نواز شریف وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں سپریم کورٹ بڑے کیس کا تاریخی فیصلہ کل سنائے گی

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ پانامہ کیس کا فیصلہ آج ساڑھے گیارہ بجے سنائے گا دو ججز پہلے ہی نااہل قراردے چکے ہیں، وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ ایک ووٹ کی دوری پر ہے آج کا فیصلہ ملک کی سیاسی آئینی اور قانونی افق پر گہرے اثرات مرتب کرے گا ،آئینی و قانونی ماہرین

جمعرات 27 جولائی 2017 20:44

نواز شریف وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں سپریم کورٹ  بڑے کیس کا تاریخی فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جولائی2017ء) نواز شریف وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں سپریم کورٹ آف پاکستان بڑے کیس کاتا ریخی فیصلہ کل(جمعہ کو ) سنائے گی،سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ضمنی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان ،جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ پانامہ کیس کا فیصلہ کورٹ نمبر ایک میں آج جمعہ کو دن ساڑھے گیارہ بجے سنائے گا ۔

یا د رہے کہ بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد 20اپریل کے عبوری حکم میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے اختلافی نوٹ لکھ چکے ہیں اور جبکہ جسٹس اعجاز افضل اور دیگر دو ججز نے مزید تحقیقات کا موقع دیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا جس نے ساٹھ دن میں اپنا کام مکمل کرتے ہوئے دس جولائی کو وزیراعظم کی مبینہ کرپشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے وزیراعظم کیخلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین کے وکلاء کے اعتراضات کو مسلسل پانچ روز سننے کے بع 21اپریل کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔

(جاری ہے)

یا د رہے کہ پانامہ کیس شریف خاندان کی مبینہ طور پر قومی دولت لوٹ کر لندن میں اثاثے بنانے سے متعلق ہے اور سپریم کورٹ میں یہ کیس نو ماہ تک چلتا رہا ہے ،اور اس دوران مسلم لیگ ن کی جانب سے سینئر قانون دان مخدوم علی خان ،شاہد حامد ، سلمان اکرم راجہ ، خواجہ حارث نے عمران خان ، سراج الحق اور شیخ رشید کی درخواستوں کی مخالفت میں دلائل دیئے ہیں جبکہ عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری ، جماعت اسلامی کے توفیق آصف اور شیخ رشید ازخود پانامہ کیس میں شریف خاندان کیخلاف اور اپنے حق میں دالائل دیتے رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ پانامہ کیس آج فیصلہ سنانے والے بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور اورجسٹس گلزار احمد خان پہلے ہی وزیراعظم نواز شریف کو غیر صادق اور غیر امین قرار دے کر نااہل قرار دے چکے ہیں اوراب وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ ایک ووٹ کی دوری پر ہے اگر بنچ میں شامل دیگر تین ججز میں سے ایک بھی جج نے وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تو وہ فیصلہ اکثریت کا تصور کیا جائے گا اور وہی حتمی ہوگا ۔آئینی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس کا سنایا جانے والا آج کا فیصلہ ملک کی سیاسی آئینی اور قانونی افق پر گہرے اثرات مرتب کرے گا ۔