہ لینے پر نااہل کیا گیا کہ انہوں نے وہ اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا اس فیصلے کو کسی کی بھی عقل نہیں مانتی اور تاریخ اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی ، ہم نے اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے اور اب فیصلہ عوام کرے گی ۔

مشرف 8سال میں نوازشریف پر کرپشن کا ایک بھی الزام ثابت نہ کر سکے ، یہ فیصلہ ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے کیا گیا اگر یہی حال رہا تو شاید کوئی بھی نہ بچ سکے ۔احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اپنی قیادت پر اعتماد دس گنا بڑھ گیا ہے ، دکھ کیساتھ کہتا ہوں کہ آج ہم دوبارہ1988کی گھڑی میں کھڑے ہیںجب وزیراعظم جونیجو کو برطرف کیا گیا اور مجرم بنایا گیا ، 30سال میں آگے بڑھنے کے بجائے وہیں کھڑے ہیں ، افغانستان جیسے ملک میں بھی حکومتی اپنی مدت پوری کر رہی ہیں ، عمران خان نے وزیراعظم کے خلاف کرپشن کے حوالے سے 50ارب سے الزامات شروع کئے تھے لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا ۔

کس کی درخواست یہ تھی کہ وزیراعظم لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور کرپشن میں ملوث ہیں ، اس فیصلہ کو تاریخ میں اچھا نہیں لکھا جائے گا ، یہ فیصلہ دنیا کے قانون کے سکولوں میں ایک کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا ، اگر یہی پیمانہ اپنایا گیا تو پھر کوئی صادق اور امین نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں نوازشریف نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کا دفاع کرینگے حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور آئینی اور قانونی آپشن استعمال کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن اور فلیٹس کی ملکیت ثابت ہونے پر نااہل کیا جاتا تو کوئی بات ہوتی ، 20کروڑ عوام کے وزیراعظم کو اس لئے نااہل کیا گیا کہ آپ نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی، وزیراعظم نے اپنے کروڑوں روپے ملکیت کے اثاثے ظاہر کئے ان کو دو لاکھ اثاثوں میں مزید ظاہر کرنے سے بھی وزیراعظم کے اثاثون پر کوئی فرق نہیں پڑنا تھا ، مسلم لیگ (ن) کے ووٹر فخر کریں نوازشریف کی اتنی بڑی تلاشی کے بعد کچھ نہ نکلا اور دو لاکھ کا الزام لگا ، فیصلہ پر خدشات اور تحفظات شدید قسم کے ہیں ، سپریم کورٹ اگر ٹرائل کی نگرانی کرے گی تو پھر کسی مرحلے پر اپیل کئے سن سکتی ہے ، پہلے دن سے کیس کے حوالے سے خدشات تھے ، دیوار پر لکھا ہوا نظرآرہا تھا ، وزیراعظم خود جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، ان کے بیٹے یہاں پر جوابدہ نہ ہونے کے باوجود 6,6دفعہ پیش ہوئے ، ان کے والد اور والدہ کو کیس میں گھسیٹا گیا لیکن کچھ نہ ثابت ہوا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات