جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پاکستان میں بھی ای کامرس کا نظام اپنایا جائے ،سینیٹر سید شبلی فراز

بیرون ملک ٹریڈ اتاشیوں کے ذریعے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کوششیں کی جائیں ، ہمیں دنیا کیساتھ چلنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا، وزارت کی کوئی پالیسی نہیں،تمام فریقین کی مشاورت سے تجارتی توازن کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی تجارت ملکی پیداوار مارکیٹ میں لانے کیلئے خام کپاس پر ڈیوٹی جنوری میں اٹھائی گئی ، جولائی میںکپاس مارکیٹ میں آتے ہی دوبارہ ڈیوٹی عائد کر دی ،خرم دستگیر گزشتہ دو سالوں میں عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے ، کاشتکاروں سے گندم مہنگے داموں خرید کر انہیں نقصان سے بچایا ،وفاقی وزیر تجارت

جمعرات 27 جولائی 2017 20:16

جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پاکستان میں بھی ای کامرس کا نظام اپنایا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پاکستان میں بھی ای کامرس کا نظام اپنایا جائے ۔ بیرون ملک ٹریڈ اتاشیوں کے ذریعے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے بھی کوششیں کی جائیں ۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔

وزارت کی کوئی پالیسی نہیںتمام فریقین کی مشاورت سے تجارتی توازن کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں ۔ کاشتکاروں ، کسانوں کے کئی ارب روپے حکومت کے ذمہ ہیں ادا کیے جانا چاہیے ۔تجارتی تعلقات پر توجہ، ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے، ای کامرس پر آنے ، پیداواری صلاحیت بڑھانے ، بندگاہوں کی سہولیات پر توجہ ، مقامی تجارت میں اضافے کے ذریعے ہی معاشی ترقی ہوگی ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم پیکج کے 180 ارب روپے میں سے بھی صنعتی شعبے کو خاطر خواہ مدد نہیں مل سکی ۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری وزارت کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری وزار ت کی مشاورت سے کمیٹی اجلاس کی تاریخ مقرر کی گئی نہ خود آئے اور نہ ہی ذمہ داران افسران ۔قائمہ کمیٹی کو بھی تحریری طور پر شرکت نہ کرنے کی اطلاع نہیں دی۔

ڈائریکٹرجنرل ٹریڈ آرگنائزیشن اور سیکرٹری وزارت کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اطمینان بخش جواب نہ آنے پر معاملہ سینیٹ استحقاق کمیٹی کو بجھوا دیا جائے گا۔ اگلے اجلاس میں سیکرٹری مکمل تیاری کے ساتھ شرکت کریں ۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ خام کپاس پر ڈیوٹی جنوری میں اٹھائی گئی تاکہ ملکی پیداوار مارکیٹ میں آئے۔

جولائی میں جیسے ہی ملکی کپاس مارکیٹ میں آئی دوبارہ ڈیوٹی عائد کی گئی ۔ ملک میں کپاس کی پیداوار کم اور ضرورت زیادہ ہے ۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ من پسند افراد کو نوازنے کیلئے سستی بھارتی کپاس منگوانے کی اجازت دی گئی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلے سال کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اس کے بعد بتدریج کمی ہوئی لیکن اس سال کپاس پیدواری زرعی علاقے میں16 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے ۔ کاشتکاروں سے گندم مہنگے داموں خرید کر انہیں نقصان سے بچایا ۔ وزارت حکام نے بتایا کہ برآمدات میں پہلے کمی ہو رہی تھی گزشتہ چھ ماہ میں اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ 75 کروڑ روپے کے نان ٹیکسٹائل کلیم جلد دے دیئے جائیں گے ، وفاقی وزیر نے کہا کہ جن کے ریفنڈ 10 لاکھ سے کم تھے انہیں ادائیگی کر دی گئی ہے ، 15 اگست تک مزید 15 ارب روپے ریفنڈ کی مد میں ادا کریں گے ۔

75 کروڑ روپے نانا ٹیکسٹائل کلیم والوں کو بھی دیئے جائیں گے ۔ اشیا ء برآمد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کیلئے مزید مراعات دے رہے ہیں۔ تمباکو اور پنکھوں کی برآمد میںبہتری آئی ہے ۔ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی حکومت کی ترجیع ہے ۔ وزیراعظم نے بھی حال ہی میں برآمدات بڑھانے کیلئے سفارتکاری کیلئے کہا ہے ۔ اب سفارتکاروں کی ترقی کے فام میں ایک خانہ برآمد ت میں اضافے سے متعلق ہونا چاہیے ۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم کپاس پیدا کرنے والا ملک ہیں مگر پھر بھی کپاس درآمد کی اجازت دی گئی ۔ وزارت حکام نے بتایا کہ برآمدات میں ایک اعشاریہ چھ فیصد کمی ہوئی ہے جو تشویشناک صورتحال ہے لیکن درآمدات میں اشیائے خورد نوش میں اضافہ ہو اہے ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں27.19 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ایل این بھی درآمد کی گئی ہے اس سال سوا سو ارب ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد ہوئی ۔ اجلاس میں سینیٹرز الیاس بلور، کریم احمد خواجہ ، سعود مجید ، سلیم مانڈوی والا ، حاجی سیف اللہ بخش، نسیمہ احسان ، مفتی عبدالستار، وفاقی وزیر تجار ت خرم دستگیر خان اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