اسفندیار ولی خان کی کرپشن پر فوری طور پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے ، اے این پی نے اپنے دور حکومت میں پولیس کے اسلحہ وجیکٹ خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کرکے پولیس و عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈالی تھیں

ممبر صوبائی اسمبلی جمعیت علمائے اسلام فضل شکور خان کا مطالبہ

جمعرات 27 جولائی 2017 18:24

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جولائی2017ء) جمعیت علمائے اسلام کے ایم پی اے فضل شکور خان نے مطالبہ کیاہے کہ اسفندیار ولی خان کے کرپشن پر فوری طور پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے ،اے این پی نے اپنے دور حکومت میں پولیس کے اسلحہ اور جیکٹ خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کرکے پولیس اور عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ،گزشتہ دو سال سے صوبائی حکومت کی طرف سے ایک روپیہ فنڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

وہ بروز جمعرات خراب ٹرانسفارمر وںکی مرمت کے حوالے سے مختلف کمپنیوںکو ادائیگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ ایم پی اے فضل شکور خان نے کہا کہ رمضان المبارک سے لیکر اب تک ٹرانسفارمرمرمت کے مد میں انہوںنے مجموعی طور پر ذاتی اکاوئنٹ سے 18لاکھ روپے کی ادائیگی کی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے واضح کیا کہ گزشتہ دو سال سے صوبائی حکومت کی طرف سے ان کو ایک روپیہ فنڈ فراہم نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے وہ بجلی مسائل سمیت عوام کے دیگر چھوٹے موٹے مسائل کے حل کیلئے اپنے اکاونٹ سے پیسے خرچ کررہے ہیں۔

انہوںنے چارسدہ میں ریسکیو 1122کے قیام پر وزیر اعلی خیبر پختونخو اپرویزخٹک کا شکریہ ادا کیااور توقع ظاہر کی کہ وزیر اعلی دیگر وعدوںکو بھی جلد عملی جامہ پہنائینگے ۔انہوںنے صوبائی حکومت سے رواں مالی سال کا فنڈ فوری طور پر ریلز کرنے کامطالبہ کیااور کہا کہ عوام اپنے مسائل اور مشکلات کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر ان سے رابطہ کر رہے ہیں مگر فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بے بس ہے ۔

فضل شکور خان نے پانامہ لیکس اور دیگر کرپشن کے حوالے سے کہا کہ پانامہ لیکس کی طرح اسفندیار ولی خان کے کرپشن پر بھی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے کیونکہ اے این پی نے اپنے دور حکومت میں ریکارڈ کرپشن کی ہے اوربد ترین دہشت گردی کے دوران پولیس کے لئے اسلحہ اور جیکٹ کی خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن کرکے عوام اور پولیس کی زندگیوں کوخطرے میں ڈالا۔انہوںنے بلا امتیاز احتساب کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کونہ صرف نااہل قرار دیا جائے بلکہ ان کو جیلوں میں ڈال کر قابل عبرت بنایا جائے ۔