وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ملتان آمد، زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں اورانکے اہلخانہ سے ملاقات

سی پی او ملتان او ایس ڈی، ڈی ایس پی، ایس ایچ او سمیت تھانے کا پورا عملہ معطل کر دیا پنچایت کے فیصلے پر زیادتی کانشانہ بننے والی یتیم لڑکی اورانکے اہلخانہ کی دادرسی کی انصاف کی یقین دہانی وزیراعلی معائنہ ٹیم کے سربراہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی 72 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا، ملزمان کو قانون کے شکنجے سے کوئی نہیں بچا سکتا شہبازشریف جن درندوں نے ظلم ڈھایا ہے وہ کسی صورت قانون کے تحت سزا سے بچ نہیں پائیں گے،پولیس نے بد ترین مجرمانہ غفلت کی ہے پولیس کو فوری کارروائی کرتے ہوئے عدل جہانگیری کی مثال بننا چاہیے تھا،پنچایت کے فیصلے پر زیادتی بربریت کی بدترین مثال ہے یہ واقعہ کسی سیارے پر نہیں ہوا بلکہ زمین پر ہی ہوا تھا،پولیس کو اطلاع ملتے ہی فوری کارروائی کرنی چاہیے تھی وزیراعلی پنجاب کی متاثرہ خاندان سے ملاقات کے موقع پر گفتگو

جمعرات 27 جولائی 2017 21:34

وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ملتان آمد، زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں ..
ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف جمعرات کو ملتان میںانسداد تشدد مرکز برائے خواتین گئے اوروہاں ملتان کے تھانہ مظفرآباد کی حدود میں زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی اورپنچایت کے فیصلے پر زیادتی کانشانہ بننے والی یتیم لڑکی اوران کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے دونوںلڑکیوں اوران کے اہل خانہ کی دادرسی کی اورانہیںانصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعلیٰ نے بربریت کے اس اندوہناک واقعہ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے سی پی او ملتان کو عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنانے کا حکم دیا جبکہ متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت تھانہ مظفرآباد کے پورے عملے کو معطل کرنے کا حکم دیا-وزیراعلیٰ شہبازشریف نے وزیراعلی معائنہ ٹیم کے سربراہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی آئندہ 72 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اورحقائق سامنے آئیں گے او رہر قیمت پر انصاف ہوگا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے زیادتی کا نشانہ بننے والی دونوں لڑکیوں اور ان کے خاندانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ ظلم ہواہے او ر یہ افسوسناک واقعہ انسانیت کی تذلیل ہے -میں آپ کو نہ صرف ہر صورت انصاف دلائوں گا بلکہ انصاف تیزی سے ہوتا ہوا بھی نظر آئے گا اور تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کیفر کردارتک پہنچایا جائے گااورذمہ داروں کو ہر صورت قانون کے مطابق سزا ملے گی۔

جن درندوں نے معصوم لڑکیوںپر ظلم ڈھایا ہے وہ کسی صورت قانون کے تحت سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔ پنجاب حکومت متاثرہ لڑکیوں اوران کے خاندانوں کی ہر ممکن دیکھ بھال کرے گی اورانہیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ لڑکیوں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے اس میں پولیس کی بدترین ناکامی ہے ، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کو ہرصورت انصاف دلائوں گااور ملزموں کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے متاثرہ لڑکیوں کو یقین دلایا کہ آپ کو علاج معالجے کی سہولیات اور مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کو انصاف نہ مل جائے۔ وزیراعلیٰ نے انسدادتشدد مرکز برائے خواتین میں متاثرہ لڑکیوں سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند دن پہلے ملتان کے نواحی علاقے مظفرآباد میں انتہائی قبیح اورگھناؤنا جرم ہوا ہے اوریہ ظلم اور بربریت کی بدترین مثال ہے ۔

ظلم و زیادتی کا پہلا واقعہ ایک لڑکی کے ساتھ 16جولائی کوہوا جبکہ دوسرا واقعہ 17اور18جولائی کی رات کو 2بجے ہوا۔ظلم و زیادتی کا دوسرا واقعہ نام نہاد پنچایت کے بربریت پر مبنی فیصلے پر ہوا- دوسرے واقعہ کی ایف آئی آرانسداد تشدد مرکز برائے خواتین میں 20اور 21جولائی کو درج ہوئی جبکہ پہلے واقعہ کی ایف آئی آر 24جولائی کو درج کی گئی ،اس طرح اس بدترین واقعہ کی ایف آئی آر 8 دن بعد درج کی گئی اور پولیس کی طرف سے مجرمانہ غفلت کا بدترین مظاہرہ کیا گیا اوراسی روزدونوں خاندانوں کا سمجھوتہ کرانے کی کوشش بھی کی گئی جو کامیاب نہ ہوئی اور25جولائی کو ایک اورایف آئی آر درج کی گئی جس میں پولیس خود شکایت کنندہ بنی جو کہ بد ترین مجرمانہ غفلت ہی-اگر پولیس پہلے واقعہ کا فوری ایکشن لیتی تو دوسرا واقعہ کسی صورت رونما نہ ہوتا۔

