ضلع جنوبی وشرقی کے بعد اب جلد ہی ضلع ملیر وغربی میں بھی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت صفائی ستھرائی کا کام چائنا کی کمپنی کے سپرد کیا جارہا ہے تاکہ ان علاقوں کے عوام کی شکایات کا ازالہ ہوسکے،

صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کا اسمبلی میں اجلاس میں خطاب

جمعرات 27 جولائی 2017 20:59

ضلع جنوبی وشرقی کے بعد اب جلد ہی ضلع ملیر وغربی میں بھی سندھ سولڈ ویسٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ ضلع جنوبی اور شرقی کے بعد اب جلد ہی ضلع ملیر اور غربی میں بھی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت صفائی ستھرائی کا کام چائنا کی کمپنی کے سپرد کیا جارہا ہے تاکہ ان علاقوں کے عوام کی شکایات کا ازالہ ہوسکے۔ کراچی میں پانی کے بحران کی اصل وجہ طلب کے مقابلے رسد میں کمی ہے اور اس سے نبردآزما ہونے کے لئے کے 4کے عظیم منصوبے کے ساتھ ساتھ 100 اور 65 ملین گیلن اضافی پانی کے دو منصوبوں اور دھابیجی و پپری کے پمپنگ اسٹیشنوں پر مشینوں کی تبدیلی اور وہاں بجلی کے بریک ڈائون سے نمٹنے کے لئے جنریٹروں کی تنصیب کے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے،شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے لئے کے ایم سی، کے ڈی اے، ایم ڈی اے اور رونیو کی زمینوں پر ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دی جاچکی ہیں البتہ جو عمارتیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کے خلاف بنائی جارہی ہے ان کے خلاف ڈی جی ایس بی سی اے کو سخت ہدایات دی گئی ہیں اور میں خود ان تمام کی مانیٹرنگ کررہا ہوں۔

(جاری ہے)

کراچی میں مخدوش قرار دی گئی 360 عمارتوں کے مکینوں کو متنادل رہائش کی فراہمی کے لئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے ساتھ مزاکرات جاری ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی اس سلسلے میں ایک سمری بھیجی گئی ہے تاکہ ان مکینوں کو عمارتوں کی دوبارہ تعمیر تک ان میں رہائش کی فراہمی کی جاسکے۔ ضلع ٹھٹھہ میں تمام وارڈز کو تنخواہوں کے علاوہ پانی، صفائی اور فائر کے نظام کی درستگی کے لئے 5 لاکھ روپے ماہانہ کی سندھ حکومت خصوصی گرانٹ فراہم کررہی ہے اور اس کی مانیٹرنگ اوراختیارات وہاں کے افسران کے ساتھ ساتھ منتخب نمائندوں کے سپرد کی گئی ہے۔

وہ بروز جمعرات کو سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران مختلف ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کے حوالے سے جواب دے رہے تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن کامران اختر کی جانب سے ضلع غربی میں خصوصاً بلدیہ ٹائون اور دیگر علاقوں میں صفائی ستھرائی کے فقدان اور حالیہ بارشوں کے بعد وہاں پر صفائی کے بدتر صورتحال کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر جام خان شور و نے کہا کہ ماضی میں شہر سے کچڑہ اٹھا کر لینڈ فل سائیڈ تک پہنچائے جانے کا کوئی نظام وضع نہیں تھا تاہم اب شہر سے باہر بنائی گئی دونوں لینڈ فل سائیڈز پر کمپیوٹرائزڈ نظام کے باعث وہاں پر روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے اور جن جن اضلاع سے کچڑہ اٹھا کر ان لینڈ فل سائیڈ تک پہنچایا جاتا ہے اس کا تمام ریکارڈ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع غربی میں ماضی کے مقابلے زیادہ کچڑہ اٹھانے کا عمل شروع ہوگیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بیک لاک بھی اٹھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں ضلع غربی اور ملیر میں بھی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت چائنا کی کمپنی کو کچڑہ اٹھانے کا ٹھیکہ دیا جارہا ہے اور اس معاہدے کے بعد ان اضلاع میں بھی جدید گاڑیاں اپنے کام کا آغاز کردیں گی۔

ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد اور کامران اختر کی جانب سے ضلع وسطی میں ان کے حلقے پی ایس 101 میں پانی کی قلت اور شہر میں 6 ہزار سے زائد غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر کے علیحدہ علیحدہ دو توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر جام خان شورو نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں پانی کے بحران کی اصل وجہ طلب کے مقابلے رسد میں کمی ہے اور اس سے نبردآزما ہونے کے لئے K-4 کے عظیم منصوبے کے ساتھ ساتھ 100 اور 65 ملین گیلن اضافی پانی کے دو منصوبوں اور دھابیجی و پپری کے پمپنگ اسٹیشنوں پر مشینوں کی تبدیلی اور وہاں بجلی کے بریک ڈائون سے نمٹنے کے لئے جنریٹروں کی تنصیب کے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں میں دھابیجی کے پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی اچانک متعدد بار بندش کے باعث ضلع وسطی میں کچھ علاقوں میں پانی کا بحران ہوا تاہم اس کی ذمہ دار واٹر بورڈ نہیں بلکہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ ہے کیونکہ ایک بار بریک ڈائون کے بعد سرکل کو مکمل ہونے میں 48 گھنٹے لگ جاتے ہیں اور حالیہ بارشوں میں سرکل مکمل ہونے سے قبل دوبارہ بریک ڈائون ہونے اور متعدد بار ایسا ہونے سے یہ معاملات ہوئے تاہم کراچی میں ضلع وسطی میں دیگر علاقوں کی نسبت پانی کا بحران کم ہے۔

انہوں نے کامران اختر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہا کہ کراچی میں غیر قانونی عمارتیں کے ایم سی، کے ڈی اے، ایم ڈی اے اور رونیو کی زمینوں پر تعمیر ہوئی ہیں اور ان کے خلاف کارروائی بھی متعلقہ ادارے اپنی اپنی اینٹی انکروچمنٹ فورسز کے ذریعے کررہے ہیں جبکہ رونیو بورڈ کی زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار متعلقہ ضلع کے ڈپنی کمشنر کو ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت نے ہدایات جاری کردی ہیں البتہ ایس بی سی اے کے قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ایس بی سی اے کو ہے اور اس کے لئے متعلقہ تمام افسران کو سختی سے ہدایات جاری کرکے ان کی میں خود مانیٹرنگ کررہا ہو۔

ٹھٹھہ کے رکن اسمبلی امیر حیدر شاہ کے توجہ دلائو نوٹس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹھٹھہ کی میونسپل کمیٹی کو ملنے والے اوذی ٹی شئیر میں تنخواہوں کی ہی ادائیگی کے بعد سندھ حکومت نے ان کے 9 وارڈز کو صفائی ستھرائی، صاف پانی کی فراہمی اور آگ بجھانے کے لئے ماہانہ 5 لاکھ کی خصوصی گرانٹ فی وارڈز کو فراہم کرنا شروع کردیا ہے اور اس کی مانیٹرنگ منتخب عوامی نمائندوں اور افسران مل کر کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :