المرکز الاسلامی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق فی الفور بحال کیا جائے ،حافظ نعیم الرحمن

ایک ہفتے کے اندر سینما ہاؤس اور شادی ہال ختم کیاجائے ، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات مٹانے والوں کے خلاف مقدمات نیب میں بھیجے جائیں ایک ہفتے کے اندر مکمل طور پر بحال نہ کیا گیا ایک بارپھر دھرنا دیا جائے گا، دھرنے سے حافظ نعیم الرحمن و دیگر کا خطاب

جمعرات 27 جولائی 2017 22:33

المرکز الاسلامی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق فی الفور بحال ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ المرکز الاسلامی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق فی الفور بحال کیا جائے ، ایک ہفتے کے اندر اندر عمارت کے اندر سے سینما ہاؤس اور شادی ہال ختم کیاجائے ، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات مٹانے والوں کے اور اس مرکز کو بے حیائی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف مقدمات نیب کے اندر بھیجے جائیں ، المرکز الاسلامی کی مکمل طور پر بحالی تک جدوجہد جاری رہے گی ، سپریم کورٹ کی سماعت میں بھی ہم پھر پیش ہوں گے اور عوامی ، سیاسی اور جمہوری سطح پر بھی کوشش کریں گے ، حکومت اور انتظامیہ اس مرکز کی بحالی میں روکاوٹ نہ بنے۔

ایک ہفتے کے اندر مکمل طور پر بحال نہ کیا گیا ایک بارپھر دھرنا دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل بی ایریا میں قائم المرکرز اسلامی کی عمارت کے سامنے شاہراہ ِ پاکستان پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس کی اصل دینی اور اسلامی حیثیت میں مکمل طور پر بحالی کے لیے دیے جانے والے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان ،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے سربراہ سیف الدین ایڈوکیٹ ،جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ، سکریٹری ضلع وسطی محمدیوسف ، آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد ،نائب امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہہ الحسن ، ہیومن رائٹس کراچی کے صدر انتخاب عالم اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مظفر احمد ہاشمی ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔اس موقع پر 1982میں المرکز الاسلامی کے قیام سے لے کر ابھی تک مختلف ادوار میں اس میں ہونے والی سرگرمیوں اور اس پروجیکٹ کی تفصیلات اور بعد میں اسے ختم کرنے کے حوالے سے ایک ڈاکیومینٹری بھی دکھائی گئی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے المرکز الاسلامی کی بحالی کی جدوجہد اور چومکھی لڑائی لڑی ہے ۔

میئر کراچی ادارہ نور حق آئے تھے تو ہم نے ان سے کہا تھا کہ اچھے کاموں میں تعاون کرنے کی بات اچھی بات ہے اس کا آغاز المرکز الاسلامی کی بحالی سے کریں لیکن 11ماہ گزر گئے انہوںنے اس حوالے سے کوئی کاروائی نہیں کی اب سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس کو بحال کیا جارہا ہے لیکن اگر اس کو مکمل طور پر بحال نہیں کیا گیا تو ہم جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ المرکز الاسلامی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی اصل روح کے مطابق بحال کرے عدالت کو دھوکا دینے کے لیے اگر صرف نمائشی اقدامات کیے گئے تو ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ اس مرکز کو سینما بنانے ، تجارتی مقاصد میں استعمال کرنے اور قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کو مٹانے والوں کے خلاف نیب میں مقدمات بھیجے جائیں ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے ایم سی کے ملوث افسران کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے ۔

ہمیں اس ملک کا نظریاتی دفاع کرنا ہے ، اسلامی اور نظریاتی تشخص کو ختم نہیں ہونے دیا جائے گا ۔المرکز الاسلامی کے اندر سے قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کو مٹانا بہت بڑا جرم ہے اور اس جرم میں ملوث افراد اور ذمہ داران کے خلاف دفعہ 295-Aاور295-Bکے تحت مقدمات درج ہوسکتے ہیں ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک ہفتے کے اندر اندر یہاں سے سینما ہال مکمل طورپر خالی کیا جائے اور شادی ہال ختم کیا جائے ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم ایک بار پھر یہاں دھرنا دیں گے اور ہمیں پھر اس عمارت کے اندر جانے سے بھی کوئی نیہں روک سکتا ۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ آج سے چھ سال قبل شروع کی جانے والی جدوجہد آج اللہ کے فضل و کرم سے کامیابی حاصل کررہی ہے ۔ اس کامیابی پر عوام بالخصوص فیڈرل بی ایریا کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں ان کی جدوجہد آج رنگ لارہی ہے ۔ عبد الستار افغانی کے دور میں یہ مرکز قائم کیا گیا پھر نعمت اللہ خان کے دور میں اس پر مزید کام ہوا مگر بدقسمتی سے مصطفی کمال کے دور میں اس کو ایک ایک تجارتی ادارے کے حوالے کردیا گیا پھر اس اسلامی مرکز کو ناچ گانوں کا اڈ ہ اور فلموں کی نمائش کے لیے سینماگھر میں تبدیل کردیا گیا ۔

جماعت اسلامی نے اس کی بحالی کے لیے جدوجہد کی اور سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے بعد بالآخر سپریم کورٹ نے بحال کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ابھی کامیابی کا پہلا مرحلہ ہے ، ابھی کلہ طیبہ اور قرآنی آیات نمایاں ہوئی ہیں ، ابھی سینما ہاؤس کو مکمل طور پر اور شادی ہال کو بھی ختم ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کے ایم سی اور انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر فوری طور پر شاد ی ہال بھی ختم نہ کیا گیا تو حالات کی ذمہ داری میئرکراچی پر عائد ہوگی ۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایک بہت بڑی سازش کے تحت اس ادارے کو دینی تشخص سے دور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ آج کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات بحال ہوگئی ہیں ۔ اس وقت جب یہاں سے قرآنی آیات مٹائی جارہی تھیں ملک کے تعلیمی نصاب کے اندر سے بھی قرآنی آیات نکالی جارہی تھیں،جنرل مشرف اس کی پشت پر تھے۔نجیب ایوبی نے کہا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے کہ آج وہ لوگ جنہوں نے اس المرکز الاسلامی کو ناچ گانوں کے اڈے کے لیے استعمال کرنے کے لیے دیا وہ آج خود اپنے ہی شہر میں اجنبی بن گئے ہیں ۔

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد یہ مجبور ہوئے ہیں کہ اس کو اس کی اصل حیثیت سے بحال کررہے ہیں ۔ ہم ان کو متنبہ کرتے ہیں کہ المرکز الاسلامی کو مکمل طور پر بحال کیا جائے اور سینما ہاؤس اور شادی ہال مکمل طور پر ختم کیے جائیں ۔محمود حامد نے کہا کہ اسلامی تہذیب اور علم و ہنر کے مرکز کو ناچ گانے کا گھر اور اسلامی مرکز کے بجائے انڈین فلموں کا اڈہ بنادیا ، ظالموں نے کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات پر فلموں کے پوسٹر لگاکر انکو چھپا دیا گیا ۔

آج جماعت اسلامی کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ مرکز اپنی سابقہ حیثیت میں بحال ہورہا ہے ۔ اس تاریخی جدوجہد اور کامیابی پر حافظ نعیم الرحمن اور منعم ظفر خان خراج تحسین کے مستحق ہیں اور سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر ہم معزز عدالت کے ججوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔انتخاب عالم سوری نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد آج عوام کے تعاون سے کامیاب ہوئی ہے اور ہم کراچی کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ کوئی تصادم کی صورت پیدا کرنے کے بجائے المرکز الاسلامی کو اس کی اصل دینی اور اسلامی حیثیت کو حقیقی اور مکمل طور پر بحال کریں گے اور عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق یہاں سے سے صرف مِنی سینما ہی نہیں بلکہ شادی ہال بھی ختم کریں گے ۔

سید وجیہہ الحسن نے کہا کہ آج ہم کامیابی کی طرف گامزن ہیں ، ابھی جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے ، ابھی بہت کام باقی ہے اور جدوجہد کو جاری رکھنا ہے ، بدقسمتی سے جو کل مجرم اور قاتل تھے وہ آج مسیحی بنے کھڑے ہیں اور میئر کراچی سے جو 12مئی کے مجرم ہیں ان سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ المرکز الاسلامی کو بحال کریں گے ۔ ان لوگوں نے شہر کے اندر سینکڑوں تعلیمی اداروں ، پارکوں ، میدانوں اور سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہے ان لوگوں سے یہ تمام قبضے بھی ختم کرانے ہیں۔