پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ تک پہنچ گئی

سی پیک کے تحت راولپنڈی سے خنجراب تک 820 کلومیٹر طویل فائیبر آپٹک بچھائی جا رہی ہے ،ْ اسماعیل شاہ موبائل کمپنیوں کو مشترکہ ٹاورز استعمال کرنے کا پابند بنایا جائے گا ،ْ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 27 جولائی 2017 18:11

پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ تک پہنچ گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2017ء) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) کے چیئرمین اسماعیل شاہ نے کہاہے کہ ملک میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ ،ْ براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 4 کروڑ 21 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور سی پیک کے تحت راولپنڈی سے خنجراب تک 820 کلومیٹر طویل فائیبر آپٹک بچھائی جا رہی ہے۔

سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے ادارے کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ملک میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ اور موبائل براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 4 کروڑ 21 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور ان کی تعداد میں 185 فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ملک کے 72 اعشاریہ 4 فیصد حصے میں ٹیلی کام سروسز دستیاب ہیں ،ْ سی پیک کے تحت راولپنڈی سے خنجراب تک 820 کلومیٹر کی فائیبر آپٹک بچھائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پانچ سب میرین کیبلز استعمال ہو رہی ہیں، موبائل براڈ بینڈ کے باعث پاکستان میں پہلا برانچ لیس بینک سم قائم ہو گیا ہے اور اس وقت پاکستان میں سالانہ 74 ہزار ٹیرا بائیٹ ڈیٹا استعمال ہو رہا ہے جبکہ موبائل فونز کی چوریاں کم کرنے کیلئے نیا سسٹم لایا جا رہا ہے جس کے بعد چوری شدہ موبائیل فونز کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل ہو بھی جائے تو استعمال نہیں ہو سکے گا۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ موبائل کمپنیوں کو مشترکہ ٹاورز استعمال کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ اوبر اور کریم ٹیکسی سروس کی کامیابی موبائل براڈ بینڈ کی مرہون منت ہے ،ْہمیں احساس ہے کہ جدید ٹیکسی سروس سے عام ٹیکسی ڈرائیور متاثر ہو رہے ہیں ،ْ عام ٹیکسی ڈرائیورز کو بھی اس سروس میں شمولیت کا موقع دیا جائیگا۔چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ بند ہو جانے والی ٹیلی کام کمپنی انسٹا فون کے ذمہ 22 ارب روپے واجب الادا ہیں بعد ازاں چیئرمین پی ٹی اے کی درخواست پر پی اے سی نے پی ٹی اے کے 1990 سے زیر التوا آڈٹ اعتراضات ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیئے۔

ایکس وال پر چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ،ْ سوشل میڈیا ویب سائٹس ہماری لائسنس یافتہ نہیں ہیں ،ْسوشل میڈیا کے ذمہ داری سے استعمال پر شعور اجاگر کرنے کیلئے یونیورسٹیز اور ایچ ای سی سے رابطہ کیا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کے جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس کو ایک دن میں بند کروا دیا تھا ،ْ جعلی سوشل میڈیا اکاونٹس کو صارفین خود بہتر طریقے سے جلد بند کروا سکتے ہیں۔پی اے سی کو بتایا گیا کہ ٹیلی کام سیکٹر سے گزشتہ مالی سال کے دوران 160 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا اور سائبر سیکورٹی یقینی بنانے کیلئے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں انفارمیشن ایکسچینج سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :