مریم صفدرکا وزیراعظم بننے کا خواب ادھورا رہ گیا-مسلم لیگ نون کی قیادت کون سنبھالے گا شہبازشریف یا کلثوم نواز؟

کلثوم نواز نہیں چاہتیں کہ پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمی شہبازشریف کے ہاتھوں میں چلی جائیں- نوازشریف خاندان مستقل بنیادوں پر سیاست سے کنارہ کشی کرکے بیرون ملک منتقل ہوسکتا ہے-سیاسی تجزیہ نگار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 28 جولائی 2017 15:36

مریم صفدرکا وزیراعظم بننے کا خواب ادھورا رہ گیا-مسلم لیگ نون کی قیادت ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی۔2017ء) سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نااہلی اور ان کے بچوں کے خلاف نیب میں ریفرنس دائرکرنے کے حکم کے بعد وزیراعظم کی صاحبزادی مریم صفدرکے مستقبل میں سیاست میں آنے اور وزیراعظم بننے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں-سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب ڈان لیکس کا معاملہ بھی دوبارہ کھلنے کا امکان ہے جس میں مریم صفدر اور ان کی ٹیم کے ارکان ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں -ڈان لیکس پر عسکری حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا تاہم نون لیگ کے کچھ معاملہ فہم راہنماﺅں نے اس موقع پر نوازشریف خاندان کی مدد کی اور فریقین کے درمیان معاملات کو احسن طریقے سے حل کروانے کی کوشش کی جسے مریم صفدر کی میڈیا ٹیم اور نوازشریف کی کچن کیبنٹ کے اراکین نے اسے اپنی فتح کا تاثردینے کی کوشش کی-مریم صفدرکی زیرنگرانی حکومتی وسائل پر چلنے والے اسلام آباد‘لاہور اور دوبئی کے سوشل میڈیا سیل ز کے ذریعے ڈان لیکس پر فوج کے موقف کو عسکری قیادت کی شکست سے تعبیرکیا گیا-یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حساس اداروں کی جانب سے مریم صفدرکی نگرانی میں سرکاری وسائل پر چلائے جانے والے سوشل میڈیا سیل میں لاکھوں کی تعداد میں جعلی اکاﺅنٹس بناکر فوج ‘ عدلیہ اور جے آئی ٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر پروپگینڈا کیا جارہا تھا جس کے ثبوت سابق وزیراعظم نوازشریف کو بھی فراہم کیئے گئے مگر انہوں نے صورتحال کی سنگینی کو سمجھنے کی بجائے خوشامدی ٹولے کے مشوروں پر محاذآرائی جاری رکھی-پانامالیکس سامنے آنے کے بعد نوازشریف کو ان کے کئی مخلص ساتھیوں نے پسپائی اختیار کرنے اور عہدے سے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھامگر انہوں نے حسب سابق کچن کیبنٹ کے مشوروں پر عمل کیا-باخبرحلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی قوانین کے مطابق سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد میاں نوازشریف پارٹی کی سربراہی بھی نہیں کرسکیں گے اس صورتحال میں نون لیگ کا ایک حصہ پہلے ہی شہبازشریف کیمپ میں ہے اور اس کی کوشش ہے کہ میاں شہبازشریف وزارت عظمی اور پارٹی کی قیادت سنبھالیں جبکہ شہبازشریف کے صاحبزادے حمزہ شہبازپنجاب کی وزارت اعلی کے خواہشمند ہیں اور مسلم لیگ نون کے اندر مریم صفدرکی طرح ان کا بھی ایک اپنا حلقہ اثر ہے-شریف خاندان کے اندر میاں نوازشریف کے اہل خانہ اور شہبازشریف فیملی کے درمیان تعلقات کو اگرچہ نارمل دکھانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان خانگی معاملات پر شدید اختلافات ہیں اور پانامالیکس میں سامنے آنے والی جائیدادوں کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے کیونکہ شریف خاندان میں جائیداداور اثاثوں کی تقسیم کے وقت پانامالیکس میں سامنے آنے والی جائیداوں اور اثاثوں کو پوشیدہ رکھا گیا-یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیگم کلثوم نوازاور شہبازشریف کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور وہ کبھی نہیں چاہیں گی کہ پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمی شہبازشریف کے ہاتھوں میں چلی جائیں اور ایسی صورتحال میں نوازشریف خاندان مستقل بنیادوں پر سیاست سے کنارہ کشی کرکے برطانیہ یا کسی اور ملک منتقل ہوسکتا ہے-سپریم کورٹ کی جانب سے حدیبہ پیپرمل کیس دوبارہ کھولے جانے کو بھی سیاسی حلقے شریف خاندان کی سیاست کا مکمل خاتمہ تصور رکرہے ہیں کیونکہ حدیبہ پیپرمل میں نوازشریف کے ساتھ ساتھ شہبازشریف اور حمزہ شہبازکے نام بھی شامل ہیں اور اگر حدیبیہ پیپرمل کی تحقیقات میں کرپشن ثابت ہوجاتی ہے تو شہبازشریف اور حمزہ شہبازکی نااہلی بھی یقینی ہے-

متعلقہ عنوان :