درختوں کے بغیر عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے منفی ماحولیاتی ، معاشی اور سماجی اثرات سے نمٹنا ممکن نہیں ،ْزاہد حامد

جمعہ 28 جولائی 2017 16:42

درختوں کے بغیر عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2017ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ درختوں کے بغیر عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے منفی ماحولیاتی ، معاشی اور سماجی اثرات سے نمٹنا ممکن نہیں۔ تاہم ان اثرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں ہر حال میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں واقع روز ائنڈ جسمین پارک میں مون سون شجرکاری مہم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے جمعہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کل رقبے کا صرف پانچ فیصد حصہ پر جنگلات ہیں، جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق 25%ہونا چاہیے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم نہ صرف موجودہ جنگلات کی حفاظت کریں بلکہ پورے ملک میں بھر پور شجرکاری کریں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزارت کے میڈیا ترجمان محمد سلیم شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تقریب کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ملک میں ہر سال دو بار شجر کاری مہم چلائی جاتی ہے جو کہ بہار اور مون سون کی موسموں کے دوران تمام صوبائی محکمہ جنگلات کے ساتھ منعقد کی جاتی ہے۔

جس کا مقصد ملک میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنا ہے۔اس سال مون سون موسم کے دوران ملک بھر میں 103ملین پودے لگائے جارہیے ہیں، اور اس اہداف کے حصول کو ممکن بنانے کے لیے صوبائی محکمہ جنگلات کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ وزارت کے میڈیا ترجمان کی مطابق وفاقی وزیر نے حال ہی میں منظور ہونے والی قومی جنگلات پالیسی کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی تمام صوبائی محکمہ جنگلات اور متعلقہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے تعاون سے ممکن ہوپائی ہے۔

اس پالیسی کا مقصد ملک کو عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں درپیش منفی ماحولیاتی ، معاشی اور سماجی اثرات سے جنگلات کی مدد سے نمٹناہے۔ ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر نے دس ارب روپے کی لاگت سے پانچ سالہ شروع ہونے والے گرین پاکستان پروگرام کے لیے وفاقی حکومت نے 3.65ارب روپے کے پراجیکٹ کی منظور ی دی ہے جو تمام صوبائی حکومتوں کو دیے جارہے ہیں تاکہ ملکر ملک بھر میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ اور اس میں بسنے وای جنگلی حیات کا تحفظ کیا جاسکے۔