میں متاثرہ بچیوںاوران کے خاندانوں سے ملا ہوں اورانہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے کہا کہ واقعات کی تحقیقات کیلئے وزیراعلی معائنہ ٹیم کے سربراہ کی سربراہی میںکمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو 72گھنٹے میں اپنی رپورٹ دے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ملتان کے نواحی علاقے میں انتہائی دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہوا ہے ،جس پر پورا پاکستان دکھی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ان واقعات نے پتھرکے دور کی یاد تازہ کردی ہے ،خصوصا نام نہاد پنچایت کے فیصلے کے بعد جو ظلم اور بربریت کا مظاہرہ کیا گیا وہ پتھر کے زمانے کا سنگین ترین واقعہ ہے لیکن کسی کے کان پر جوںتک نہیں رینگی، اس گھنائونے جرم کی وجہ سے ایسا لگ رہا ہے جیسے شایدہم پتھروں کے دور میں رہ رہے ہیں ۔وزیراعلی نے کہاکہ میں نے زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکیوں سے ملاقات کے دوران وعدہ کیا ہے کہ قانون حرکت میں آئے گا اور ملزمان کو سخت ترین سزاد ی جائے گی تاکہ ایسا کوئی بھی ظالم اور جابر اس طرح کی حرکت نہ کرسکے اور نہ کسی کے دل میں اس جرم کا خیال آسکے ۔

انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ انصاف متاثرہ لڑکیوں کی دہلیز پر پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا ۔پنچایت کے نام پر ظلم اور بربریت کا پہاڑ توڑنے والوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔میں نے متاثرہ لڑکیوں سے وعدہ کیا ہے کہ جن ملزموں نے آپ پرظلم کیا ہے، انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں ملیں گی۔معصوم لڑکیوں کو زیادتی کانشانہ بنانا انتہائی انسانیت سوز واقعہ ہے اوراس واقعہ میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے مطابق ایسی سخت ترین سزائیں ملیں گی کہ رہتی دنیا تک کوئی دوبارہ ایسا ظلم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکے گا ۔

انہوںنے کہاکہ میں نے متاثرہ لڑکیوں سے وعدہ کیا ہے کہ جب تک انصاف ان کی دہلیز تک نہیں پہنچے گا اور معصوم لڑکیوں پر ظلم کے پہاڑڈھانے والوں کو قانون کے مطابق کیفر کردارتک پہنچایانہیں جاتا میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ انتہائی تیزی سے ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا- انہوںنے کہاکہ عدالت عظمی نے بھی اس واقعہ کانوٹس لیا ہے ۔

انشاء اللہ حقائق عدالت عظمی کے سامنے رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرپولیس متعلقہ گاؤں پہنچ کربروقت کارروائی کرتی تو شایددوسرا واقعہ نہ ہوتا۔ میں نے پولیس کی مجرمانہ غفلت پر نوٹس لیتے ہوئے سی پی او کو او ایس ڈی بنانے کا حکم دیا ہے جبکہ ڈی ایس پی ، ایس ایچ او سمیت متعلقہ تھانے کے پورے عملے کو معطل کردیا ہے ۔

قبل ازیں وزیراعلی شہبازشریف نے ان واقعات کے بارے میں ایک اجلاس کی صدارت کی ،اجلاس کے دوران وزیراعلی کو دونوں واقعات کے بارے میں بریفنگ دی گئی-وزیراعلی نے اجلاس کے دوران متعلقہ پولیس حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو فوری کارروائی کرتے ہوئے عدل جہانگیری کی مثال بننا چاہیے تھا۔پنچایت کے فیصلے پر یتیم لڑکی سے زیادتی بربریت کی بدترین مثال ہے ۔

وزیراعلیٰ نے موقع پر موجود پولیس حکام سے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ 20 جولائی کو ایف آئی آر درج ہونے کے باوجوداسی روز ملزموں کو گرفتار کرنے کیلئے کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور ملزم کیوں نہیں پکڑے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت سوز اور انتہائی بربریت کا دل دہلادینے والا واقعہ ہے ۔ یہ واقعہ کسی سیارے پر نہیں بلکہ زمین پر ہی ہوا ہے‘ جس میں پولیس نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

اگر پولیس پہلے واقعہ کے بعد بروقت کارروائی کرتی تودوسری لڑکی کے ساتھ واقعہ پیش نہ آتا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لوگوں نے خودساختہ ایک پنچایت بنا کر اپنے طور پر ایک انتہائی بربریت کا بدترین فیصلہ کیا ۔ کیا پولیس اور متعلقہ تھانے کو کوئی پتہ نہیں تھا کہ ان کے علاقے میں کیا ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ چار دن گزرگئے اور پولیس خوابِ خرگوش کے مزے لیتی رہی ۔

وہاں آسمان ٹوٹ پڑا اور قیامت صغریٰ برپا ہوئی، ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے اور ان بچیوں پر انسانیت سوز ظلم ہوا‘جس نے پوری زمین کو دہلا کررکھ دیا۔ پولیس کو فوری طور پر پہنچ کر کارروائی کرنی چاہئے تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ خواتین انصاف کے حصول کے لئے انسداد ِتشدد مرکز برائے خواتین پہنچ گئیں مگر پولیس کو اپنے ہی علاقے میں واقعات کا علم نہ ہوا جو کہ پولیس کی ایک مجرمانہ غفلت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں ریاست کو مدعی بنا یا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کو ریجنل پولیس آفیسر ملتان نے واقعات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو مزید بتایاگیا کہ انسدادِ تشدد مرکز برائے خواتین میں ان متاثرہ بچیوں کی مکمل کونسلنگ کی جارہی ہے تاکہ یہ اس صدمے سے جلد باہر نکل سکیں۔وزیراعلی پنچایت زیادتی کیس کی خبر کے نوٹس پر متاثرہ لڑکیوں کی داد رسی کے لئے ملتان پہنچے تھے ۔صوبائی وزیر حمیدہ وحید الدین ، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، سیکرٹری پراسیکیوشن پنجاب، وی اے ڈبلیو سی کے سربراہ سلمان صوفی کے علاوہ ملتان سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ، چیئر مین ضلع کونسل اور میئر ملتان بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

متعلقہ عنوان :