دنیا بھر میں پاناما لیکس سے متاثر ہونیوالی اہم شخصیات

بر طانوی وزیراعظم کیمرو ن کے بعد نواز شریف بھی اقتدار سے ہاتھ دھونے والو ں میں شامل اپریل 2016 میں جرمن اخبار نے پاناما پیپرزکے بارے رپورٹ جاری کی جس کے بعد پوری دنیا میں پاناما لیکس اور آف شور کمپنیز کا جن بوتل سے باہر آگیا پا نا مہ کے بعد پاکستا ن میں جے آ ئی ٹی کے ذریعے شر یف خا ندا ن کے اثا ثو ں کی چھان بین ہو ئی ،جے آئی ٹی کی پیشیوں میں سب سے بڑی پیشی وزیر اعظم محمد نواز شریف کی تھی ،جن سے مسلسل 3 گھنٹے تک منی ٹریل اور ان کے اثاثوں کے بارے میں سوال جواب کئے گئے سپر یم کو رٹ کے فیصلے کے بعد نواز شر یف کو اقتدار سے ہا تھ دھونا پڑے

جمعہ 28 جولائی 2017 19:27

دنیا بھر میں پاناما لیکس سے متاثر ہونیوالی اہم شخصیات
اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جولائی2017ء) پاناما پیپرز نے ڈیڑھ سال پہلے جہاں دنیا کو حیران کیا تھا، وہی اس کے اثرات بھی پاکستان سمیت کئی ممالک میں دیکھے گئے، جس نے دنیا کی کئی اہم شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ ان میں تین با ر اقتدار میں آ نے میا ں نواز شریف بھی شامل ہیں ،اپریل 2016 میں جرمن اخبار نے پاناما پیپرزکے بارے ایک رپورٹ جاری کی جس کے بعد پوری دنیا میں پاناما لیکس اور آف شور کمپنیز کا جن بوتل سے باہر آگیا، جس نے دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کی نیندیں اڑا دی اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے سیاسی افق پر بڑے پیمانے پر ہلچل دیکھنے میں آئی۔

اس شائع کردہ رپورٹ میں کئی عالمی سربراہان مملکت، معروف کھلاڑیوں اور سیاستدانوں سمیت اہم شخصیات کی آف شور کمپنیز سامنے آئیں، جن میں پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف کے تین بچوں حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز کا نام اس رپورٹ میں سامنے آیا۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور پیپلز پارٹی کی ہی سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹوکا نام بھی اس فہرست کا حصہ بنا۔

عالمی سربراہان میں ملائشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق، یوکرائن کے صدر پیٹروپوروشینکو اس کے علاوہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور سابق امیر قطر حماد بن خلیفہ کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں اور تو اور صدر متحدہ عرب امارات اور ابوظہبی کے خلیفہ بن زید بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھی اس لیکس میں نام ہونے کی وجہ سے اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔

دنیا بھر کے اداکاروں میں بھارتی اداکار امیتابھ بچن اور ان کی بہو ایشوریہ رائے بچن اور عالمی شہرت یافتہ چائنیز اداکار جیکی چن بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے، کھلاڑیوں میں معروف فٹبالر لیو میسی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ ادھر پاناما لیکس آف شور کمپنیز میں شریف خاندان کا نام آنے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی بنائی گئی جس کے سامنے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سمیت کئی اہم شخصیات پیش ہوئیں۔

پاناما پیپرز کے شور اور اپوزیشن کے احتجاج کے بعد شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی جس کے سامنے وزیر اعظم ان کے بچوں اور بھائی وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سمیت کئی اہم شخصیات جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ سب سے پہلے جے آئی ٹی نے تحقیقات کے لیے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کو طلب کیا جو مجموعی طور پر 6 بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

پہلی پیشی کا دورانیہ 2 گھنٹے ، دوسری کا 6 گھنٹے ، تیسری کا 5 گھنٹے ، چوتھی کا 6 گھنٹے ، پانچویں پیشی ساڑھے 4 گھنٹے جبکہ چھٹی پیشی کا دورانیہ ساڑھے پانچ گھنٹے رہا۔ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے مجموعی طور پر 29 گھنٹے تفتیش کی۔وزیر اعظم کے دوسرے صاحبزادے حسن نواز کو مجموعی طور پر تین بارجے آئی ٹی نے طلب کیا ،، پہلی اور دوسری پیشی میں 5،5 گھنٹے جبکہ تیسری بار اڑھائی گھنٹے تفتیش کی گئی ، مجموعی طور پر وزیر اعظم کے چھوٹے بیٹے سے ساڑھے 12 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

جے آئی ٹی کی پیشیوں میں سب سے بڑی پیشی وزیر اعظم محمد نواز شریف کی تھی ،جن سے مسلسل 3 گھنٹے تک منی ٹریل اور ان کے اثاثوں کے بارے میں سوال جواب کئے گئے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے والوں میں وزیر اعظم کے بھائی وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف بھی تھے جو مجموعی طور پر ساڑھے 3 گھنٹے کے لیے جے آئی ٹی کے رو برو پیش ہوئے۔مزید تحقیق اور شواہد کے لیے جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کے کزن طارق شفیع کو دو بار طلب کیا،، جن کی پہلی پیشی کا دورانیہ 11 گھنٹے اوردوسری پیشی کا 2 گھنٹے رہا ، مجموعی طور پران سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

اس کے علاوہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک دو گھنٹے ،نیشنل بینک کے صدر سعید احمد 2 پیشیوں میں 8 گھنٹے اور وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائیرڈ صفدر ساڑھے 3 گھنٹے ،نیب کے سابق چئیرمین امجد نقوی ڈیڑھ گھنٹے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار 45 منٹ کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔سب سے آخرمیں وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو جے آئی ٹی نے طلب کیا ان کی پیشی کا دورانیہ دو گھنٹے رہا۔

ان تمام پیشوں کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی عملدرآمد بینچ کے روبرو 10 جولائی کو اپنی رپورٹ پیش کی عدالت نے 5 سماعتوں کے دوران رپورٹ پرفریقین کے اعتراضات سنے اور 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا، حتمی فیصلے کیلیے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا جس نے 28 جو لا ئی کو کیس کا فیصلہ سنا تے ہو ئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے انکے خلا ف ریفر نس چھ ہفتو ں میں احتسا ب عدالت کو بھیجنے کا حکم دیا