پامانالیکس فیصلہ:نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے-سپریم کورٹ نے آئین کی دفعات 62-63کے تحت وزیراعظم نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دیدیا - شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف دو ہفتوں کے دوران نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 28 جولائی 2017 12:11

پامانالیکس فیصلہ:نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے-سپریم کورٹ نے آئین ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی۔2017ء) سپریم کورٹ نے پاناماکیس میں وزیراعظم نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی تحقیقات کی روشنی میں نیب6 ہفتو ں کے اندر اندر شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے-عمل درآمد بنچ کے سربراہ جسٹس اعجازافضل نے فیصلہ پڑھ کر سنایا-فیصلے میں نیب کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم نوازشریف‘شہبازشریف‘حسن نواز‘حسین نواز‘مریم صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفررنس دائر کرئے -سپریم کورٹ کے لارجربنچ کے پانچوں معززجج صاحبان نے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہذا وہ وزیراعظم کے منصب کے اہل نہیں رہے-سپریم کورٹ نے کہا ہے نیب ریفررنس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ اور مواد کو سامنے رکھے-سپریم کورٹ نے فیصلے میں ایک رکنی عمل درآمد بنچ بھی بنانے کا اعلان کیا ہے جو نیب کے ریفررنس کی نگرانی کرئے گا-بینچ میں فیصلے پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والے تین رکنی بینچ کے ارکان جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس عظمت سعید شیخ کے علاوہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر 1 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔فیصلہ سنانے سے قبل ججز نے اپنے چیمبر میں مشاورت کی۔پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ جسٹس اعجاز افضل نے پڑھ کر سنایا جس کے تحت پانچوں ججوں نے متفقہ طور پر وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دے دیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف فوری طور پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں۔دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو کو 6 ہفتے میں جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔

اس موقع پر جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں ہائی الرٹ ہے، سپریم کورٹ کے اطراف سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس کے علاوہ رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔عدالت نے نیب کو نواز شریف کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور کیپٹن صفدر کو شامل تفتیش کرنے اور ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا حکم دیا ہے-سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ 6 ہفتے میں نیب کو ریفرنس دائر کرنے اور 6 ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

فیصلہ سننے کے لیے تحریک انصاف کے رہنما وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب،عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق، عارف علوی، شیریں مزاری، شفقت محمود، بابر اعوان، فواد چودھری، ایم کیوایم پاکستان کے رہنما میاں عتیق کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے تاہم چیئر مین تحریک انصاف عمران خان سپریم کورٹ نہیںآئے۔

پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دیا تھا، سیکورٹی ہائی الرٹ کی گئی اور اہم مقامات ریڈ زون اور سپریم کورٹ کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے۔پولیس کے مطابق غیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون میں داخلہ ممنوع ہے جبکہ میڈیا نمائندوں کو کوریج کے لیے خصوصی سیکورٹی پاس جاری کیے گئے۔

سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں۔ بنچ کے سربراہ جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار پاناما کیس کے ابتدائی فیصلے میں اپنے اختلافی نوٹ میں نواز شریف کو پہلے ہی نااہل قرار دے چکے ہیں جبکہ بقیہ تین ججوں نے اس معاملے میں مزید تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

اس ابتدائی فیصلے کی روشنی میں ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کی گئی تھی جس نے 10 جولائی کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔اس رپورٹ پر دلائل کے بعد تین رکنی خصوصی بینچ نے 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ مدعا علیہان تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے، جبکہ ان کی ظاہرکردہ دولت اور ذرائع آمدن میں واضح فرق موجود ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچے آمدنی کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے اور منی ٹریل ثابت نہیں کر سکے۔رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے برٹش ورژن آئی لینڈ سے مصدقہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں، آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالک مریم نواز ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات جعلی ہیں، جبکہ ’ایف زیڈ ای کیپیٹل‘ کمپنی کے چیئرمین نواز شریف ہیں۔

پاناماکیس کے فیصلے کے پیش نظراسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیئے گئے تھے- سپریم کورٹ کے اندر بھی سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیئے گئے ہیں اور کمرہ عدالت میں بھی رینجرز‘پولیس‘ایف سی اور سول کپڑوں میں ملبوس حساس اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود ہے -دوسری جانب سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی ذاتی سیکورٹی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے-