خان صاحب اگلے چند روزمیں خوشیاں مانند ہونگی،آپ بغلیں جھانکیں گے، مسلم لیگ (ن)

عدالت کے کندھوں پرحکومت گرائی گئی،عمران تمہاری حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں تھی،ہم نظرجھکاکے نہیں بلکہ نظراٹھاکرچلیں گے،نوازشریف پہلے سے زیادہ مضبوط ہونگے،سپورٹرزکواپنے لیڈرپرفخرکرناچاہیے،جوش کی بجائے ہوش سے پیش قدمی کرینگے،ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والے کوڈیڑھ منٹ میں نااہل کردیا،آئینی و قانونی آپشنزاستعمال کرینگے۔ احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان ودیگرکی مشترکہ پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 28 جولائی 2017 17:29

خان صاحب اگلے چند روزمیں خوشیاں مانند ہونگی،آپ بغلیں جھانکیں گے، مسلم ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28جولائی 2017ء ) : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہاہے کہ خان صاحب اگلے چند روز میںآ پ بغلیں جھانکیں گے،عمران تمہاری حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں تھی،خوشیاں منانے والے سوچیں گے کہ ان سے غلطی ہوگئی،ہم نظرجھکاکے نہیں بلکہ نظراٹھاکرچلیں گے،نوازشریف پہلے سے زیادہ مضبوط ہونگے،بڑی تلاشی کے بعدووٹرسپورٹرزکواپنے لیڈرپرفخرکرناچاہیے،جوش کی بجائے ہوش سے پیش قدمی کرینگے،ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والے کوڈیڑھ منٹ میں ایک نکتے پرنااہل کردیاگیا،آئینی و قانونی آپشنزاستعمال کرینگے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، بیرسٹرظفراللہ ،زاہد حامد اور انوشہ رحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹرظفراللہ نے کہاکہ جے آئی ٹی نے تین الزامات لگائے وہ سپریم کورٹ نے تسلیم نہیں کیے۔ایک پارٹی نے عدالت کے کندھوں پرحکومت گرائی۔دامن صاف ہے عدالت میں مئوقف پیش کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم بتایا کہ جے آئی ٹی نے لوگوں کوڈرایا دھمکایا،ایک آدمی ایسابھی ہے جس پر تحفظات ہیں۔20اپریل کو دو ججز نے ایک اور تین ججزنے ایک فیصلہ دیا۔ججزنے سیاسی سوال کوکاروائی کاحصہ بنایا۔تاریخ میں اس طرح کی جے آئی ٹی نہیں بنی۔جو واٹس ایپ سے شروع ہوئی۔رپورٹ آئی تو اس کودیکھاجاسکتاہے کہ میں ایک اچھا وکیل ہوتے ہوئے کہتاہوں کہ یہ رپورٹ یک سال میں بھی نہیں لکھ سکتا۔

الزام تھا کہ 50ارب روپے کی کرپشن ہوگئی۔موٹروے میں کمیشن لیاگیا۔انہوں نے کہاکہ کک بیک، لندن فلیٹ، کمیشن یا کرپشن پر نااہل کرتے۔ہمیں کرپشن پرنااہل نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ جو نیب سپریم کورٹ کے جج کے زیرتحت کام کرے گی وہ فیئرٹرائل کیسے کرسکتی ہے؟زاہد حامدنے کہاکہ پاناما کیس کاایک حصہ پاناما پیپرزاور کرپشن کے حوالے سے تھا۔اس کونہیں دیکھاگیا۔

رپورٹ میں درج ہے وزیراعظم نے کہاکہ ایف زیڈ ای کاعلامتی چیئرمین رہا،میں نے کبھی تنخواہ نہیں لی۔اس پر وزیراعظم کونااہل قراردے دیا۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ آج کادن تاریخی نہیں بلکہ تاریک دن ہے۔ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔کارکنان سے کہتے ہیں کہ پرامن رہیں ہمارے ساتھ یہ پہلی بار نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ ہم منتخب ہوکرآتے ہیں اور رسواکرکے نکالے جاتے ہیں۔

لوگ اپنے گھروں میں بیٹھتے ہیں لیکن ہم اپنے جسم پرزخم جھیلتے ہیں اف نہیں کرتے۔پھر بھی ملک کے مرتے ہوئے اداروں کو چلاتے ہیں۔کراچی امن بحال کرتے ہیں۔ بلوچستان میں امن قائم کرتے ہیں۔یمن اور قطرکے معاملے پرخودمختاری پرسمجھوتہ نہیں کرتے۔انہوں نے کہاکہ عمران تمہاری حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔خان صاحب اگلے چند روز میں ااپ بغلیں جھانکیں گے۔

خوشیاں منانے والے سوچیں گے کہ ان سے غلطی ہوگئی۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف اور مسلم لیگ ن کاجرم کیاہے؟ہم جانتے ہیں نوازشریف کاجرم کیاہے۔ہم نظرجھکاکے نہیں بلکہ نظراٹھاکرچلیں گے۔صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک محدودنہیں رہنی چاہیے۔ہم صرف ملک میں سویلین بالادستی چاہتے ہیں۔نوازشریف سیاسی طورپراب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔

73ء کے آئین تذلیل 62،63کے تحت کی گئی۔انہوں نے کہاکہ ہم آگے بڑھیں گے اورجوش کی بجائے ہوش سے پیش قدمی کرینگے۔سی پیک کو پاکستان میں لانے کی سزاضرورملے گی۔ایٹمی دھماکے کی سزابھی دی گئی۔آج اس شخص کوچھوٹے سے نکتے کی بنیادپرنااہل کروایاگیا۔کرپشن پرنااہل نہیں کیاگیا۔ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والے کوڈیڑھ منٹ میں نااہل کردیاگیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2007ء میں بورڈکے چیئرمین تھے تووہاں سے دستاویزات حاصل کیے جاسکتے تھے۔

لیکن ملک میں انتشارشروع یاگیا۔آپ کے 10ہزاردرہم بنتے تھے لیکن آپ نے نہیں لیے اس لیے آپ کونااہل کرتے ہیں۔ہم نے اپنامقدمہ عوام کے سامنے رکھ دیاہے۔اب فیصلہ عوام کریں گے۔یہ ہمیں پتاہے کہ وزیراعظم پرکرپشن کاکوئی ثبوت نہیں۔تاہم نااہلی کااگریہی معیاررکھناہے توپھر کوئی بھی نہیں بچ پائے گا۔ہم آئینی و قانونی حق استعمال کریں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ووٹرزسے مخاطب ہوکرکہتاہوں کہ وزیراعظم نوازشریف کوووٹرزنے مینڈیٹ دیااور وہ وزیراعظم منتخب ہوگئے۔

ن لیگ کے ممبرکی حیثیت سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنی قیادت پراعتماد10گنابڑھ گیاہے۔محمد خان جونیجوکوبھی چوراور ڈاکو کہہ کرسیاست سے نکالاگیاتھا۔میں 1988ء میں نوازشریف کے سیاسی سفرمیں شامہ ہوا۔آج پھر 1988ء کی گھڑی آئی ہے۔سپریم کورٹ کافیصلہ کھوداپہاڑ نکلاچوہاکے مترادف ہے۔منتخب وزیراعظم کواس لیے نااہل کیاکہ آپ نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے دس ہزاردرہم تنخواہ وصول کیوں نہ کی۔انوشہ رحمان نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد میں شرمندہ ہوں کہ میں وکیل کیوں بنی۔